خطے کو دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا ہے، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ملکر اقدامات کرنا ہوں گے،سرتاج عزیز

باہمی روابط کو بڑھا کر تجارت کو فروغ دینا ہو گا ، پبلک پرائیوٹ شراکت بہتر بنانے کی ضرورت ہے،(ای سی او) کی وزارتی کونسل سے خطاب،کانفرنس کے بہترین انتظامات اور مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سیکرٹری جنرل حلیل ابراہیم

منگل 28 فروری 2017 18:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مارچ ء)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ خطے کو دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا ہے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ملکر اقدامات کرنا ہوں گے، خطے میں باہمی روابط کو بڑھا کر تجارت کو فروغ دینا ہو گا جس سے خطے میں خوشحالی آئے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقتصادی تعاون تنظیم(ای سی او) کی وزارتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ خطے کو دہشت گردی اور انتہاپسندی کا سامنا ہے تاہم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کرکاوشیں کرنا ہوں گی۔ رکن ممالک میں رابطوں کے فروغ سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا اور اس ضمن میں رکن ممالک کے درمیان تجارت میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ای سی او کے سیکرٹری جنرل خطے میں سیاحت کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ سے مل کر کام کر رہے ہیں۔

(آج)بدھ کو اقتصادی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہوگا۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ ای سی او میں ٹرانسپورٹ ،تجارت ،توانائی وسائل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور رکن ممالک باہمی مفادات رکن ملکوں تک پہنچانے کیلئے کام کریں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ ای سی اومیں تجارت کے شعبے میں تعاون دیگرعالمی تنظیموں کے مقابلے میں کم ہے، ای سی اومیں اشیاء کی نقل و حمل میں رکاوٹیں دورکرنے کی ضرورت ہے، تنظیم کے لیے حلیل ابراہیم کی خدمات کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ ای سی او میں پبلک پرائیوٹ شراکت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔مشیر خارجہ نے کہاکہ امید ہے اقتصادی راہداری سے ای سی او رکن ملکوں کو فائدہ ہوگا،انسانی وسائل کی ترقی پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔اجلاس سے خطاب کے دوران تنظیم کے سیکرٹری جنرل حلیل ابراہیم نے کہا کہ کانفرنس کے بہترین انتظامات اور مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

رکن ملکوں کی مجموعی پیداوار ایک ٹریلین ڈالر سے ذیادہ ہے۔ تنظیم کو اقوام متحدہ کے کئی اداروں میں مبصرکی حیثیت بھی حاصل ہے۔ جبکہ تنظیم نے اقوام متحدہ کے ساتھ پینتالیس معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔ رکن ممالک کے درمیان مؤثر مواصلاتی نظام کیلیے منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ کانفرنس کے بہترین انتظامات پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

تمام رکن ملکوں کو مشترکہ چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ ای سی او رکن ملکوں میں تعلقات کا بہترین فورم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم رکن ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس تعاون کو مزید مؤثر بنانے کے لیے وڑن دو ہزار پچیس تیار کیا گیا ہے جس پر عمل درآمد کے لئے تمام رکن ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

کونسل کے سابق چیئرمین ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کانفرنس کا انعقاد قابل تحسین ہے۔ رکن ممالک کو اپنی تمام تر توانائیاں اس فورم کو کامیابی کرنے کے لئے صر ف کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کے مشترکہ چیلجنز ہیں انہیں مل کر حل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو مزید موثر بنانے کے لیے وڑن 2025 تیار کیا گیا ہے، جس پر عمل درآمد کے لئے تمام رکن ممالک کو کام کرنا ہوگا، ای سی او کو توانائی سمیت دیگر شعبوں میں کام کرنا چاہیے۔

قبل ازیں مشیرخارجہ سرتاج عزیز کو اقتصادی تعاون تنظیم کی وزارتی کونسل کا چیئرمین منتخب کیا گیا اور وزارتی کونسل میں شریک 10رکن ممالک کے نمائندوں نے سرتاج عزیز کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی ۔ طارق سیال )

متعلقہ عنوان :