حافظ سعید سمیت 38سرکردہ رہنماؤں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل

جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خلاف کارروائی کرنے پر بھارت کی جانب سے کوئی سرٹیفکیٹ یا توثیق نہیں چاہیے، ترجمان وزارت داخلہ پاکستان میں آزاد اور خودمختار عدلیہ موجود ہے، بغیر ثبوت الزامات خطہ میں امن کیلیے مددگار ثابت نہیں ہوں گے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس پاکستان اب تک بھارت کی جانب سے وضاحت کا منتظر ہے کہ ملوث ملزمان کو اب تک سزائیں کیوں نہیں مل سکیں، بیان

جمعرات 2 فروری 2017 11:36

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2فروری۔2017ء ) وزارت داخلہ نے جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید سمیت 38 سرکردہ رہنماوٴں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیے گئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے جماعت الدعوة اور لشکر جھنگوی کے 38 سرکردہ رہنماوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے ہیں جن کا تعلق لاہور، گجرانوالہ، کراچی، کوہاٹ، چترال، آزاد کشمیر اور دیگر علاقوں سے ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خلاف کارروائی کرنے پر بھارت کی جانب سے کوئی سرٹیفکیٹ یا توثیق نہیں چاہیے۔ترجمان وزارت داخلہ نے حافظ سعید سے متعلق بھارتی دفترخارجہ کے بیان پر ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان نے جماعت الدعوة سے متعلق عالمی ذمہ داریاں پوری کی ہیں، پاکستان کو بھارت کے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں'۔

(جاری ہے)

اپنے بیان میں ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں آزاد اور خودمختار عدلیہ موجود ہے، بغیر ثبوت الزامات خطہ میں امن کیلیے مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'بھارت حافظ سعید کی سیاسی سرگرمیوں کو پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ترجمان نے وضاحت کی کہ ' حکومت پاکستان نے دسمبر 2008 کی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار داد 1267 کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے یہ اقدامات اٹھائے ہیں'۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس قرار داد کے تحت ہتھیاروں کی فروخت اور سفری پابندیوں سمیت اثاثے منجمد کرنے جیسے اقدامات سابقہ حکومتیں بعض وجوہات کی بناء پر نہیں کرسکی تھیں۔ترجمان وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں کی عدلیہ آزاد ہے، اگر بھارت اپنے عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے واقعی سنجیدہ ہے تو حافظ سعید کے خلاف ٹھوس شواہد سامنے لائے جسے پاکستان یا دنیا کی کسی بھی عدالت میں تسلیم کیا جاسکے۔

بیان میں سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے حوالے سے کہا گیا کہ اس واقعے میں 68 پاکستانی جاں بحق ہوئے۔ترجمان وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'پاکستان اب تک بھارت کی جانب سے وضاحت کا منتظر ہے کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث ملزمان کو اب تک سزائیں کیوں نہیں مل سکیں'۔

متعلقہ عنوان :