سی پیک ہمارا مستقبل ،منصوبے سے خوشحالی آئیگی، سی پیک کے تناظر میں ہمارا آج آنے والے کل کا تعین کریگا، صوبے میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہو جائنیگے، سیاست دان الیکشن کا سوچتے ہیں قوم کے مستقبل کا نہیں، ہماری توقعات نوجوانوں سے وابستہ ہیں، تعلیم ، ریسرچ اور صنعتوں کا کنکشن ہوگا تو روزگار ملے گا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا اسلامیہ کالج پشاور کی تقریب سے خطاب

جمعرات 2 مارچ 2017 22:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مارچ ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سی پیک ہمارا مستقبل ہے اس سے خوشحالی آئیگی۔ ہم نے اپنے صوبے میں سی پیک سے ہونے والے دوررس اثرات کا اد راک کر لیاہے۔ اور منصوبہ بندی کر لی ہے۔ سی پیک کے تناظر میں ہمارا آج آنے والے کل کا تعین کرے گا۔ تب ہماری ترقی کی سوچ حقیقت بن جائے گی۔

اگر بڑے بھائی نے رکاوٹیں کھڑی نہ کیں تو صوبے میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہو جائنیگے۔ سیاست دان الیکشن کا سوچتے ہیں قوم کے مستقبل کا نہیں۔ ہمارے ملک میں کرپشن ہے اور ایماندار لوگوں کو کام کرنا ہے۔ ہماری توقعات نوجوانوں سے وابستہ ہیں۔ حکومت، اکیڈیمیا اور سرکار ایک پیج پر ہونگے تو کامیابی ہوگی۔

(جاری ہے)

تعلیم ، ریسرچ اور صنعتوں کا کنکشن ہوگا تو روزگار ملے گا۔

اس کنکشن کے لئے ٹیکنیکل تعلیم اور کوالٹی ریسرچ کو پبلیکیشنز کی صورت میں سامنے لانا ہوگاہمیں اپنی کمزوریوں کا ادراک کر کے چیونٹی کی چال چھوڑکر تیز رفتاری کے ساتھ خوشحالی کے دروازے پر دستک دینے والے مواقع سے فائدہ اٹھانا ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اور ک اسلامیہ کالج پشاور کے زیر انتظام اکیڈمیہ، محققین اور صنعتکاروں کے ساتھ انٹریکشن سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تحقیق کو سی پیک کے تناظر میں مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے یہاں سرمایہ کار نہیں آتے تھے چین کا بڑا احسان ہے کہ سی پیک کی وجہ سے ساری دنیا سے سرمایہ کار آ رہے ہیں۔

یورپ اور امریکہ بھی سی پیک میں آنا چاہتے ہیں ورنہ وہ پیچھے رہ جائینگے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کے معاملے میں دو سال صوبے کو اندھیرے میں رکھا گیا اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پنجاب میں کرنے کی منصوبہ بندی ہورہی تھی۔ ہمارے ساتھ دھوکا ہو رہا تھا۔ ہم نے احتجاج کیا اور وزیراعظم کو آل پارٹیز کانفرس بلانے پر مجبور کیا۔ہماری کوششوں سے مغربی روٹ سمیت متعدد منصوبے سی پیک کا حصہ بن چکے ہیں۔

مغربی روٹ پانچ سو کلومیٹر مختصر اور مناسب ترین روٹ ہے۔ ہم چین کے حالیہ دورہ کے دوران گلگت ، چترال، دیر تا چکدرہ روڈ کو بھی سی پیک کا حصہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ اس کے علاوہ مزید دومتبادل روٹس بھی تجویز کئے گئے ہیں۔ پورا وسطی ایشیاء با ہم منسلک ہو جائے گا۔ ہماری مارکیٹ پھیل جائے گی۔ ہم صوبے میں سترہ معاشی زون بنارہے ہیں۔ حطار، ڈی آئی خان اور رشکئی کے معاشی زون سی پیک کے لئے تجویز کر چکے ہیں۔

جن میں سے فیزیبیلٹی کے نبیاد پر کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔ جبکہ رشکئی میں تیز تر صنعتکاری کے لئے چین کے سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے۔ مارچ کے اواخر میں چین میں روڈشو کرنے جا رہے ہیں۔ صوبے میں سرمایہ کاری کے مواقع اور قدرتی وسائل میں برتری کو روڈشو میں مارکیٹ کرینگے۔ اس مقصد کے لئے صوبائی محکموں میں ورکنگ گروپس پہلے سے کام کر رہے ہیں۔

متعدد قابل عمل منصوبے تیار ہوچکے ہیں۔ مختلف محکموں میں ایم او یوز کرنے جا رہے ہیں۔ صوبے میں پن بجلی، شمسی توانائی اور دوسرے شعبوں میں چینی سرمایہ کار کمپنیوں اور دیگر سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں ۔ چین نے رشکئی صنعتی بستی کی ترقی اور چین سے صنعتوں کی ریلوکیشن میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئیندہ جون تک سب سے زیادہ سرمایہ کاری اس صوبے میں ہوگی۔

ہمارے لئے چائینی سسٹم کو سمجھنا ضروری ہے۔ سیاستدانوں کی کمزوری ہے کہ وہ اپنے الیکشن کا سوچتے ہیں کل کا نہیں۔ہمیں اپنی ذات کے حصار سے نکل کر ملک کے مستقبل کا سوچنا ہے۔ ان کی حکومت صوبے میں تیز رفتار صنعتکاری کے لئے مکمل منصوبہ بندی کر چکی ہیں۔ صنعتی پالیسی کے تحت پر کشش مراعات دے رہے ہیں ون ونڈو آپریشن کی سہولت دی جا رہی ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو دفاتر کے چکر نہ لگانا پڑیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج دنیا تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ہمیں اپنے پیچھے رہ جانے کی وجوہات اور کمزوریوں کو دیکھنا ہوگا۔ پرویز خٹک نے ملک میں غیر معیاری اور دوہرے نظام تعلیم کو تمام بیماریوں کی جڑ قرا ر دیتے ہوئے کہا کہ ستر سال گزر گئے مگر کسی نے تعلیم کے لئے نہیں سوچا امیر اور غریب کیلئے الگ الگ تعلیمی نظام پر کسی نے توجہ نہیں دی اگر ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سرکاری اور پرایئویٹ اداروں میں انگریز کا ڈالا گیا فرق ختم کرنا ہوگا۔

صوبائی حکومت اس فرق کو ختم کرنے کیلئے امیر اور غریب کیلئے یکساں نظام تعلیم پر کا کر رہی ہے۔ پرائمری سطح پر انگلش میڈیم شروع کیا گیا ہے۔ سکولوں میں وہ تمام سہولیات دے رہے ہیں جو پہلے دستیاب نہ تھیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں سائنس اور تحقیق کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے ۔ اپنی کمزوریاں دور کر کے درپیش چیلنجز سے نبرد آزماء ہونے کیلیے خود کو تیار کرنا ہے۔

اور ک اسلامیہ کالج پشاور اس سلسلے میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے ۔ اس سے ہر سطح پر ریسرچ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تعلیمی سٹینڈرڈ اور کوالٹی بڑھ گئی ہیں۔ ہمیں بھی اعلیٰ تعلیمی اداروں خصوصاً شعبہ تحقیق کا معیار بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبائی حکومت اس سلسلے میں بھر پور تعاون یقینی بنائیگی۔ انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں بین القوامی معیار کے تحقیقی مرکز (سرم) کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔

یہ منصوبہ 2017-18کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جا چکا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیںصوبے میں گند ملا تھا۔ ادارے مفلوج اور افراد کے تابع تھے۔ ہر طرف ابتری تھی۔ ہم نے سسٹم بنایا ۔ اداروں پر کام کیا ۔ انصاف اور میرٹ کو ترجیح دی ۔ کرپشن کا خاتمہ کیا۔ وسائل کا منصفانہ استعمال ممکن بنایا۔ لوگوں کو ریلیف دینے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جن سے صوبے کے مستقبل کا تعین ہوا۔

ہم بہتری کے اس عمل میں بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں۔ صوبے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سرمایہ کار وہاں سرمایہ لگائیں گے جہاں انہیں منافع ہو گا۔ہم نے سرمایہ دوست پالیسی اور بہترین ماحول کے ذریعے ملکی اور بین القوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا۔ انہوں نے مقامی سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کہ حکومت کے جانب سے فراہم کی جانے والی ترغیبات سے استفادہ کریں کیونکہ ایسے مواقع روز روز نہیں ملتے۔