سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے بھارتی منصوبوں سے آگاہ ہیں،پاکستان

جمعرات 16 فروری 2017 15:17

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ فروری ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہاہے کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے مقبو ضہ کشمیر میں ریا ستی دہشت گردی جاری ہے ،بھارت کی جانب سے نہتے کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی قا بل مذمت ہے ،عالمی برادری بھا رت کی جانب سے مقبو ضہ کشمیر میں جاری انسانیت کے خلاف جرائم کا نو ٹس لے،بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، لاہور دہشت گردی کے واقعہ پر تفتیش جاری ہے، کچھ افراد کو اس حوالے سے گرفتار بھی کیا گیا ہے،قانون نافذکر نے والے اداروں کے بہادر اہلکاروں کو ملک کی خاطر قربانیاں دینے پر سلام پیش کر تے ہیں،سی پیک کو سبوتاز کرنے کے بھارتی منصوبوں سے آگاہ ہیں، سانحہ اے پی ایس سمیت کئی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی ،جماعت الاحرار صرف افغانستان میں موجود ہے، افغانستان سے کہا ہے کہ وہ ان تنظیموں کے خلاف کاروائی کرے اور ہماری تشویش کو دور کرے،جماعت الحرار کے حوالے سے بھی افغان حکام کو آگاہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

افغانستان سے کہا ہے کہ انھیں دہشتگرد عناصر کو ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم لاہور میں دہشت گرد حملی, حیات آباد میں ججوں پر حملی, کوئٹہ میں بم ناکارہ کرتے ہوئے ایک اہلکار کی شہادت اور ایل او سی پر تین جوانوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں۔

قانون نافذکر نے والے اداروں کے بہادر اہلکاروں کو ملک کی خاطر قربانیاں دینے پر سلام پیش کر تے ہیں۔دہشت گردوں کے اس طرح کے حملے قوم کے حوصلے کو دہشت گردی کی لعنت کے خاتمہ کے لئے مزید مضبوط کر تے ہیں۔اپنے ابتدائی بیان میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا تذکرہ کر تے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے مقبو ضہ کشمیر میں ریا ستی دہشت گردی جاری ہے۔

13فروری کو کلگام میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک گھر کو تباہ کر نے سے 6کشمیروں کی شہا دت ہوئی۔بھارتی افواج کی پر امن مظاہرین پر فائرنگ سے 30 لو گ زخمی ہو ئے۔ حریت قیاد ت سید علی گیلانی ، یا سین ملک،میر واعظ عمر فاروق اور آسیہ اندرانی نظر بند ہیں۔لو گوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے۔بھارت کی جانب سے نہتے کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی قا بل مذمت ہے ۔

عالمی برادری بھا رت کی جانب سے مقبو ضہ کشمیر میں جاری انسانیت کے خلاف جرائم کا نو ٹس لے۔ہم کشمیریوں کی اپنے حق خودارادیت کی تحریک کی حمایت کے لئے پرعزم ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت جارحیت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔پاکستانی قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔یو این ایم او جی آئی پی کا کردار حساس ہے۔

پاکستان اس کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔تاہم بھارت کی جانب سے اس حوالے سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا مبصر مشن اپنی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرے۔ اقوام متحدہ کے مبصر مشن کا کام صورتحال کو مانیٹر کرنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ لاہور دہشت گردی کے واقعہ پر تفتیش جاری ہے۔اطلاعات کے مطابق کچھ افراد کو اس ضمن میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے لیے مفید منصوبہ ہے۔سی پیک ایک اقتصادی منصوبہ ہے۔بھارت سی پیک کی کھل کر مخالفت کر رہا ہے۔ سی پیک کو سبوتاز کرنے کے بھارتی منصوبوں سے آگاہ ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی پاکستان میں بھارتی مداخلت سے آگاہ کیا گیا ہے۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے کسی بھی کوشیش کا خیر مقدم کرتا ہے۔

بھارت کی جانب سے دفاعی پیداوار میں اضافہ خطے کے مفاد میں نہیں۔بھارت کی جانب سے اسلحے کے انبار لگانا خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کے فروغ دے گا۔ بھارت کی جانب سے اسلحہ کی بے پناہ خریداری خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے۔ کل بھوشن یادیو نے بھی اپنے بیان میں سی پیک کو سبوتاز کرنیکی کوشیش کا اعتراف کیا تھا۔بھارت کی جوہری تنصیبات اور پروگرام میں توسیع خطے میں سٹریٹجک عدم توازن کا باعث بن رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ماسکو اجلاس میں افغانستان کے مسلے اور اس کے حل کی علاقائی جہتوں پر بات ہوئی۔شرکا نے افغانستان میں امن کے لئے تعاون پر اتفاق کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی بلا اشتعال فائرنگ سیز فائر معائدے کی خلاف ورزی ہے۔پاکستان میں بھارتی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ پاکستان نے یہ معاملہ کئی فورمز پر اٹھا رکھا ہے۔

بھارت کو بے نقاب کرنے کا کام کرتے رہیں گے۔ بھارت ایل او سی پر جان بوجھ کر دیہات اور عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ پاکستان نے بارہا بھارت کے ساتھ احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ عالمی برادری کو صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اے پی ایس سمیت کئی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔ جماعت الاحرار صرف افغانستان میں موجود ہے۔

جنرل نکلسن افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں بارے رپورٹ دے چکے ہیں۔ افغانستان سے کہا ہے کہ وہ ان تنظیموں کے خلاف کاروائی کرے۔ افغانستان ہماری تشویش کو دور کرے۔ افغانستان کو پاکستان سے جو تعاون درکار ہوگا وہ فراہم کریں گے۔ ہم نے افغان ڈپٹی ہیڈ مشن سے دہشتگرد سرگرمیوں کے حوالے بات کی ہے۔جماعت الحرار کے حوالے سے بھی افغان حکام کو آگاہ کیا گیا ہے۔ افغانستان سے کہا ہے کہ انھیں دہشتگرد عناصر کو ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے