افغا ن سرحدی علاقے سے دہشتگردوں کی جنوبی وزیرستان میں فائرنگ، پاک فوج کا ایک جوان زخمی

پاک فوج کی جوابی کارروائی ، افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا پاکستانی سفیر کی افغان وزارتِ خارجہ طلبی، پاک فوج کی فائرنگ اور نقل و حرکت پر خدشات کا اظہار

پیر 27 فروری 2017 11:28

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27فروری۔2017ء)افغانستان کے سرحدی علاقے سے دہشتگردوں نے جنوبی وزیرستان میں پاک فوج پر فائرنگ کی ہے جس سے پاک فوج کا ایک جوان زخمی ہوگیا جسے وانا ہسپتال منتقل کردیاگیا ہے،پاک فوج نے جوابی کارروائی میں افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان کے سرحدی علاقے سے دہشتگردوں نے جنوبی وزیرستان کے علاقے منگروٹالی میں پاک فوج کی چوکی پر فائرنگ کی جس سے پاک فوج کا ایک جوان زخمی ہوگیا جسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے وانا ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

پاک فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے افغانستان کے سرحدی علاقے میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس سے دہشتگردوں کے جانی ومالی نقصان کے امکانات ہیں۔

(جاری ہے)

د وسری جانب افغانستان کے ڈپٹی وزیر خارجہ ناصر احمد اندیشا نے پاکستانی سفیر سید ابرار حسین سے ملاقات میں پاک افواج کی پاک افغان سرحدی علاقوں پر فائرنگ کی مذمت کی اور وضاحت طلب کی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان وزارتِ خارجہ کے فیس بک پیچ پر ایک بیان کے مطابق اتوار کے روز پاکستان سفیر کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا جہاں ناصر احمد اندیشا نے ان کو پاکستانی فوج کی فائرنگ پر افغان حکومت کے خدشات سے آگاہ کیا اور جواب طلب کیا۔ افغان وزیر کے مطابق پاکستان کی فوج کی جانب سے افغانستان کے صوبہ کنار کے علاقے شانگڑائی اور ننگرہار صوبے کے علاقے گوشتہ میں گولہ بارود کی شیلنگ کی گئی جس کی وجہ سے ان علاقوں میں بسنے والے لوگوں کو بھاگنا پڑا۔

ناصر احمد اندیشا نے پاکستانی افواج کی افغان سرحد کے ساتھ نقل و حرکت، پاکستان بھر میں افغان پناہ گزین کے ساتھ امتیازی سلوک اور طورخم اور چمن بارڈر کی بندش پر اپنے خدشات کا بھی اظہار کیا۔انھوں نے مزید مطالبہ کیا کہ پاکستان سرحدی راستوں کو دوبارہ کھولے۔پاکستانی سفیر سفیر سید ابرار حسین نے کہا کہ پاکستانی فوجی دستوں کی سرحد پر نقل و حرکت دہشت گردوں اور ان کی انتہاپسند سرگرمیوں خلاف کی جا رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے خدشات پاکستانی حکومت تک پہنچا دیے جائیں گے۔بی بی سی کے رابطے پر پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے اس ملاقات سے لاعلمی کا اظہار کیاہے۔