عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،چیف جسٹس آف پاکستان

غیررجسٹرڈ اسٹنٹ کی فروخت کے معاملے کے حل کیلئے ڈریپ کو دن رات کام کرنا ہوگا،جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس سٹنٹ رجسٹریشن باڈی کے قیام سے متعلق سمری کی منظوری کی تاخیر پر عدالت کا اظہار برہمی ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو طلب کرلیا وزیر اعظم ہائوس کو تاحال کوئی سمری موصول نہیں ہوئی،عدالت کی جانب سے دیئے گئے وقت میںمعاملات حل کرلیں گے، فواد حسن فواد کی عدالت کو یقین دہانی

جمعرات 2 مارچ 2017 17:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مارچ ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی غیررجسٹرڈ اسٹنٹس کی فروخت کے معاملے کو حل کرنے کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کو دن رات کام کرنا ہوگا یہ ریمارکس انہوں نے ملک بھر میں غیر معیاری و غیر رجسٹرڈ اسٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران دیئے جبکہ دوران سماعت وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے عدالت عظمیٰ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ عدالت کی جانب سے دیئے گئے وقت کے اند راس معاملے کو حل کر لیا جائے گا انہوں نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کا پول کھولتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ سٹنٹ کی رجسٹریشن کے حوالے سے کوئی سمری منظور ی کے لیے وزیراعظم آفس کو موصول نہیں ہوئی ہے ، مختلف سرکاری محکمے عدالت میں سماعت سے ایک روز قبل سمری وزیراعظم آفس کو بھجواتے ہیں اور پھر یہ تاثر دیتے ہیں کہ وزیراعظم آفس میں سمری تاخیر کا شکارہے ، جبکہ عدالت عظمیٰ نے غیر رجسٹرڈ اسٹنٹس دس روز تک استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس دوران اسٹنٹ کے عمل میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز کی حیثیت قانونی ہو گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران اسٹنٹس کی خرید و فروخت سے متعلق لائسنس جاری کرنے والی باڈی (کنفرمیٹیو اسسمنٹ باڈی) کیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ غیر معیاری اسٹنٹس کے حوالے سے ایک سمری منظوری کے لئے وزیراعظم کو ارسال کر رکھی ہے تاہم ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا جس پر عدالت نے وزیراعظم کی جانب سمری پر پیش رفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیراعظم کیوں کیب کی سمری دبا کربیٹھ گئے ہیں۔

عدالت نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو فوری طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کیس سے متعلق تمام ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری ڈریپ وضاحت کرے کہ انہوں نے وزیراعظم کو تاخیر سے سمری کیوں ارسال کی ہے ،دل کامعاملہ بہت حساس ہوتا ہے ، عوام کی صحت کا سوال ہے ، عوام کی صحت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ،وزیر صحت نے ڈریپ کی کارکردگی کی تعریف کی ہے ،سپریم کورٹ وزیر صحت کی تعریف سے متاثر نہیں ہوگی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی کارکردگی کو بھی عدالت دیکھے گی ،اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ ڈریپ نے 98 سٹنٹ رجسٹرڈ کر لئے ہیں،سٹنٹ کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے اجلاس ہوگا اس پر عدالت نے کہا کہ ڈریپ نے جن میڈیکل ڈیوائسز کو رجسٹرڈ کیا ہے فیصلہ آنے تک وہ استعمال ہو سکیں گی لیکن ڈی آر اے میڈیکل ڈیوائسز کے حوالے سے آنے والے درخواستوں کا جائزہ لے کر ایک ہفتے کے اندر منظوری دے ، تاکہ مریض اور ڈاکٹر کو یہ پریشانی نہ ہو کہ کونسا اسٹنٹس رجسٹرڈ ہے اور کونسا نہیں ،چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں مقامی طور پر ایک اسٹنٹ بنایا گیا ہے ، جس کا شمار دنیا کے بہترین اسٹنٹس میں ہوتا ہے ،اور اس اسٹنٹ کی قیمت بھی دیگر کے مقابلے میں کم ہو گی جس پر ڈاکٹر عمران چیئرمین ہارٹ پیشنٹ سوسائٹی نے عدالت کو بتایاکہ یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں ایک اسٹنٹ تیار ہو ہے ا لیکن وہ ابھی تجرباتی مراحل سے گزر رہا ہے ، جبکہ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں جو سٹنٹ سمگل ہو کر آتے ہیں ان پر فوری پابندی لگائی جائے ، اور اور رجسٹرڈ اسٹنٹس کی قیمتوں کا تعین بھی ہونا چاہیے ، ایک ہفتے میں معاملے کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے معاملہ عدالت سے ختم کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے، مسترد شدہ اسٹنٹس کے استعمال کا اختیار کسی ڈاکٹرکو نہیںہے ،اس مسئلے کے حل کے لئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کو دن رات کام کرنا ہوگا ، آج بھی مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹس لگائے جا رہے ہیں ، عدالتی حکم پر وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم آفس کو تاحال کوئی سمری موصول نہیں ہوئی ہے سرکاری ادارے عدالتوں میں سماعت سے ایک روز قبل سمری بھجواتے ہیں ، مختلف محکموں کی جانب سے عدالت میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ وزیراعظم آفس میں سمری رکی ہوئی ہے ، سرکاری محکموں کا یہ عمل بدنیتی پرمبنی ہوتاہے لیکن اس کاحل بھی ہم نے نکالناہے ، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ، آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن بعض دفعہ 400 گزکافاصلہ طے کرنے میں کئی روز لگ جاتے ہیں جس پر فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہائوس میں فائل آتے ہی اس پر کارروائی شروع ہو جاتی ہے ، وزیراعظم کی جانب سے خصوصی ہدایت ہے کہ صحت سے متعلق کوئی سمری آئے تو اسے ترجیحی بنیاد پر حل کیا جائے ، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کے ان خیالات کو عدالت سراہتی ہے ، فواد حسن فواد نے عدالت کو بتایا کہ نیسکام کا ادارہ ملکی سطح پر اسٹنٹ تیار کررہاہے نیسکام کے پاس فنڈز کی کمی پر وزیراعظم نے خود فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کی، بنیاد حقوق کا معاملہ ہے اس کوجلد حل ہونا چاہیے ،چیف جسٹس نے فواد حسن فواد سے کہا کہ ہماردرخواست ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر کو ٹیبل پر بیٹھا کر معمالات کو حل کریں وزیراعظم کو اعتماد میں لیکر میٹنگ کی صدارت خود کریں ، جس پر فواد حسن فواد نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کے عدالے کی جانب سے دیئے گئے وقت کے اندر معاملہ حل ہو جائے گا ، کیس کی سماعت سمیٹتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے غیر رجسٹرڈ اسٹنٹس دس روز تک استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس دوران اسٹنٹ کے عمل میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز کی حیثیت قانونی ہو گی ۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت16 مارچ تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :