کسی سے جنگ نہیں چاہتے لیکن عزت و وقار پر سمجھوتہ بھی نہیں کرسکتے ، میجر جنرل آصف غور

تمام تصفیہ طلب مسائل مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں، امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے،کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزارسے زائد افراد نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا، دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں آج امن ہے اور ترقیاتی کام جاری ہیں، ،فاٹا میں موجود دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے ،ڈی جی آئی ایس پی آر افغانستان کی صورتحال پر تشویش ہے اور دہشت گردی کی اس جنگ میں ہم اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں 15 مارچ سے پاکستان میں مردم شماری ہورہی ہے، اس عمل میں پاک فوج سول انتظامیہ کی بھرپور مدد کرے گی، آزاد ریاستیں اپنے فیصلے کرنے میں خود مختار ہوتی ہیں ،حافظ سعید کافیصلہ ریاست کا پالیسی فیصلہ ہے نیوز لیکس پر انکوائر ی کی جارہی ہے اور امید ہے کہ حکومت آئندہ چندروز تک نیوز لیکس کے نتائج سامنے لے آئے گی، ترجمان کی میڈیا کو اپنی پہلی بریفنگ ، نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 1 فروری 2017 11:10

راولپنڈی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1فروری۔2017ء ) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے اور تمام تصفیہ طلب مسائل مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن عزت و وقار پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔تاہم امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے،کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔

اپنی پہلی میڈیا بریفنگ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہہ پاک فوج نے 09-2008 میں دہشت گردی کے خلاف مہم کا آغاز کیا اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے جنوبی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کیے گئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار 920 افراد نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں آج امن ہے اور ترقیاتی کام جاری ہیں۔

(جاری ہے)

میجر آصف غفور نے گذشتہ برس 29 ستمبر کو ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو بھی ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ ہم یہ کہتے تھے کہ بھارت 'کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن' پر کام کر رہا تھا اور اب انڈین آرمی چیف نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے اس میں مزید اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان اور عوام بھارت کی ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں اور کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔پاکستان اپنے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا، حال ہی میں ابابیل میزائل کا کامیاب تجربہ پاکستان کے مضبوط دفاع کا آئینہ دار ہے۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان سمیت خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ہمیں افغانستان کی صورتحال پر تشویش ہے اور دہشت گردی کی اس جنگ میں ہم اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

افغانستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں پاکستان کسی بھی طور پر ملوث نہیں ہے، لیکن کچھ عناصر کا کام پاکستان کو ہر صورت میں مورد الزام ٹھہرانا ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف موثر آپریشنز کے ذریعے فاٹا میں موجود دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے، اس دوران زیادہ تر دہشت گرد یا تو مارے گئے یا وہ افغانستان کی طرف فوجوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہاں موجود پناہ گاہوں میں روپوش ہوگئے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت بھی عرصہ دراز سے افغانستان میں موجود ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان قیادت سے رابطے میں دوطرفہ انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے بات چیت کی۔ پاکستان نے بارہا اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ہم اپنی سرزمین کو کسی کے بھی خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے آصف غفور نے بتایا کہ 15 مارچ سے پاکستان میں مردم شماری ہورہی ہے، اس عمل میں پاک فوج سول انتظامیہ کی بھرپور مدد کرے گی اور آرمی چیف نے اس حوالے سے سپورٹ پروگرام کی منظوری بھی دے دی ہے جس کے تحت 2 لاکھ کے قریب فوجی اس میں حصہ لیں گے اور اس دوران دیگر آپریشنل فرائض بھی انجام دیتے رہیں گے ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حساس معاملات پر قیاس آرائیاں ریاستی اداروں کے درمیان فاصلے پیدا کرسکتی ہیں، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمارا دفاع، سلامتی اور خوشحالی ہمارے باہمی اتفاق اور تمام ریاستی اداروں کی مضبوطی سے جڑے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈ یا بریفنگ کے دوران حافظ سعید کی نظر بندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ آزاد ریاستیں اپنے فیصلے کرنے میں خود مختار ہوتی ہیں ،حافظ سعید کافیصلہ ریاست کا پالیسی فیصلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خود مختار ریاستیں اپنے مفاد میں فیصلے خود کرتی ہیں ،حافظ سعید کی نظر بندی کے حوالے سے مزید تفصیل متعلقہ اداروں سے مل سکتی ہے۔

دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے جنگ میں میڈیا کے کردار کو سراہتے اور میڈیا کو چاہیے کہ غیر ذمہ دارانہ عناصر کی حوصلہ شکنی کرے۔ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہے،جتنا خیال پاک فوج میں سپاہیوں کا رکھا جاتا ہے کہیں نہیں رکھا جاتا ہے۔نیوز لیکس پر انکوائر ی کی جارہی ہے اور امید ہے کہ حکومت آئندہ چندروز تک نیوز لیکس کے نتائج سامنے لے آئے گی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ڈائریکٹرجنرل میجرجنرل محمدآصف غفورنے کہاہے کہ پاکستان کسی ملک کے خلاف جنگ نہیں چاہتا،لیکن ہماری اس خواہش کوہماری کمزوری نہ سمجھاجائے ۔بھارت کی کولڈاسٹارٹ کے خلاف پاک فوج کی تیاری مکمل ہے ۔بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے ،ہماری فوج دنیاکی بہترین فوج ہے ،افغانستان کوبارڈمینجمنٹ بہتربناناہوگی۔

کراچی آپریشن آخری دہشتگردکے خاتمے تک جاری رہے گا۔منگل کے روزنجی ٹی وی کوانٹرویومیں انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے ۔کلبھوشن یادیوکی گرفتاری پاکستان میں دہشتگردی کاثبوت ہے ۔بھارت کی کولڈاسٹارٹ کے خلاف پاکستان قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کسی ملک کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا،لیکن ہماری جنگ نہ چاہنے کی خواہش کوکمزوری نہ سمجھاجائے اگرہم پرجنگ پرمسلط کی گئی توبھرپورجواب دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ دہشتگردافغانستان سے پاکستان داخل ہوکرکارروائیاں کرتے ہیں ۔افغانستان کوبارڈرمینجمنٹ بہتربناناہوگی۔کراچی آپریشن آخری مراحل میں ہے ،کراچی سے بدامنی کے خاتمے اورآخری دہشتگردکے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔انہوں نے مزیدکہاکہ پاک فوج کاسپاہی دنیاکابہترین سپاہی ہے ۔پاک فوج ایک خاندان کی طرح ہے اورسپاہی افسرایک خاندان کی طرح ایک دوسرے کی خوشی غمی میں شریک ہوتے ہیں