بیلاروس کی پاکستان میں تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری اور مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی پیش کش

دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تجارت 2020تک ایک ارب ڈالرتک بڑھانے کی بھر پور استعداد موجود ہے، چیئرمین سینٹ رضاربانی کی سربراہی میں پاکستانی وفد کی بیلاروس کے صدر اور وزیر اعظم سے ملاقات

ہفتہ 4 فروری 2017 13:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4فروری۔2017ء) بیلاروس نے پاکستان میں تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری اور مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی پیش کش کی ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تجارت 2020تک ایک ارب ڈالرتک بڑھانے کی بھر پور استعداد موجود ہے۔ اس بات کا اعادہ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی سربراہی میں پارلیمانی وفد کی بیلاروس کے صدر، وزیر اعظم اور کونسل آف ریپبلک کے چیئرمین کے ساتھ ملاقاتوں میں کیا گیا۔

پارلیمانی وفد میں سینیٹرز نجمہ حمید ،روبینہ خالد ، محمد عثمان خان کاکڑ، سجاد حسین طوری اور سیکرٹری سینٹ امجد پرویز ملک شامل ہیں ۔چیئرمین سینٹ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ موجودہ دورے کے دوران بیلاروس کے اعلیٰ سیاسی قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں کے باعث دونوں ملکوں کے مابین پارلیمانی اور معاشی تعلقات کو مزید فروغ دینے میں بھرپور مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کونسل آف ریپبلک کے چیئرمین کو پارلیمانی وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے کی بھی دعوت دی ۔ میاں رضا ربانی نے بیلاروس کے صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات مستقبل قریب میں ایک نئی جہت کے ساتھ فروغ پائیں گے۔ کیوں کہ دونوں ممالک اس حوالے سے طریقہ کار وضع کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں اور دونوں ملکوں کے مابین معیشت سمیت مختلف شعبوں میں 70سے زیادہ معاہدے ہوئے ہیں۔

بیلاروس کے صدر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے فروغ میں پارلیمان نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں اور باہمی تعاون کے روڈ میپ کو عملی جامع پہنانے کے لیے ارکان پارلیمنٹ کو بھر پورکوششیں کرنی چاہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاہدوں سے آگے بڑھ کر باہمی تجارت کو فروغ اورتعاون کی ٹھوس سمت متعین کرنی چاہیے۔ چیئرمین سینٹ کی سربراہی میں پارلیمانی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے بیلاروس کے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان میں صنعتی ، زرعی ، سماجی اور توانائی کے شعبوں میں منصوبے شروع کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹریکٹرز اور دیگر مشینری کی فراہمی کے ساتھ ساتھ وہ پاکستان میں اس مشینری کی پیداوار کے لیے پلانٹ بھی لگانے کو تیا ر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے بیلاروس پاکستانی کمپنیوں کے لیے یورپ میں کاروربار کے لیے مواقع فراہم کرسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا ء میں بیلاروس کا اہم قابل اعتماد دوست ہے اوردونوں ممالک کئی ایک عالمی معاملات پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں بیلاروس کی کمپنیوں کی شمولیت سے دوطرفہ تعلقات مضبوط معاشی روابط میں بدل جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :