سپریم کورٹ نے قرآنی اواراق جلا نے والے ملزم کے خلا ف ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا

ملزم کو رہا کر نے کا حکم ،عربی میں تو بہت سی چیزیں لکھی جاتی ہیں ہوسکتاہے ملزم نے کوئی اورچیز جلائی ہو ، جسٹس دوست محمد

پیر 27 فروری 2017 17:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل فروری ء) سپریم کورٹ نے قرآنی اواراق جلاکرنالے میں پھینکنے کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم خدابخش سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ملزم کو الزام سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم د یدیا ہے ، پیر کوکیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی ،ملزم کی جانب شکیل احمد ایڈوکیٹ پیش ہوئے ، جبکہ ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل بلوچستان طاہر خٹک نے عدالت کی معاونت کی، کیس کے آغاز میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالتوں نے یہ کیا کیا ہے ، ملزم پر جرم ثابت ہوا نہ شواہد دیکھے گئے بغیر دیکھے سنے صرف قرانی اوراق جلانے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی ، قانون کے مطابق جرم ثابت ہونے پرسزادی جاتی ہے،ملزم پرقرآن پاک جلانے کاالزام ثابت نہیں ہوسکا ملزم نے قرآن پاک جلایایانہیں یہ بھی ثابت نہیں ہوا ، جبکہ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ عربی میں تو بہت سی چیزیں لکھی جاتی ہیں ہوسکتاہے ملزم نے کوئی اورچیز جلائی ہو ، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں قرآن پاک کے اواراق پرانے ہو جائیں تو کئی علاقوں میں کہا جاتا ہے جلا دیں کئی میں کہا جاتا ہے پانی میںبہا دیں ، ہوسکتاہے ملزم نے اپنے بزرگوں سے سنا ہو کہ اوراق جلا دینے چاہیے اور اس نے اس طریقے پر عمل کرتے ہوئے پرانے قرانی اواراق جلادئیے ہوں ، لیکن بغیر دیکھے سنے ملزم کو عمر قید کی سزا سنانا درست نہیں ،ہوسکتاہے اللہ اس شخص سے اتنے ناراض نہ ہوں جس نے قرآنی اوارق جلائے ہیں لیکن اس بات سے اللہ بہت ناراض ہوئے ہوں گے کہ دوعدالتوں نے دیکھابھی نہیں اور عمرقید کی سزاسنادی ، جبکہ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ جس شخص کے 25سال بیگناہ قید میں گزریں گے اس کے خاندان پر کیاگزرتی ہے کسی نے کبھی یہ سوچا ہے ،ہماراایمان ہے قرآن کی بے حرمتی کرنے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ، لیکن کسی بے گناہ کو محض الزام کی بنیاد پر عمر قید کی سزا نہیں سنائی جا سکتی ، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ملک میں اخبار میں بھی قرآنی آیات ہوتی ہیں اخبارات پڑھنے کے بعد کدھرجاتیں کبھی کسی نے نہیں سوچا ہے ، جبکہ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ حکومت کو چاہیے ردی اخبارات کے حوالے سے پالیسی بنائے تاکہ قرانی آیات کی بے حرمتی نہ ہو سکے ، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قیامت کے روز 4سال 8ماہ جیل میں رہنے والا یہ ملزم ضرور پوچھے گا کہ میراقصور کیاتھا مجھے بلا وجہ کیوں جیل میں رکھا گیا ، قران پاک میں لکھا ہے جس بچی کو زندہ درگور کردیا گیا وہ قیامت کے دن ضرور پوچھے گی کہ میرا قصور کیا تھا ، ریکارڈ کے مطابق ہائی کورٹ نے اس کیس کا شارٹ آرڈر دینے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا ، جب فیصلہ محفوظ ہو تا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے جج نے تمام پہلو کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دیا ہے ، لیکن ہائی کورٹ نے پھر بھی ملزم کو عمر قید کی سزا دیدی،واضح رہے کہ ملزم خدا بخش پر بلوچستان کے علاقے ضلع جعفرآباد کے تھانے میں مقدمہ 2010میں درج ہواتھا اور ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمرقید کی سزادی جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا عدالت عظمیٰ نے جرم ثابت نہ ہونے پر ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ملزم کو الزام سے بری کردیا ہے اور فوری طور پر جیل سے رہا کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

متعلقہ عنوان :