مولانافضل الرحمان نے وفاقی کابینہ اورفاٹااصلاحات کمیٹی کے فیصلوں کو مسترد کردیا

کمیٹی نے فاٹا جر گر کے فیصلے پر عمل نہیں کیا ، فاٹا کی عوام پر کوئی فیصلہ ان کی مرضی کے بغیر مسلط نہیں کیاجائیگا ،آج وزیراعظم کے سامنے احتجاج ریکارڈکرائونگا،سربراہ جے یو آئی کی پریس کانفرنس

جمعرات 2 مارچ 2017 22:43

ڈیر ہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مارچ ء)قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئر مین اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے ہم وفاقی کابینہ اور فاٹا اصلاحات کمیٹی کے اس فیصلے کو یکسر مستر د کرتے ہیں کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام کر تے ہیںاور فیصلے کی سختی سے مذمت بھی کرتے ہیں فاٹا اصلاحات کمیٹی نے فاٹا جر گر کے فیصلے پر عمل نہیں کیا فاٹا اصلاحات کمیٹی نے ارکان جرگہ سے جو وعدے کئے تھے ان سے انحراف کیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ پریس کانفرنس کے دوران کی انہوں نے کہا کہ فاٹا سے متعلق اصلاحاتی کمیٹی سے جو مذاکرات میں طے پایا گیا تھا کابینہ کے فیصلے نے اس سے انحرا ف کیا ہے اس لئے ہم کابینہ کی طرف سے کئے گئے فاٹا کے حوالے سے کئے جانیوالے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے جو جر گہ ہوا تھا اس میں تمام چھوٹی بڑی ملکی جماعت کے قائدین اور فاٹا کے عمائدین نے مشتر کہ طور پر یہ فیصلہ کیا تھا کہ فاٹا کی عوام پر کوئی فیصلہ ان کی مرضی کے بغیر مسلط نہیں کیاجائیگا کوئی فیصلہ کر نے سے پہلے جر گہ کو اعتماد میں لیاجائیگا اور قبائلی عوام کی امنگو ں کے مطابق فیصلہ ہو گا مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس فیصلے پر میں احتجاج کر تا ہو ں اور آج وزیر اعظم پاکستان کرم تنگی ڈیم کا افتتا ح کر رہے ہیں تو ان کے سامنے بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرائونگا انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستا ن میاں محمد نواز شریف نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کو واضح طور پر کہا تھا کہ فاٹا جر گہ کے فیصلوں کی روشنی میں فیصلہ کریں اور ان کے تمام تر تحفظات کو دور کریں لیکن اس کے باوجود ہمیں دھوکہ دیا گیا اور جو وعدہ کیا گیا تھا کہ ہم اس صوبہ کو ضم نہیں کرینگے اور پانچ سال کے بعد فاٹا کی عوام کی مرضی سے فیصلہ کیاجائیگا انہوں نے کہا کہ فاٹا کی نوجوان نسل کسی طر ح بندوبستی علاقے سے مقابلہ نہیں کر سکتے فاٹا میں کی تمام ایجنسیوں میں پانچ سال سے مسلسل آپریشن ہو رہے ہیں قبائلی پورے ملک میں بکھرے پڑے ہیں مرد اور عورتیں بھیک مانگنے پر مجبور ہیں سر چھپانے کو انکے گھر تک نہیں رہے ہیں فاٹا کی عوام اس وقت اپنی بقاء کی جنگ لڑی رہی ہے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قبائلیوں کی آبادکاری کیلئے نوے ارب روپے حکومت نے مختص کئے ہو ئے ہیں اور ان کیلئے وقت دس سال رکھا گیا ہے لیکن یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ان کے کیا مقاصد ہیں کہ فاٹا کی عوام کیلئے فیصلہ اتنا جلدی میں کیا گیا ہے جو سر سر فاٹا کی عوام اور فاٹا کے عمائدین جرگہ سے زیادتی ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ یہ نہیں چاہتا ہے کہ قبائلیوں کو اپنی شناخت دی جائے ان پر انگریزوں نے چالیس ایف سی آر مسلط کیا اور آج پاکستانی حکومت نے فاٹا کی عوام پر اپنی مرضی کا فیصلہ مسلط کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ فاٹا کے جرگہ میں کیاجائیگا جو پھر دوبارہ تمام جماعتوں کے رابطے کے بعد کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ اس وقت فاٹا کے لوگ پورے ملک میں بکھرے ہوئے ہیں مر دم شمار ی شروع کرنے کا کام جاری ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس بار مرد م شمار ی فارم میں آئی ڈی پیز کی رہائش کا کالم بھی درج نہیں کیا اب وہ وہاں کا پتہ لکھے گا جہاں پر وہ آباد ہے یہ سرا سر زیادتی ہے مولانا فضل الرحمان نے قبائلی علاقے کے عمائدین صرف اور صرف میرے رد عمل کے منتظر ہیں اگر حکومت فاٹا اصلاحات کمیٹی یہ سمجھتی ہے کہ انکا فیصلہ در ست ہے تو وہ اس سلسلے میں ریفرنڈم کرائیں سب کچھ ان کے سامنے آجائیگا کہ فاٹا کی عوام کیا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو کچھ بھی طے کر نا وہ فاٹا کی عوام سے پوچھے بغیر نہیں کیا جا سکتا یہ انکا مقامی مسئلہ ہے یہ فیصلہ انکی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے قبائلی عوام کی اپنی شاخت ، ثقافت اور کلچر ہے ۔

متعلقہ عنوان :