افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں قید پاکستانیوں کی کل تعداد 5229 ہے ،ْ وزارت خارجہ

عرب ممالک میں سزا یافتہ اور زیر مقدمہ پاکستانی قیدیوں کے قیام اور برقراری کی مجموعی صورتحال اطمینان بخش ہے ،ْقومی اسمبلی میں جوابات 2013-14ء سے پاکستان کی برآمدات کے لئے ویلیو ایڈڈ آئٹمز میں 15.9 فیصد کمی آئی ہے ،ْخرم دستگیر خان ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ملک میں سپورٹس یونیورسٹی کے قیام کی تجویز دی ہے ،ْریا ض حسین پیر زادہ مسئلہ کشمیر انسانی حقوق کا مسئلہ ہے ،ْ مسئلہ اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی سطح پر اٹھایا جانا ہے،قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور حالیہ دورہ امریکہ کے دوران منتخب صدر سے ملاقات کرنے نہیں گئے تھے ،ْوزار ت خارجہ پاکستان کا شام کے تنازعہ کے آغاز سے ہی جامع سیاسی مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقہ سے طویل مدتی حل ہی موقف رہا ہے ،ْ وقفہ سوالات

پیر 6 فروری 2017 22:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7فروری۔2017ء) قومی اسمبلی کو بتایاگیا ہے کہ وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں قید پاکستانیوں کی کل تعداد 5229 ہے ،ْعرب ممالک میں سزا یافتہ اور زیر مقدمہ پاکستانی قیدیوں کے قیام اور برقراری کی مجموعی صورتحال اطمینان بخش ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ افغانستان کی جیلوں میں 176 پاکستانی قید ہیں، کابل میں پاکستانی سفارت خانہ ان اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرنے کیلئے افغان حکام کے ساتھ مصروف عمل ہے تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود 2015ء کے بعد پاکستانی قیدیوں کی کوئی اضافی معلومات نہیں فراہم کی گئیں۔

سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تعداد 1800 ہے ،ْ متحدہ عرب امارات میں 1963، بحرین میں 110، یمن میں 10، کویت میں 235، قطر میں 47، عمان میں 601، اردن میں 6، شام میں 3، لبنان میں 1 اور عراق میں 227 ہے۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا کہ عرب ممالک میں سزا یافتہ اور زیر مقدمہ پاکستانی قیدیوں کے قیام اور برقراری کی مجموعی صورتحال اطمینان بخش ہے۔ پاکستانی سفارت خانہ کے کمیونٹی ویلفیئر اتاشی اور دیگر متعلقہ افسران حراستی مراکز اور جیلوں کا باقاعدگی سے دورہ کرتے ہیں اور قیدیوں کی جائز ضروریات پوری کرنے کے لئے ان کی مدد کی جاتی ہے۔

اگر پاکستانی قیدیوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہو تو قونصلر رسائی کے دوران یہ مسئلہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھا کر اس کو فوری طور پر حل کیا جاتا ہے جبکہ پاکستانیوں کو قانونی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے تاکہ ان کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں کاٹن کی قیمتیں گرنے سے خسارہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی کل برآمدات میں ویلیو ایڈڈ آئٹمز کا حصہ 73.22 فیصد ہے۔

مذکورہ حصہ عالمی برآمدی بہائو کا 0.107 فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں امن و امان بحال ہو گیا ہے ،ْ اکتوبر 2015ء سے ملک کی انڈسٹری کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ اب ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔ صنعت کاروں کو معلوم ہو گیا ہے کہ توانائی کی قلت کا خاتمہ ہو گیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال کاشتکاروں کو کاٹن اور چاول کی قیمت بہتر ملی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ بجٹ میں کھاد پر سبسڈی دی گئی جو کسانوں کے لئے تھی۔ بجلی پر کسانوں کو سبسڈی دی گئی۔ پاکستان کی پیداوار کو ملک میں ہی پراسیس کرنے کا فریم ورک تیار کیا گیا تاکہ اپنی اجناس کو یہاں پراسیس کر کے ایکسپورٹ کیا جائے۔وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے بتایا کہ پی سی بی گزشتہ آٹھ نو سال سے سالانہ بنیاد پر ملک بھر میں انڈر 16 ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام منعقد کر رہا ہے۔

ملک بھر کے 16 ریجنوں میں ہر سال 10 سے 12 ہزار کھلاڑی اس پروگرام میں شرکت کرتے ہیں۔ دو ہفتوں کے پری ٹورنامنٹ کیمپ اور بعد ازاں بین الاعلاقائی ٹورنامنٹ کے لئے ان ٹرائلز سے ہر ریجن سے 20 کھلاڑی منتخب ہوئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور بھارتی مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے کے حوالے سے رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر نے بتایا کہ مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی سطح پر اٹھایا جانا ہے، مسئلہ کشمیر انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ تین سالوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اقوام متحدہ سمیت دنیا کے ہر فورم پر اٹھایا۔ سیکریٹری خارجہ نے سیکورٹی کونسل کے مستقل اراکین کے سفیروں کو بریفنگ دی جبکہ یورپی یونین کے سفیروں کو بھی بھارتی مظالم سے آگاہ کیا گیا۔

پوری دنیا میں پارلیمنٹیرین کے گروپ بھیجے گئے۔ یہ گروپ دنیا کے ممالک کے ارکان پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کر کے ان کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرتے رہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ اور یورپی پارلیمنٹ میں بھی بھارتی مظالم پر مشتمل ڈوزیئر دیئے گئے۔ مظلوم کشمیریوں کو آواز اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف سے برہان وانی کی شہادت سے قبل ہی مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں اٹھا دیا تھا۔

حکومت کشمیر پر پرو ایکٹو ڈپلومیسی کر رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر جتنی اہم آواز حکومت کی ہے، ایوان کی بھی اتنی ہی اہم آواز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنیوا میں ہمارے مستقل نمائندے نے ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او اور ڈائریکٹر جنرل آئی سی آر سی کو خطوط لکھ کر بھارتی مظالم رکوانے کا مطالبہ کیا جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سفاکیت پر اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو الگ الگ خطوط لکھے۔

وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ 2015-16ء کے دوران وزارت کے لئے 15 ارب 64 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ 2016-17ء کے دوران 2 ارب 20 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔ وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے بتایا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ون ڈے درجہ بندی میں پاکستان آٹھویں ،ٹیسٹ میچز میں چھٹے اور ٹی 20 میچز میں ساتویں نمبر پر ہے۔وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ وزیراعظم کے خصوصی معاون کا دورہ امریکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کا حصہ تھا۔

دورے کا مقصد سبکدوش ہونے والی انتظامیہ کے اہم اراکین اور امریکی کانگریس کے منتخب اراکین کے ساتھ رابطہ کرنا تھا اور پاکستان اور امریکہ کے لئے دلچسپی کے امور پر منتخب صدر کی ٹیم کے ساتھ ابتدائی بات چیت کرنا تھا کہ کیسے دونوں ممالک خطے میں اور اس سے باہر امن، سلامتی اور خوشحالی کے فروغ کے لئے تعاون اور روابط کو گہرا بنا سکتے ہیں۔

وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان نے شام کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر وقتاً فوقتاً اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔ پاکستان دنیا میں مہاجرین کی میزبانی کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہونے کے ناطے نقل مکانی کرنے والے افراد کے مسائل کا مکمل ادراک رکھتا ہے۔ پاکستان کو شام میں انسانی بحران پر گہری تشویش ہے، مہاجرین کے بحران سے فوری نمٹنے کی ضرورت ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان نے عالمی برادری کے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور انہیں داغنے والے ذرائع کے پھیلائو کو روکنے میں بین الاقوامی کوششوں میں مسلسل کردار ادا کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اپنی سماجی اقتصادی ترقی کے لئے جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال تک غیر امتیازی اور بلا رکاوٹ رسائی کے لئے بھی آواز اٹھاتا رہا ہے۔

ان دو مقاصد کے حصول کے لئے پاکستان نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے لئے 19 مئی 2016ء کو اپنی باقاعدہ درخواست دی تھی۔ ایس این جی کے اندر نئی رکنیت کے لئے قواعد میں بھارت مخصوص استثنیٰ کے خلاف آوازیں بلند ہوتی رہی ہیں۔ اب بھی اس پر غور و خوض جاری ہے۔ ہم حتمی نتیجے کو یقینی بنانے کے لئے اپنی بھرپور سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جو پاکستان کے حق میں بہتر ہیں۔