اسلام آباد، کرک سے روزانہ دو کروڑ روپے کی گیس چوری ہورہی ہے، وفاقی وزیر پیٹرولیم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کرکے مسئلے کا حل نکالا لیکن عمل نہیں ہورہا ،سینیٹ ذیلی کمیٹی پیٹرولیم سے شاہد خاقان عباسی کا خطاب

پیر 6 فروری 2017 22:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7فروری۔2017ء) سینیٹ ذیلی کمیٹی پیٹرولیم کے کنونیئر سردار فتح محمد محمد حسنی کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میںملک بھر اور خاص طور صوبہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں قدرتی ذخائر کے سروے اور پیٹرولیم سے متعلقہ فنڈز کے استعمال اور اجراء کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کرک سے روزانہ دو کروڑ روپے کی گیس چوری ہورہی ہے، گیس لائن سے سیکڑوں غیر قانونی کنیکشن لگا لیے گئے ہیں ۔

پولیس اور ضلعی انتظامیہ بھی ملی ہوئی ہے ۔ گیس کنیکشن کاٹنے پر انتظامیہ کنیکشن واپس جوڑ دیتی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کرکے مسئلے کا حل نکالا لیکن اس پر عمل نہیں ہورہا ۔ یہ بھی کہا گیا کہ اضافی رقم دیں گے ۔

(جاری ہے)

انتظامیہ سے غیر قانونی گیس کنیکشن ختم کروائیں۔ اس پر بھی عمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں سے گیس نکل رہی ہے ، سابق وزیر اعظم نے 5کلومیٹر گرد ونواح میں گیس فراہمی کا اعلان کیا تھا۔

بلوچستان میں گیس فراہمی کے لیے کمپنیاں 2لاکھ 50ہزار فی گھرانہ خیبر پختونخوا میں1لاکھ 8ہزار فی گھرانہ اور پنجاب میں 54ہزاردیتی ہیں۔ اس کے اوپر کا خرچہ وفاق اور صوبوں نے دینا ہوگا۔ سینیٹر باز محمد نے کہا کہ باہر سے آئے ہوئے کارخانہ داروں نے غیر قانونی کنیکشن جوڑے ہوئے ہیں۔ سینیٹر سردار اعظم موسی ٰ خیل نے کہا کہ کرک میں جس شخص کے ساتھ کمپنی نے معاہد ہ کیا ہے اس پر عمل نہیں ہورہا۔

بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں گیس و تیل تلاش اور دریافت کے بارے میں وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ برٹش گیس کمپنی نے کام چھوڑ دیا ہے ۔ دوسرے بلاک کا کام زنوا کمپنی بھی چھوڑ گئی ہے۔ پی پی ایل حکام نے بتایا کہ سوئی میں گیس ذخیرہ صرف 8/9فیصد رہ گیا ہے ۔3کروڑ اخراجات کرکے پریشر کم کیا ہے ، اگر اخراجات میں کمی نہ کی گئی تو گیس کے ذخیرے میں مزید کمی آئے گی۔

سوئی شہر اور نزدیک کے علاقوں میں گیس دی گئی ہے۔ پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل حکام کو ہدایت دی گئی کہ گیس و تیل تلاش کیلئے ممبران پارلیمنٹ ،مقامی و صوبائی حکومتوں کو بھی شامل کیا جائے ۔ کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے ۔رولز و ریگولیشنز پر من وعن عمل کیا جائے۔ سب سے زیادہ گیس پیداواری صوبے بلوچستان میں گیس کی زیاد ہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔

پی پی ایل حکام نے آگاہ کیا کہ بلوچستان کے 10مکامات پر لائسنس دیئے گئے ہیں 4میں پی پی ایل حصہ دار ہے ۔او جی ڈی سی ایل کے ایم ڈی نے آگاہ کیا کہ کل 25میں سے 14بلاکس پر او جی ڈی سی ایل خود کام کررہا ہے۔ بقیہ بلاکس مشترکہ منصوبے ہیں ۔ ایف سی ممبران پارلیمنٹ اور ڈپٹی کمشنرز سے تعاون اور مدد لی جاتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تھرڈ پارٹی کو کام نہ دیا جائے ۔

غلط کام کرنے والوں کو سزا دے کر بلیک لسٹ کیا جائے ۔ پی پی ایل حکام کمیٹی کو تیل و گیس سروے تلاش و دریافت کے بارے میں اطمینان بخش بریفنگ نہ دے سکے۔ او جی ڈی سی ایل کے ایم ڈی نے آگا ہ کیا کہ چندران ، کولو،کلچران ، لورالائی میں زمینی سروے کا کام شرو ع ہے ۔ پیر کو ہ ،لوٹی، اُچھ، جھل مگسی میں نئے ذخائر کے بلاکس پر کام شروع ہے۔ اجلاس میںسینیٹرز سردار اعظم خان موسیٰ خیل ، باز محمد خان کے علاوہ وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی ،سیکرٹری پیٹرولیم، قائم مقام ایم ڈی او جی ڈی سی ایل،ڈی جی جیالوجیکل سروے آف پاکستان ، جی ایم پی پی ایل اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی

متعلقہ عنوان :