تاپی گیس پائپ لائن پراجیکٹ انجینئرنگ اینڈ ڈیزائن روٹ سروے کے بعد پاکستان میں عملی مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے ،ْ وزیر پٹرولیم

پاکستان میں بچھائی جانے والی لائن یومیہ 3.2 ارب کیوبک فٹ گیس ترکمانستان سے براستہ افغانستان، پاکستان اور بھارت کی سرحد پہنچائیگی منصوبہ ہر حال میں بروقت مکمل ہو گا جس سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی ،ْشاہد خاقان عباسی جودہ جمہوری حکومت اپنے پانچ سالہ دور کے دوران مؤثر حکمت عملی کے ذریعے توانائی کی ضروریات پوری کرے گی ،ْخطاب

جمعہ 3 مارچ 2017 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ مارچ ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اربوں ڈالر مالیت کا ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت (تاپی) گیس پائپ لائن پراجیکٹ انجینئرنگ اینڈ ڈیزائن روٹ سروے کے بعد پاکستان میں اپنے عملی مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے۔ وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پراجیکٹ پر اصل شکل میں آغاز پر بڑی خوشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتہ افغانستان میں فیڈ پراسیس شروع ہوا تھا اور اب 66 انچ قطر کی پائپ لائن جس کی لمبائی 1680 کلومیٹر ہے پاکستان میں بچھائی جا رہی ہے جو یومیہ 3.2 ارب کیوبک فٹ گیس ترکمانستان سے براستہ افغانستان، پاکستان اور بھارت کی سرحد پہنچائے گی اور اس خطہ کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ ہر حال میں بروقت مکمل ہو گا جس سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گیس کی اشد ضرورت ہے، ملکی ضروریات کیلئے گذشتہ 2 سالوں سے ایل این جی کی درآمدات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جمہوری حکومت اپنے پانچ سالہ دور کے دوران مؤثر حکمت عملی کے ذریعے توانائی کی ضروریات پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تاپی منصوبہ 2020ء میں مکمل ہو گا، منصوبہ کو عملی طور پر لانے کیلئے ترکمانستان کی حکومت اور صدر کا کردار بہت اہم ہے ،ْ تقریب سے منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایس جی ایس موبن صولت، چیئرمین تاپی پراجیکٹ مومت مورت ایمانوف، افغان صدر کے مالیاتی مشیر اجمل احمدی اور دیگر نے خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین تاپی پراجیکٹ نے کہا کہ پائپ لائن خطہ میں امن، خوشحالی اور استحکام کا نشان ہے جس سے خطہ میں معاشی سرگرمیوں کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ افغان صدر کے مالیاتی مشیر نے کہا کہ منصوبہ کی تکمیل سے خطہ کے ممالک میں توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی اور منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل ہو گا۔