قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا پی ایس ایل فکسنگ سیکنڈل کا نوٹس،انکوائری رپورٹ طلب

کمیٹی کا آئندہ اجلاسپی سی بی ہیڈ کوارٹر میں کرنے کا فیصلہ ،بورڈ فکسنگ سکینڈل پر مطمئن نہ کر سکا تو ازخود تحقیقات کا عندیہ کمیٹی اجلاس میں رکن کمیٹی اقبال محمد علی کا پی ایس ایل میں فکسنگ سکینڈل کے خلاف احتجاج واک آئوٹ وزیراعظم موجودہ پی سی بی انتظامیہ کو معطل کریں،ایڈہاک کمیٹی سے پی ایس ایل فکسنگ سکینڈل کی تحقیقات کروائی جائیں، اقبال محمد علی قائمہ کمیٹی نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے مالی سال 2017-18میں30منصوبوں کیلئے 3370.513ملین روپے مختص کرنے کی بجٹ تجاویز کی منظوری دیدی کمیٹی ارکان کی جانب سے تجویز کردہ منصوبوں کو بھی نئے مالی سال کے پی ایس ڈی میں بھی شامل کیا جائے،کمیٹی کی ہدایت

پیر 13 فروری 2017 18:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14فروری۔2017ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں فکسنگ سیکنڈل کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی،کمیٹی نے آئندہ اجلاس پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈ کوارٹر میں کرنے فیصلہ کیا ،کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں فکسنگ سکینڈل کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بدنام ہوا،کھلاڑیوں کو سزائیں دینے کیساتھ چیئر مین پی ایس ایل نجم سیٹھی کوبھی استعفیٰ دینا چاہیے تھا۔

کمیٹی اجلاس میں رکن کمیٹی ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی نے پی ایس ایل میں فکسنگ سکینڈل کے خلاف احتجاج واک آئوٹ کیا اور وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ موجودہ پی سی بی انتظامیہ کو معطل کیا جائے اور ایڈہاک کمیٹی بنا کر پی ایس ایل فکسنگ سکینڈل کی تحقیقات کی جائیں۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے مالی سال 2017-18میں30منصوبوں کیلئے 3370.513ملین روپے مختص کرنے کی بجٹ تجاویز کی منظوری ہوئے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو ہدایت کی کہ کمیٹی ارکان کی جانب سے تجویز کردہ منصوبوں کو بھی نئے مالی سال کے پی ایس ڈی میں شامل کیا جائے۔

کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین عبدالقہارخان ودان کی زیرصدارت پاکستان سپورٹس بورڈ میں ہوا۔اجلاس میں کمیٹی ارکان سمیت وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ ،سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ،پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل اخترنواز گنجیرا سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈی جی ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا نے کمیٹی کو مالی سال 2017-18 کیلئے مختص بجٹ پر بریفنگ دی۔

ڈی جی سپورٹس بورڈ اخترنوازگنجیرا نے کہا کہ نئے مالی سال 2017-18کیلئے پاکستان سپورٹس بورڈ کے 13جاری منصوبوں کیلئے 2119.728ملین روپے جبکہ دس نئے منصوبوں کیلئے 896.184ملین روپے مانگے گئے ہیں۔اسی طرح سائوتھ وزیرستان میں کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر کیلئے 100ملین ،وزارت بین الصوبائی رابطہ میں ترقیاتی کاموں کیلئے 38ملین جبکہ پاکستان بوائز سکائوٹس ایسوسی ایشن کے پانچ منصوبوں کیلئے 216.601ملین روپے مختص کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔

جس پر کمیٹی نے تمام تجویز کردہ منصوبوں کیلئے باضابطہ منظوری دیدی اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کو ہدایت کی کہ کمیٹی ارکان کی جانب سے اپنے حلقوں میں کھیلوں کی ترقی اور گرائونڈز کی تعمیر کیلئے تجویز کردہ منصوبوں کو بھی مالی سال 2017-18کے پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے۔کمیٹی میں ایم کیو ایم کے رکن اقبال محمد علی نے پاکستان سپرلیگ میں مبینہ فکسنگ سکیندل کے خلاف احتجاجاً واک آئوٹ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل میں جوا ہورہا ہے،جس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بدنام ہوا،چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی نے پانچ پانچ عہدے رکھے ہوئے ہیں جبکہ چیئرمین پی سی بی شہریارخان صرف نام کہ چیئرمین ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ پی سی بی انتظامیہ کو برطرف کیا جائے اور پی ایس ایل میں فکسنگ سیکنڈل کی تحقیقات کیلئے الحاق کمیٹی تشکیل دی جائے۔کمیٹی اجلاس کے دوران رکن سردار محمدشفقت حیات خان نے کہاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ خود کو خودمختار اور کسی کو جواب نہ دینے کا پابند سمجھتا ہے،پی ایس ایل میں فکسنگ سکینڈل میں کھلاڑیوں کو تو سزا دی گئی مگر انتظامیہ کو کچھ نہیں کہا گیا۔

ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کی باتیں کی جارہی ہیں مگر پی ایس ایل میں فکسنگ سکینڈل جیسے واقعات سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی نہیں ہوسکتی،ان حالات میں غیرملکی کرکٹر پاکستان میں اآکر کھیلنا پسند نہیں کریں گے۔کمیٹی اجلاس میں پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت پی ایس ایل فرنچائز مالکان کو بھی طلب کیا جائے اور ان سے تحقیقات کی جائیں ۔

اس موقع پر رانا محمد افضل خان نے کہا کہ پی ایس ایل میں فکسنگ سیکنڈل پر پی سی بی نے انکوائری شروع کردی ہے،ہمیں فی الحال پی سی بی کی انکوائری رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے،جس پر چیئرمین کمیٹی عبدالقہار وردان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی گورننگ باڈی کے چیئرمین نجم سیٹھی اس سے قبل کمیٹی اجلاس میں پیش ہوچکے ہیں اور انہوں نے تجویز دی تھی کہ کمیٹی پی سی بی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرے جہاں کمیٹی کو ان کیمرہ اجلاس میں پی سی بی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں پی سی بی انتظامیہ کو یہاں طلب کرنے کی بجائے آئندہ کمیٹی کا اجلاس پی سی بی ہیڈکوارٹر میں کرنا چاہیے،جہاں ان سے انکوائری رپورٹ اور معاملے پر تفصیلی بریفنگ لی جائے گی اگر کمیٹی پی سی بی کی بریفنگ اور رپورٹ سے متفق نہ ہوئی تو پھر اپنے حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کمیٹی خود سفارشات مرتب کرے گی۔…(خ م+رڈ)