ہماری سوچ انتہا پسندانہ نہیں،تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق ہونے چاہئیں، مولانا فضل الرحمن

دہشت گردوں کی سپلائی لائن ہم نے کاٹ دی ہے ،فاٹا کے انضمام کا مخالف نہیں ہوں ،فاٹا کے کچھ قوانین میں اصلاحات اور بحالی کونسی تبدیلی ہے ،سربراہ جے یو آئی

پیر 13 فروری 2017 10:11

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13فروری۔2017ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان سیکولر نہیں بلکہ اسلامی ریاست ہے آئین کے مطابق تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق ہونے چاہیئں لیکن حکمران اور بیورو کریسی بالکل قانون سازی میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرارداد مقاصد کو 70سال مکمل ہو گئے اور پاکستان کے آئین کا بنیادی ڈھانچہ طے شدہ ہے کہ آئین کے مطابق تمام قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سیکولر نہیں بلکہ اسلامی ملک ہے قانون سے وابستہ لوگ ہمیشہ قانون کی بات کرتے ہیں لیکن حکمران اور بیورو کریسی کبھی بھی قانون سازی میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں حالانکہ ریاست کو مطلوبہ سانچے میں ڈھالنے کے مخالف عناصر سے ادارے بھرے پڑے ہیں لیکن انتہا پسندی سے مایوسی پھیلتی ہے ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری سوچ انتہا پسندانہ نہیں ہے مسلح لوگوں کی مادی اور نظریاتی سپلائی ہوتی ہے مسلح جنگ لڑنے کو دہشتگردی کہتے ہیں جو کہ جے یو آئی (ف) نے دہشتگردوں کی سپلائی لائن کو کاٹ دیا ہے انہوں نے کہا کہ میں فاٹا کے انضمام کا مخالف نہیں ہوں پھر مجھے مجرم کیوں ٹھہرایا جاتا ہے فاٹا کا انضمام اور الگ صوبہ ایک رائے ہے لیکن فاٹا کے مروجہ قوانین میں کچھ اصلاحات کر کے انکو بحال کرنا کونسی تبدیلی ہے۔

متعلقہ عنوان :