رحمان ملک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 8 نکاتی مشورہ دیدیا

ٹرمپ پوری امت مسلمہ کو اپنے ساتھ چند دہشت گردوں کے خلاف اکھٹا کریں ، مسلمانوں کے خلاف جنگ نہ کریں ، وائٹ ہائوس میں بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹی بنائیں ، عقیدہ اور مذہب کے نام پر تقسیم کی اجازت نہ دیں ،رہنما پیپلز پارٹی

اتوار 5 فروری 2017 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6فروری۔2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء و سینیٹر رحمان ملک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 8 نکاتی مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پوری امت مسلمہ کو اپنے ساتھ چند دہشت گردوں کے خلاف اکھٹا کریں ، مسلمانوں کے خلاف جنگ نہ کریں ، وائٹ ہائوس میں بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹی بنائیں ، عقیدہ اور مذہب کے نام پر تقسیم کی اجازت نہ دیں ۔

اتوار کو سینیٹر رحمان ملک نے اپنے ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 8 نکاتی مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جناب صدر آپ پوری امت مسلمہ کو اپنے ساتھ چند دہشتگردوں کے خلاف اکٹھا کرکے چلیں ۔ آپ کو مسلمانوں کی پوری حمایت حاصل ہو گی ۔ تمام مسلمانوں کے ساتھ جنگ نہ کریں کیونکہ ہر مسلمان دہشت گرد نہیں ہوتا اور نہ ہی ہر دہشتگرد مسلمان ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

رحمان ملک نے کہا کہ وائٹ ہائوس میں ایک بین المذاہب کمیٹی بنائیں جس میں ہر مذہب کی نمائندگی ہو ۔ جناب صدر آپ سے گزارش ہے کہ آپ مذہبی انتہا پسند دشمنوں کے خلاف لڑائی لڑنے کے لئے ہر عقیدے اور ان کی حکمت عملی کا احترام کریں ۔ دنیا ایسے لوگوں کی حمایت نہیں کرتی جو پر امن کا اسلام کا سہارا لیتے ہوئے دہشتگردی ختم کرتے ہیں تاکہ مسلمان بد نام ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ عقیدے اور مذہب کے نام پر پولرائزیشنو تقسیم کی اجازت نہ دی جائے ۔ رحمان ملک نے کہا کہ جناب صدر بہت عرصے قبل آپ کے والدین بھی امریکہ جرمنی اور سکاٹ لینڈ سے آئے تھے ۔ جس طرح آپ کے والدین کے تارکین وطن ہوتے ہوئے ان پر اعتماد کیا گیا اسی طرح آپ بھی تارکین وطن اور ان کے بچوں پر اعتماد کرتے ہوئے ایک نئے امریکہ کی بنیاد رکھیں ۔ جناب صدر آپ کو صدارت کے لئے مینڈیٹ ملا ہے جس کا ہم سب احترام کرتے ہیں ۔ مگر آپ کو دوسرے مذاہب کی تذلیل کا کوئی اختیار نہیں ۔ آپ اسلام مخالف اسلامی دہشت گردی کا لفظ قطعی طور پر استعمال نہ کریں ۔