سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس:

وزارت تجارت کو سی پیک منصوبوں کے تحت ایکسپورٹ بڑھانے اور مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے حوالے سے تیار کردہ حکمت عملی اور اقدامات سے آگاہ کرنے کی ہدایت ٹی ڈی اے پی سے برآمدات میں اضافہ کے حوالے سے ریسرچ رپورٹ طلب کر لی

منگل 7 فروری 2017 16:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8فروری۔2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے وزارت تجارت کو سی پیک منصوبوں کے تحت ایکسپورٹ بڑھانے اور مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے حوالے سے تیار کردہ حکمت عملی اور اقدامات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی ،کمیٹی نے وزارت تجارت کو ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھار ٹی آ ف پاکستان کا بورڈ مارچ تک مکمل کرنے کو بھی کہا۔

ٹی ڈیپ کا بورڈ اپریل 2016سے مکمل نہیں ہے اور اہم نوعیت کے معاملات منظوری کے منتظر ہیں جبکہ ٹی ڈی اے پی سے برآمدات میں اضافہ کے حوالے سے ریسرچ رپورٹ طلب کر لی چیئرمین ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھار ٹی آ ف پاکستان ( ٹی ڈی اے پی) ایس ایم منیر نے کہاکہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ سے پاکستان کو زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہو رہا۔پاکستانی سرمایہ کاروں کو سرٹیفکیٹ کے بغیر چین میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی چین کے 54ڈالر کی سرمایہ کاری خوش آئند ہے۔

(جاری ہے)

لیکن خصوصی زونز میں جب سارے چینی مصنوعات فروخت کریں گے تو ہمارے ورکرز کہاں جائیں گے ۔پاکستان کی برآمدات گر رہی ہیں برآمدکندگان کے ایف بی آر کے پاس 300ارب کے ریفنڈ ررکھے ہوئے ہیں ابھی تک55 ارب ادا کیے ہیں ۔ جب تک رفنڈ ادا نہیں ہونگے جوائنٹ سیکرٹری تجارت ڈاکٹر کوثر زیدی نے کہا کہ چین نے صرف پاکستان کے بینکنگ شعبے کو اپنی مارکیٹ تک رسائی دی ہے حبیب بنک ایشیا کا واحد بنک ہے جس کی برانچ چین میں کھولی ہے جبکہ پاکستان کو بنکنگ رسائی کے باعث چھ سے آٹھ ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس چئیرمین کمیٹی شبلی فراز کی صدارت میں ہوا۔

اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی ٹریڈ پالیسی ڈاکٹر لطیف نے کہا کہ برآمدات کے کم ہونے کی وجہ صعنتیں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ نہیں ہیں۔جدید ٹیکنالوجی نصب کرنے والی صعنتوں کو مارات دینے کی پالیسی بنائی ہوئی ہے۔حکومت نے برآمدکندگان کے لیے 180ارب روپے کا ایکسپورٹ پیکج کا اعلان کیا ہے جس کا اطلاق مرحلہ وار ہو گا پہلا مرحلہ سولہ جنوری سے 30. جون 2017 تک ہے ، دوسرا یکم جولائی 2017 سے 30 جون 2018 تک ہے انہوں نے مزید کہا کہ وزارت کامرس نے اس حوالے سے ایس آر او بھی جاری کر دیا ہے اس موقع پر چیرمین کمیٹی نے کہا کہ وزرات تجارت حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے حقائق پر مبنی پالیسیاں بنائے پاکستانی مصنوعات کی پیکنگ انتہائی تھرڈ کلاس ہوتی ہے پیکنگ کو ابھی تک بہتر نہیں کیا گیا انہوں نے مزید کہاکہ سی پیک کے تحت برآمدات کو بڑھانے کے لئے کیا حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے ۔

پاکستان اور چین کی تجارت میں چار ارب ڈالر ز کا فرق ہے۔اسپیشل اکنامک زون کے تحت برآمدات کس طرح بڑھائی جائیں گی کمیٹی نے سی پیک منصوبوں کے تحت ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے وزارت تجارت کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا چیئرمین ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھار ٹی آ ف پاکستان ( ٹی ڈی اے پی) ایس ایم منیر نے کہاکہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ سے پاکستان کو زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہو رہا۔

پاکستانی سرمایہ کاروں کو سرٹیفکیٹ کے بغیر چین میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی ایس ایم منیر نے مزید کہاکہ چین کے 54ڈالر کی سرمایہ کاری خوش آئند ہے۔لیکن خصوصی زونز میں جب سارے چینی مصنوعات فروخت کریں گے تو ہمارے ورکرز کہاں جائیں گے ۔پاکستان کی برآمدات گر رہی ہیںوزیر اعظم کا 180ارب کا پیکیج سود مند ثابت ہو گا ۔ برآمدکندگان کے ایف بی آر کے پاس 300ارب کے ریفنڈ ررکھے ہوئے ہیں ابھی تک55 ارب ادا کیے ہیں ۔

جب تک رفنڈ ادا نہیں ہونگے معاملہ حل نہیں ہو گا جوائنٹ سیکرٹری تجارت ڈاکٹر کوثر زیدی نے کہا کہ چین نے صرف پاکستان کے بینکنگ شعبے کو اپنی مارکیٹ تک رسائی دی ہے حبیب بنک ایشیا کا واحد بنک ہے جس کوچین نے اپنے ملک میں کام کرنے کی اجازت دی ہے۔ جبکہ پاکستان کو بکنگ رسائی کے باعث چھ سے آٹھ ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا۔۔وزارتجارت حکام نے کہاکہ اسٹیٹ بنک نے ایگزم بنک کے لیے سات ارب روپے جاری کر دئیے ہوئے ہیں۔

سٹیٹ بنک نے پانچ آفیسر ڈیپوٹیشن پر ایگزم بنک چلانے کے بھیجے ہیں ۔ شبلی فراز نے کہا کہ وزرات تجارت ایڈہاک کی بنیاد پر کیوں ایگزم بنک چلانے کی کوشیش کی جا رہی ہے۔ایگزم بنک کب سے مکمل فنکشنل ہو گا جس پر وزارت تجارت حکام نے کہاکہ بنک کو چلانے کے حوالے سے تمام معاملات اسٹیٹ بنک اور وزارت خزانہ دیکھ رہی ہے جس پر کمیٹی چیرمین نے آئندہ میٹنگ میں وزارت خزانہ حکام کو بنک کی اب تک کارکردگی کی تمام تفصیلات طلب کر لی آئی پی آو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عائشہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ٹریڈ مارک ،کاپی رائٹس پیٹنٹ کی 44ہزار تین سو 44درخواستیں موصول ہوئی ہیں گیارہ ہزار ٹریڈ مارک رجسٹری کئے ہیں ہم عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایف آئی اے سمیت دیگر قانون نافذ والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہاز خود کاروائی کا اختیار آئی پی آو کے پاس نہیں آئی پی آو کے پاس عمل درآمد کو یقینی بنانے کا اختیار نہ ہونا مایوس کن ہے چیرمین کمیٹی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آئی پی آو کو سنجیدہ نہیں لیتے لیکن آئی پی او کی کارکر دگی میں مزید بہتری کی ضرورت ہے آپ سے 6ماہ بعد دوبارہ بریفنگ لیے گے۔

کمیٹی نے وزارت تجارت حکام کو ہدایت کی کہ ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھار ٹی آ ف پاکستان کا بورڈ مارچ تک مکمل کیا جائے کیونکہ اس کا بورڈ اپریل 2016سے مکمل نہیں ہے اور اہم نوعیت کے معاملات منظوری کے منتظر ہیں کمیٹی نے ٹی ڈیپ سے برآمدات میں اضافہ کے حوالے سے ریسرچ رپورٹ طلب کر لی۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :