حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں چیئرمین نیب نے لاہور لائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ پراسیکیوشن کی رائے کے پیش نظر کیا،ذرائع

نیب کی طرف سے کرپشن کیسوں میں گزشتہ 7 سالوں کے دوران 416 ملزمان کو سزائیں ہوئیں جبکہ 2010 سے ابتک 277 ملزمان احتساب عدالتوں سے بری ہوئے،سرکاری دستاویزات

اتوار 5 مارچ 2017 18:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر مارچ ء)حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں چیئرمین نیب نے لاہور لائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ پراسیکیوشن کی رائے کے پیش نظر کیا ، قومی احتساب بیورو کی طرف سے کرپشن کیسوں میں گزشتہ 7 سالوں کے دوران 416 ملزمان کو سزائیں ہوئیں جبکہ 2010 سے ابتک 277 ملزمان احتساب عدالتوں سے بری ہوئے۔

ذرائع کے مطابق حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں چیئرمین نیب نے لاہور لائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ پراسیکیوشن کی رائے کے پیش نظر کیا گیا ۔پراسیکیوٹر جنرل نیب سے لیکر اسٹنٹ ڈپٹی پراسیکیوٹر تک سب نے ایک ہی رائے دی کہ اپیل دائر نہ کی جائے ۔ نیب کے اس وقت کے پراسیکیوٹر جنرل اور سندھ ہائیکورٹ کے موجود جج جسٹس کے کے آغا نے اپنی رائے میں لکھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے تین ججز نے ریگرنس کالعدم قرار دینے کا حکم دیا جبکہ ان میں سے 2ججز نے دوبارہ تفتیش کو بھی ناممکن قراردیا ۔

(جاری ہے)

صرف ایک جج نے دوبارہ تفتیش کے حق میں لکھا۔ ذرائع کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ کیس بادی النظر میں اپیل دائر کرنے کے زمرے سے باہر ہے اور اگر چیئرمین کی جانب سے اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس پر متعدد سوالات اٹھیں گے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر نیب کی دوبارہ تفتیش کی اپیل منظور بھی ہوگئی تو کیا نیب اس 15سال پرانے کیس میں تحقیقات کر سکے گا اور کیا ایسی تحقیقات نیب کے وسائل اور وقت کا مناسب استعمال ہوگا کیا نیب کی جانب سے اپیل دائر کرنے کو انتقامی کاروائی کی نطر سے نہیں دیکھا جائے گا اور ایسی صورت میں نیب کی ساکھ متاثر نہیں ہوگی ۔

دوسری جانب نیب کی طرف سے کرپشن کیسوں میں بااثر سیاسی ‘ سرکاری اور حکومتی شخصیات سمیت بڑی بڑی مچھلیوں کے خلاف کرپشن ریفرنس عدالتوں میں دائر کئے گئے ،کرپشن کیسوں میں گزشتہ 7 سالوں کے دوران 416 ملزمان کو سزائیں ہوئیں جبکہ 2010 سے ابتک 277 ملزمان احتساب عدالتوں سے بری ہوئے،نیب نے گزشتہ تین سال کے دوران ہائی کورٹس کے فیصلوں کیخلاف سپریم کورٹ میں مجموعی طور پر228اپیلیں کیں جبکہ ہائی کورٹس کے 322 فیصلے سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :