حکومت نے ایکسپورٹ کا 28کروڑ ڈالر کا ہدف کراس کرلیا ہے ، خرم دستگیر

کسانوں کو اہلیت فراہم کرنے کیلئے کھاد کی قیمتیں گزشتہ دور حکومت سے بہت کم ہیں،پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفیروں کو کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا جاتا ہے، وزیر تجارت مسئلہ کشمیر ایک انسانی مسئلہ بھی ہے اور بین الاقوامی فورم پر وزیراعظم اور سیکرٹری خارجہ بھی تشریف لے جاتے ہیں اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرتے ہیں ، قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال ٹیلنٹ ہنٹ کے ذریعے تمام کلبوں سے کھلاڑیوں کو لیا جاتا ہے،کرکٹ ٹیم باہر جارہی ہے اور جلد پیسے آنا بھی شروع ہوجائیں گے جس کے بعد جونیئر کرکٹ ٹیموں کو تیار کیا جائے گا، ریا ض حسین پیرزادہ کا قومی اسمبلی میں جواب فاٹا میں پرائمری سکولوں کو مڈل کیا گیا اور مڈل سکولوں کو ہائی سکول کا درجہ دیا گیا اور کوشش کر رہے ہیں کہ تمام سکولوں میں بجلی کیلئے سولر سسٹم کو یقینی بنایا جائے، پارلیمانی سیکرٹری سیفران

پیر 6 فروری 2017 20:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7فروری۔2017ء)قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں ایکسپورٹ بہت زیادہ ہیں اور28کروڑ ڈالر کا ہدف کراس کیا گیا ہے اور کاٹن میں سب سے زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی بڑی وجہ عالمی منڈی میں کاٹن کی قیمتوں میں2014-15ء میں104بلین نیٹ ویئر ہوئی اور2015-16 میں2فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس پیسی10فیصد کم آئی ہے اور توانائی میں کمی کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے،اکتوبر2016ء سے انڈسٹری کو بلاتعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے،رواں سال چاول اور کاٹن کے کاشتکاروں کو اچھی قیمتیں ملی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اہلیت فراہم کرنے کیلئے کھاد کی قیمتیں گزشتہ دور حکومت سے بہت کم ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفیروں کو کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ مختلف ممالک کو بھی خطوط لکھے جاتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر ایک انسانی مسئلہ بھی ہے اور بین الاقوامی فورم پر وزیراعظم اور سیکرٹری خارجہ بھی تشریف لے جاتے ہیں اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرتے ہیں،چوتھا ممبران قومی اسمبلی کے گروپس بھی بھیجے گئے ہیں جو دیگر ممالک کے ساتھ کشمیر مسئلے پر گفتگو کرتے ہیں،گزشتہ برس ستمبر تک ملکی ایکسپورٹ یورپ میں37 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ سالانہ1.7بلین روپے یورو بنتا ہے۔

وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر برائے کھیل ریاض پیرزادہ نے ایوان زیریں کو بتایا کہ ٹیلنٹ ہنٹکے ذریعے تمام کلبوں سے کھلاڑیوں کو لیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ زیادہ تر لڑکے انٹر کرکٹ ٹورنامنٹ سے لئے جاتے ہیں کرکٹ کی کیسٹ سنی ٹکٹ اور ٹی وی ودیگر ایڈ سے آتے ہیں گزشتہ دور میں پیسوں کا مسئلہ رہا ہے لیکن اب کرکٹ ٹیم باہر جارہی ہے اور جلد پیسے آنا بھی شروع ہوجائیں گے جس کے بعد جونیئر کرکٹ ٹیموں کو تیار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ پی ایس پی اپنے ساتھ الحاق شدہ فیڈریشنز کے ساتھ معاملات کی دیکھ بھال کرتا ہے جو ملک میں اپنی کھیلوں کے فروغ کی ذمہ داری میں پی ایس بی ان فیڈریشنز کی قومی اور بین الاقوامی ذمہ دار ہوگی پوری کرنے میں سرپرستی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کی وجہ سے دیگر سپورٹس کی جانب کوئی خاص توجہ نہیں دی گوی اور اس کی دوسری وجہ دہشتگردی بھی تھی اور اب فیڈریشنز کی تعداد38 ہوگئی ہے جو ملک میں قائم کر رہے ہیں تاکہ سپورٹس کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جاسکے جو سہولیات موجود ہیں وہ تمام کھلاڑیوں کیلئے موجود ہیں ،رواں سال ڈیوس کپ کے میچ بھی کرائے گئے ہیں اور ہاکی اب پہلے سے کہیں اچھی ہے اگر کرکٹ میں کیچ کیچ کھیلناشروع ہوگئے تو کرکٹ میں بھی ہم کامیاب ہوجائیں گے،قومی کھیل کبڈی ہے اور سیاست کی وجہ سے فٹبال کافی متاثر ہوئی ہے کراچی سے وکٹ کیپر اور بلے باز جب تک نہیں آئیں گے اس وقت جیتنا مشکل ہے اگر کراچی میں بین الاقوامی کھیل شروع ہوگئے تو پورے ملک کے گراؤنڈ کے آباد ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی اور علاقائی کھیل کے فروغ کیلئے بھی کام کر رہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ اور بھارت کی جانب سے سازشیں ہورہی تھیں اور ٹیم میں سیاست ہورہی تھی جس کو ختم کردیاگیا ہے اور اب کوشش ہورہی ہے کہ کرٹٹ میں کامیابیاں بھی ملیں،ملکی لیول پر کرکٹرز کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا ہے۔پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن ملک بھر میں کھیلوں کا انعقاد کرتی رہتی ہے اور قائداعظم لیگ میں2500سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا ہے جو مختلف کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں اولمپک کا آپس میں جھگڑا ختم ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو لکھا ہے کہ نئے ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں کھیل کے میدان بھی رکھے جائیں ورنہ ان کو این او سی جاری نہ کیا جائے پارلیمانی سیکرٹری سیفران نے ایوان کو بتایا کہ فاٹا میں پرائمری سکولوں کو مڈل کیا گیا اور مڈل سکولوں کو ہائی سکول کا درجہ دیا گیا اور کوشش کر رہے ہیں کہ تمام سکولوں میں بجلی کیلئے سولر سسٹم کو یقینی بنایا جائے،فاٹا میں555سکولز کام کر رہے ہیں جبکہ ایک یونیورسٹی بھی قائم کی گئی ہے جس میں داخلوں کا سلسلہ جاری ہی۔۔۔(ولی/شیخ منظور/شاہد عباس)

متعلقہ عنوان :