کسی کو ملک کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے نہیں دینگے ، پاکستان نے ہر فورم پربیرونی مداخلت کے خلاف آواز اٹھائی ہے

ملک میں ترقی کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے ،ہماری ترقی دیکھ کر مخالفین کے ساتھ ساتھ چند اپوزیشن پارٹیاںبھی بہت پریشان ہیں ، یہ سیاسی شکست کو فتح میں بدلنے کیلئے سپریم کورٹ کو استعمال کرنا چاہتی ہیں ،2018 میں ایک بار پھر مینڈیٹ حاصل کریں گے وفاقی وزیر منصو بہ بندی و ترقی احسن اقبال کار یسرچ سیمینار سے خطاب

بدھ 22 فروری 2017 22:22

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات فروری ء) وفاقی وزیر منصو بہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں ترقی کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے ،ہماری ترقی کودیکھ کے جہاں مخالفین پریشان ہیں وہاں ہی ہماری چند اپوزیشن پارٹیاںبھی بہت پریشان ہیں۔ سیاسی اور جمہوری میدان میں عوام نے نواز شریف اور مسلم لیگ ن پہ اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

سیاسی میدان میں شکست کے بعد اپوزیشن کی کچھ جماعتیں سیاسی شکست کو فتح میں بدلنے کے لیے سپریم کورٹ کو استعمال کرنا چاہتی ہیں اور عدالت کے زریعے سیاسی لڑائی لڑنا چاہتی ہیں ۔2018 میں ایک بار پھر مینڈیٹ حاصل کریں گے ۔کسی کو اجازت نہیں دیں گے کے وہ ہمارے ملک کے مستقبل کے ساتھ کھیلے۔پاکستان نے ہر فورم پہ بیرونی مداخلت کے خلاف آواز اٹھائی ہے ۔

(جاری ہے)

ہم جنگ پہ یقین نہیں رکھتے ہم امن پہ یقین رکھتے ہیں ۔لکن اگر کسی نے پاکستان کا امن خراب کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کو بھی اپنا دفاع کرنا اتا ہے ۔ہمارے امن کے موقف کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ نبدھ کووزارت منصوبہ بندی و ترقی کے زیراہتمام سماجی شعبہ میں ریسرچ سیمینار سیریز کا انعقادکیا گیا۔وفاقی وزیر احسن اقبال کا افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ترقی میں جس چیز کی کمی ہے وہ اقتصادی اور معاشی استحکام ہے۔

کیوں کہ گزشتہ کچھ عرصے میں ہم عدم تسلسل اور عدم استحکام کا شکار رہے۔پینتیس سال تو ملٹری ڈکٹیٹر شپ ملک پر قابض رہی جس کی وجہ سے سوشل سیکٹر میں ترقی میں کمی رہی۔سوشل سیکٹر میں ترقی کی کمی پسماندہ ترین ملکوں میں شامل کر دیتی ہے۔آج تخلیق کا زمانہ ہے اور تمام چیزوں کا انحصار سوشل سیکٹر کی ترقی پر منحصر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ سب تمام لوگوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع ملیں۔

ویژن 2025 میں یہی چیز شامل کی ہے کہ کٹ کاپی پیسٹ نہیں کرنا ۔انسانی قدریں ضائع نہ ہوں اور معاشی استحکام پیدا ہو۔بجائے کہ ہم دوسرے ممالک کی ترقی کے ماڈل کو کاپی کریں ۔ویژن 2025 میں ان شاء اللہ تعلیم ہے۔ صحت ہے اور روزگار ہے۔تعلیم کا معیار صحت پر منحصر ہے کیوں کے صحت نہ ہو تو انسان غربت کی طرف چلا جاتا ہے۔مجھے امید ہے کہ یہ سیمینار سیریز آئیڈیا فیکٹری بن جائے گی اور یقین ہے کہ ہم اس سے بہتر پالیسیاں بنا سکیں گے۔

امید ہے ہے کہ جووسائل موجود ہونگے ان کو بہتر انداز میں بہتر جگہ استعمال کر سکیں گے۔تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرنے کہاکہ ملک میں ترقی کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ہماری ترقی کودیکھ کے جہاں مخالفین پریشان ہیں وہاں ہی ہماری چند اپوزیشن پارٹیز بھی بہت پریشان ہیں۔ سیاسی اور جمہوری میدان میں عوام نے نواز شریف اور مسلم لیگ ن پہ اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ہر صوبے کے لوگوں نے وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت پے اعتماد کا اظہار کیا ۔پی ٹی آی اپنی جیتی ہوئی نشست بھی ہار گئی۔سیاسی میدان میں شکست کے بعد اپوزیشن کی کچھ جماعتیں سیاسی شکست کو فتح میں بدلنے کے لیے سپریم کورٹ کو استعمال کرنا چاہتی ہیں اور عدالت کے زریعے سیاسی لڑائی لڑنا چاہتی ہیں۔سپریم کورٹ سیاسی ادارہ نہیں ہے اسے آئینی اور قانونی بنیاد کے اوپر کام کرنا ہے ۔

سپریم کورٹ کو سیاست میں ملوث کرنا غیر مناسب اقدام ہے ۔پاکستان ہر شعبہ میں ترقی کر رہا ہے ۔2018 میں ایک بار پھر منتخب ہو کے منڈیٹ حاصل کریں گے ۔سی پیک پاکستانی قوم کا مقدر بن چکا ہے ۔کسی کو اجازت نہیں دیں گے کے وہ ہمارے ملک کے مستقبل کے ساتھ کھیلے۔پاکستان نے ہر فورم پہ بیرونی مداخلت کے خلاف آواز اٹھای ہے ۔اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو امن کو برقرار رکھنا ہے کیوں کے ترقی اور امن کا براہ راست تعلق ہے ۔ہم جنگ پہ یقین نہیں رکھتے ہم امن پہ یقین رکھتے ہیں ۔لکن اگر کسی نے پاکستان کا امن خراب کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کو بھی اپنا دفاع کرنا اتا ہے ۔ہمارے امن کے موقف کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔( و خ )