وزیر مملکت انوشہ رحمن کا صحافی سے موبائل چھیننا حکومت کو مہنگا پڑ گیا

صحافیوں کی وزیر مملکت اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی ،خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس بدنظمی کا شکار ہو گئی وزیر ریلوے صحافیوں پر برس اٹھے،احتجاج کرنیوالے صحافیوں کو تحریک انصاف کا ایجنٹ قرار دیدیا صحافی میرے آفس میں آئے انوشہ رحمن کے سامنے شکایت دور کرائوںگی ،مریم ا ورنگزیب صحافی نے چھپ کر ویڈیو بنائی جو غلط حرکت ہے ، اس کا یہ عمل اخلاقیات کے دائرے میں نہیں آتا ، انوشہ رحمان کا موقف پانامہ کے مقدمے کو سیاسی بنا دیا گیا ہے، ہمارا میڈیا ٹرائل اور نوازشریف کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، یہ سب عمران خان ،شیخ رشید اور سراج الحق کرا رہے ہیں،خواجہ سعد رفیق

بدھ 22 فروری 2017 19:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات فروری ء)وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان کی جانب سے صحافی کا موبائل فون چھینے جانے کے معاملے پر صحافیوں نے شدید احتجاج کیا ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس بد نظمی کا شکار ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے دوران ایک صحافی نے وزیر مملکت انوشہ رحمن کی ویڈیو بنانے کی کوشش کی تو اس دوران وزیر مملکت نے صحافی سے اس کا موبائل فون چھین لیا اور ویڈیو ڈیلیٹ کرا دی جس پر صحافیوں نے ان کے اس رویے کیخلاف سخت احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی ۔

صحافیوں کو رام کر نے کے لئے وفاقی وزیر سعد رفیق پریس کانفرنس کے لئے ڈائس پر پہنچے تو صحافیوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزراء ججز کا غصہ ہم پر نہ نکالیں۔

(جاری ہے)

متاثرہ صحافی نے کہا کہ انوشہ رحمان مجھ سے موبائل فون چھینا اور دھمکی بھی دی جب کہ ایک اورصحافی نے کہا کہ انوشہ رحمان قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ وہ خود عدالت کے اندر سے موبائل فون سے مریم نواز کو میسج نہیں کرتیں۔

تاہم صحافیوں کے شور شرابے کے دوران خواجہ سعد رفیق نے واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جب مجھے اس بات کا پتہ چلا تو انوشہ رحمان سے کہہ کر صحافی کا موبائل واپس دلوایا لیکن قانون کے مطابق کسی کو بھی احاطہ عدالت میں موبائل لے کر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ خواجہ سعد رفیق بھی اپنی پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں پر برستے رہے اور کہا کہ کسی بھی صحافی، وزیر یا وکیل کے لئے علیحدہ قانون نہیں ہو سکتا بلکہ قانون سب کے لئے برابر ہے جب کہ انہوں نے احتجاج کرنے والے صحافیوں کو تحریک انصاف کا ایجنٹ قرار دیدیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پانامہ کا مقدمہ عدالت میں لایا گیا ہے تو عدالت میں ہی لڑاجائے نہ کہ عدالت میں مگر کچھ لوگ ہیں جو یہ مقدمہ سڑکوں پر لڑ رہے ہیں ، وزیراعظم اور ان کے خاندان کو بدنام کر نے کی سازش کررہے ہیں ، پانامہ کے مقدمے کو سیاسی بنا دیا گیا ہے اور وزیراعظم نوازشریف کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے کیونکہ وہ پاکستان کی قسمت بدلنا چاہتے ہیں اور یہ سزا نوازشریف کو ہر دور میں مقبول کر نے کی وجہ سے دی گئی ، کبھی ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی شکل میں اور کبھی عمران خان کی شکل میں ،انہوں نے کہاکہ ہم یہ کیس ضرور جیتیں گے اور اس کیس کو عوام کی عدالت میں لے کر جائیں گے، ہم ان کا حساب مانگتے ہیں جن کی ایمانداری کی پوری دنیا معترف ہے ،ان کے دور میں معیشت نے ترقی کی ہے اور غیر ملکی کمپنیوں نے یہاں پر سرمایہ کاری کی ۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے اور یہ عمران خان ،شیخ رشید اور سراج الحق کرا رہے ہیں جو کہ ہم کبھی نہیں ہونے دینگے ، یہ میڈیا ٹرائل کے ذریعے ن لیگ کو 2018ء کے الیکشن میں داغدار کرنا چاہتے ہیں مگر ہم داغدار نہیں ہوں گے بلکہ ہم ان کا احتساب کریں گے اور یہاں سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔اس موقع پر وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ موبائل چھیننے کے معاملے کو سیاسی نہ بنایا جائے ، صحافیوں کی جو بھی شکایت یا تحفظات وہ میرے دفتر میں آئیں میں انوشہ رحمن کی موجودگی میں اس مسئلے کو حل کرا دوں گی ۔

موبائل چھیننے کے واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں صحافی نے ویڈیو بنا کر غلط حرکت کی ہے چھپ کر کسی کی ویڈیو بنانا غیر اخلاقی ہے جبکہ سپریم کوٹ میں موبائل کے استعمال پر پابندی ہے انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی پیشے کا غیر ضروری استعمال نہیں کرنا چاہیے کسی کی ماں بہن کی ویڈیو بنانا اخلاقیات کے دائرے میں نہیں آتا اگر صحافی مجھ سے اجازت لے کر ویڈیو بناتاتو کوئی اور بات ہوتی