کراچی، لیاری میں گینگ وار نے سینکڑوں زندگیوں کے چراغ گل کیے

خون کے پیاسے گروہ آپس میں ہی الجھ پڑے، جس سے سیکیورٹی اداروں کوان کی کمر توڑنے کا موقع مل گیا

جمعہ 3 فروری 2017 12:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3فروری۔2017ء) لیاری میں کئی برسوں تک جاری رہنے والی گینگ وار نے سینکڑوں زندگیوں کے چراغ گل کیے۔2014 میں خون کے پیاسے گروہ آپس میں ہی الجھ پڑے جس سے سیکیورٹی اداروں کوان کی کمر توڑنے کا موقع مل گیا۔بابالاڈلہ اور عزیر بلوچ میں اختلافات کی وجوہات اس گروپ میں دراڑکی بنیادی وجہ بنی۔کالعدم پیپلزامن کمیٹی دراصل لیاری اورگردونواح میں فعال مختلف گینگزکااتحاد تھا۔

کمیٹی کے چھ گروپس عزیربلوچ کی حمایت کررہے تھے اوربعض بابالاڈلہ کی حمایت کررہے تھے۔لیاری میں رینجرز وپولیس کی کارروائیوں اورکالعدم پیپلزامن کمیٹی کیترجمان ظفربلوچ کے قتل پربابالاڈلہ اور عزیربلوچ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے۔دونوں میں دشمنی خونریزی میں بدل گئی۔

(جاری ہے)

بابالاڈلہ اور عزیربلوچ نے لیاری کودو حصوں میں باٹ دیا اورالگ الگ مسلح ونگزقائم کردیئے۔

لیاری میں جگہ جگہ مورچے قائم تھے۔بابالاڈلہ کاچھوٹابھائی زاہدلاڈلہ، شاہد رحمن عرف ایم سی بی، ندیم عرف جاپان والا اورسکندر عرف سکھو بابالاڈلہ گروپ کی حمایت کررہے تھے جبکہ ملانثار، فیصل پٹھان، عبدالجبار عرف جھینگو، تاج محمد عرف تاجو اورعمرکچھی عزیربلوچ گروپ کی حمایت کررہے تھے۔اس وقت لیاری میں نئی گینگ وار شروع ہوئی۔دونوں گروپوں کے تربیت یافتہ کارندوں نے ایک دوسرے کے علاقوں میں انٹری کیلئے بھرپور کوشیں کیں اوراسی کوششوں میں ایک دوسروں پردستی بم،بھاری ہتھیاروں سے تابڑتوڑحملے کیے۔

اس حملوں میں دونوں گروپوں کے کئی کارندے ہلاک ہوئے۔فائرنگ اوربم حملوں کا سلسلہ ایک سال تک چلتارہا۔دونوں گروپوں میں لڑائی سے گینگ وارکی کمر ٹوٹ گئی۔پولیس ورینجرز کوبھی لیاری کے حساس علاقوں تک رسائی مل گئی۔اس دوران کئی ٹارگٹڈ آپریشن ہوئے اورچھاپے مارے گئے۔دونوں گروپوں کے اہم کمانڈر اورکارندے مقابلے ہلاک ہوئے اورگرفتاریاں ہوئیں اوربھاری ہتھیار بھی برآمد ہوا۔اور پھراس طرح لیاری میں گینگ وار کا زوال شروع ہوا اور لیاری میں جرائم پیشہ کمزورہوتے چلے گئے۔

متعلقہ عنوان :