امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت کریں گے،عمران خان

پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کروں گا،سابق آرمی چیف نے دھرنا ختم کرنے کا کہا،نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 26 فروری 2017 12:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26فروری۔2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت کریں گے۔ پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کروں گا۔ سابق آرمی چیف نے دھرنا ختم کرنے کا کہا تھا۔ہفتہ کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ دھرنوں کے دوران جنرل راحیل شریف سے ملاقات ہوئی جس میں راحیل شریف نے دھرنا ختم کرنے کا کہا اور یہ یقین دلایا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کرائیں جائیں گی۔

دو سال قبل دہشت گردی کے خاتمے کی لئے فوجی عدالتوں کی ضرورت پڑی تو حکومت نے کہا کہ ملک کی عدالتیں دہشت گردوں کے خلاف کیس سماعت میں بہت مشکلات ہیں۔

(جاری ہے)

دو سالوں میں ملک کے عدالتی نظام کو بہتر کردیں مگر حکومت نے دو سال گزر جانے کے باوجود بھی عدالتی نظام میں بہتری نہیں لاسکی اور ایک بار پھر فوجی عدالتوں میں دو سال کیلئے توسیع کی بات کردی۔

تحریک انصاف جمہوری پارٹی ہے اس لئے فوجی عدالتوں کی حمایت نہیں کرتی مگر ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق کرلیں گے۔ حکومت نے سیاسی مقاصد کیلئے میرے اور میری پارٹی کے لوگوں کے خلاف دہشت گردی کے کیسز درج کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008 ء کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) ‘ جماعت اسلامی اور ہم نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا مگر نواز شریف الیکشن میں چلے گئے۔

جس پر مجھے قاضی حسین احمد نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کبھی بھی نواز شریف پر اعتبار نہ کرنا تحریک انصاف اس دفعہ دھاندلی شدہ الیکشن نہیں ہونے دے گی۔ آئندہ الیکشن میبں پوری تیاری کرکے جائیں گے۔ ان فائشٹ لوگوں کو شکست فاش سے دو چار کریں گے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف سے کوئی زاتی دشمنی نہیں ہے انہوں نے ملک کی دولت لوٹی ہے اس لئے ان کے خلاف عدالت میں گئے ہیں۔ ملک کا سربراہ کرپشن کرے تو ملک تباہ ہوجاتا ہے۔ نیب سے متعلق میں نے پہلے جو کہا تھا عدالت نے بھی وہی کہا۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ عدالت کرے گی ہم قبول کریں گے اگر سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ بھی قبول کریں گے اور عدالتی فیصلے کے بعد پاکستان بدل جائے گا۔

متعلقہ عنوان :