قومی اسمبلی ،حکومت اوراپوزیشن کی پارلیمنٹ ہاوٴس کاتقدس مجروح کرنے کی شدیدمذمت،مستقبل میں اتفاق رائے سے چلنے پراتفاق

اپوزیشن اراکین نے پانامہ سکینڈل پر وزیراعظم کومستعفی ہونے کامشورہ دیدیا وزیراعظم نوازشریف نے ہاوٴس چلانے کیلئے اپوزیشن کی تنقیدبرداشت کرنے کاکہا ہے،حکومتی اراکین

منگل 31 جنوری 2017 12:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31جنوری۔2017ء) قومی اسمبلی میں حکومت اوراپوزیشن نے جمعرات کوپارلیمنٹ ہاوٴس کاتقدس مجروح کرنے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے مستقبل میں اتفاق رائے سے چلنے پراتفاق کیا،اپوزیشن اراکین نے پانامہ سکینڈل میں وزیراعظم کومستعفی ہونے کامشورہ دیدیاجبکہ حکومتی اراکین نے واضح کیاکہ وزیراعظم نوازشریف نے ہاوٴس چلانے کیلئے اپوزیشن کی تنقیدبرداشت کرنے کاکہاہے ۔

پیرکے روزقومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے ممبراسمبلی سیدنویدقمرنے کہاکہ 28سال سے ممبراسمبلی ہوں میں نے پہلی مرتبہ پارلیمنٹ کاتقدس پامال ہوتے ہوئے دیکھاہے ،اس واقعہ کی پی پی پی شدیدمذمت کرتی ہے ۔یہ ایک شرمناک اقدام تھاجس کی تمام پارلیمنٹرین مذمت کرتے ہیں ،ہم عوام کے حقوق کے محافظ ہیں ،پارلیمنٹ کاتقدس مجروح نہیں ہوناچاہئے،مثبت اندازمیں اپوزیشن کوچلناچاہئے ،تنقیدبھی مثبت اندازمیں کریں تصادم نہیں ہوناچاہئے ،ہم ایک قوم ہیں اورہمیں اقوام عالم میں خودکوباوقاراندازمیں پیش کرناچاہئے ۔

(جاری ہے)

سپیکرکے عہدے کااحترام کرناچاہئے ،سپیکرکی کرکسی اوراس کے فیصلوں کااحترام کرناچاہئے ،ہمیں بدمزگی کے ماحول سے بچناچاہئے ،تصادم سے جمہوری نظام کوخطرہ ہے ۔ایوان کوضابطے کے تحت چلاناچاہئے ،تصادم کی راہ سے گریزکرناچاہئے ۔سپیکرنے کہاکہ اس واقعہ پرسب کوشدیددکھ ہے ۔اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کامطلب ہے کہ ایوان کوجمہوری نظام میں چلائیں ۔

خواتین کی عزت کوسب پرترجیح دی جائے ۔ممبران اسمبلی پارلیمنٹ کااحترام کریں ،قائدین کے خلاف نازیباگفتگونہ کریں۔وفاقی وزیربرائے سرحدی امورلیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقادربلوچ نے کہاکہ پارلیمان کوچلانے کیلئے ریڈلائن کراس نہیں کرنی چاہئے ،تہذیب کے دائرے سے کسی ممبراسمبلی کوباہرنہیں جاناچاہئے ۔پارلیمان کے نظام کوجمہوری اندازمیں چلانے کا20کروڑعوام فیصلہ کرتے ہیں ۔

اس واقعہ کی شدیدمذمت کرتے ہیں ،اس واقعہ کی 20کروڑعوام نے بھی مذمت کی ہے ،وزیراعظم کی طرف سے ہدایت ہے کہ ہم پارلیمانی نظام کوبہتراندازمیں چلائیں اورریڈکراس کوپارنہیں کریں ،سپیکرکے عہدے کاتمام جماعتیں احترام کریں ،اپوزیشن کویقین دلاتاہوں کہ پارلیمان کوجمہوری اندازمیں چلائیں گے ۔ہم نے ثابت کرناہے کہ عوام نے جن نمائندوں کوپارلیمنٹ میں بھیجاہے ہم حکومتی ایوانوں میں بیٹھ کراپوزیشن کوساتھ لیکرچلیں گے ،انسان خطاکاپتلاہے ،غلطیاں سرزدہوتی ہیں ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھناچاہئے ،جماعت اسلامی کے پارلیمنٹ میں پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ اس واقعہ سے ہمیں سبق سیکھناچاہئے ،اس واقع پرتمام سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے ،اپوزیشن تنقیدکرتی ہے مگرحکومت کواس کاخیرمقدم کرناچاہئے ،حکومت غروراورتکبرمیں مبتلاہے ،ہاوٴس کاوقارمجروح کرنے میں حکومت اوراپوزیشن دونوں مجرم ہیں ۔

پانامہ کیس کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ جوبھی فیصلہ کریگی ہم اس کاخیرمقدم کریں گے ۔انہوں نے وزیردفاع خواجہ آصف پرشدیدتنقیدکی اورکہاکہ انہوں نے الزام لگایاکہ ہم نے پاکستان بننے کی مخالفت کی اس کی مذمت کرتاہوں ۔جماعت اسلامی نے قیام پاکستان کی کبھی مخالفت نہیں کی ،پاکستان کے دفاع کے وزیرہیں کرپشن کرنے والوں کاساتھ نہیں دیں گے ۔

سب سے پہلے پارلیمنٹرین بینک ڈیفالٹرسمیت سب کااحتساب ہوناچاہئے ،وزیراعظم ایوان میں آخروضاحت کریں ،پانامہ سکینڈل میں متضادبیانات کی وجہ سے عوام مایوسی کاشکارہیں۔سپیکراسمبلی ایازصادق نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے گوشوارے جمع کرانے پررکنیت معطل کی تھی ،پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیداحمدنے کہاکہ جس منصب پرآپ فائزہیں آپ وزراء پرمحبت کرتے ہیں ،حکومتی وزراء کی عادتیں درست کریں ،پارلیمنٹ میں سب سے اہم فورم سپیکرکاہے ،عدالت میں جاتے ہیں توکہتے ہیں کہ شیخ رشیدنے کہاکہ خواجہ صفدرنے ہمارے ساتھ بیٹوں جیساسلوک کیا۔

اس کااحسان بھلانہیں سکتے ہیں ،ملک میں کسان مرچکاہے ،ہمارے بچے مررہے ہیں ان کے بچے18سال میں ارب پتی بن جاتے ہیں ۔ایک مخصوص طبقہ نوازاجارہاہے ،قطرے شہزادے کے خط کاوزیراعظم کومشورہ دینے والے کومیں7جوتے مارتا۔ایل این جی کاماسٹرمائنڈسیف الرحمن ہے ۔تیل کے کنووٴں کی کھدائی روک دی گئی ہے ،جس کامقصدسی این جی کوکامیاب کراناہے ۔نوازشریف کوبچانے کیلئے قطری شہزادے ہی خط کیوں لاتے ہیں ؟وزیراعظم کے بیٹوں کا8کروڑکاگھرہے ۔

اورہمارے پارلیمنٹرین کاایک کروڑکاگھرہے ،اس ایوان میں 10مرلے کاگھررکھنے والے ممبران اسمبلی کونااہل قراردیدیاگیاہے ۔وزیراعظم نے پانامہ سکینڈل پربیان دیکرخودکوپھنسوادیا۔اپنے ہی بیان میں وزیراعظم پھنس گئے ہیں ،وزیراعظم کوڈی اس میں کرپشن پرخطاب سے روک دیاگیا۔عدالت کافیصلہ قبول کریں گے ،حکمران قبروں کاٹرائل چاہتے ہیں اورقبروں سے مردے اکھاڑتے ہیں ،وزیراعظم مستعفی ہوکرنئے کسی فردکووزیراعظم نامزدکریں ۔

اس ملک کی عزت اورجمہوریت بچانے کیلئے وزیراعظم کوخودفیصلہ کرناہے ۔وزیراعظم کواپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیناچاہئے ۔اس موقع پر پی ایم ایل کیوکے رکن قومی اسمبلی طارق بشیرچیمہ نے کہاہے کہ اس وقت پاکستان میں سب سے بڑاایشوپانامہ کیس کاہے ،اورگزشتہ کئی مہینوں سے ہرجگہ اس پربحث ہورہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ تحریک التواء کوقبول نہ کرنازیادتی کے مترادف ہے ،اس سے ایوان کاتقدس مجروح ہواہے ۔

انہوں نے کہاکہ اگروزیراعظم اوران کے بیٹوں سمیت جن جن کے خلاف آئی سی آئی جے کی رپورٹ شائع ہوئی توکسی نے اس کی تردیدکی نہیں کی اوراگرحکومت میں اخلاقی جرأت ہوتی توان کے خلاف عدالتوں میں چلی جاتی ،مگروزیراعظم نے اپنے آپ کوبے گناہ ثابت کرنے کیلئے ٹیلی ویژن کاسہارالیا۔انہوں نے کہاکہ حکومتی اراکین کرپشن پرسوال کرنے پرسیخ پاہوجاتے ہیں اورمرنے مارنے پرتل جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کاسفیدپوش طبقہ دم توڑرہاہے ،ملک کی زراعت تباہ ہورہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومتی اراکین میں یہ جرأت نہیں ہے کہ وہ اپنے قائدین کی کرپشن پربات کرسکیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومتی اراکین حلف اٹھاکرکہیں کہ کیاوزیراعظم پانامہ کیس میں ملوث نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم وزیراعظم کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ہمارامطالبہ یہ تھاکہ کرپشن کی تحقیقات وزیراعظم سے شروع کریں اس کے بعدعمران خان کاکریں پھرشجاعت حسین اورسراج الحق کی تحقیقات کریں ۔

انہوں نے کہاکہ اڈیالہ جیل میں قیدایک قیدی نے مجھے خط لکھاہے کہ مجھے بھی پانامہ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے ۔انہوں نے کہاکہ میں چیلنج کرتاہوں کہ گلف سٹیل ملزبی سی سی آئی کی سپانسرڈتھی جوکہ مکمل نقصان میں تھی ۔انہوں نے کہاکہ اس ملک میں ہرحکومت نے عوام کولوٹاہے اورعوام کی فلاح وبہبودکیلئے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں امیرامیرترجبکہ غریب غریب ترہورہاہے اب یہ سلسلہ ختم ہوناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ ملکی ادارے نااہل ہوچکے ہٰں ،نیب اورایف بی آرمکمل ناکام ہوچکے ہیں ،ایف بی آرمیں بعض افسران وزیراعظم کی دستاویزات میں روزبروزردوبدل کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کاٹمریچربھی لندن میں چیک ہوتاہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے خلاف تحریک التواء پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ سپیکرپرذمہ داری ہوتی ہے کہ وزیراعظم سے پوچھیں کہ آپ نے ایوان میں غلط بیاں کیودیا؟سیدنویدقمرنے کہاکہ یہ معاملہ جلدختم ہونے والانہیں ہے ،ہم ایوان کے سامنے یہ سوال لیکرآتے ہیں کہ وزیراعظم نے ایوان میں سچ بولایانہیں اورایوان کاتقدس برقراررکھتے ہوئے ایوان میں جوباتیں کی کیاوہ سب سچ تھیں اورسچ کے سواکچھ نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ جس کوبھی فلورملتاہے تووہ حلف اٹھانے کے بعدہی بات کرسکتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایوان میں سچ بولنے کی سب نے قسم اٹھارکھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بھی صرف اس بات کی وضاحت چاہتے ہیں کہ کیاوزیراعظم نے ایوان میں سچ بولاہے یہ ایک سیدھی سادی بات ہے ،وزیراعظم نے کہاکہ میرے والدنے اتفاق سٹیل ملزقومیانے کے بعدبیرون ملک سرمایہ کاری کی اوران پیسوں سے لندن کے فلیٹس خریدے گئے اورتمام دستاویزات موجودہیں اورہم نے اس بات کوتسلیم کرلیامگران کی پارٹی ممبران ،وکلاء کی جانب سے ایک نئی کہانی سامنے لائی گئی ۔

اوریہ وہ چیزیں نہیں تھیں جووزیراعظم نے ایوان میں بیان کی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے منی لانڈرنگ ٹیکس چوری یادیگرسولات نہیں پوچھے ہیں صرف یہ معلوم کرناچاہتے ہیں کہ وزیراعظم نے ایوان میں جوبولاوہ سچ تھایاجھوٹ اوراگراس نے جھوٹ بولاتواس نے ایوان کی توہین کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم کیوں قواعدکے پیچھے چھپنے کی کوششیں کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی کرسی بہت اہمیت کی حامل ہے اس کرسی سے آنے والی بات کوہم نے من وعن سمجھناہے اس کرسی سے ملک کی پالیسیاں بنتی ہیں اورجنگ کااعلان بھی کیاجاسکتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ اب کہاجارہاہے کہ ایوان میں آدھاسچ بیان کیاگیاہے کیاہم اس ایوان کودھوکہ دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ پوری دنیامیں جھوٹ بولنے پرتحریک التواء پیش کی جاتی ہے اوراس کوبھی تسلیم کیاجاناچاہئے ۔پی ٹی آئی رکن ڈاکٹرشیریں مزاری نے کہاکہ یہ مسئہ پارلیمنٹ کے وقارکاہے کہ اگرلیڈرآف دی ہاوٴس ایوان میں غلط بیان کرے تواس کے خلاف تحریک استحقاق بنتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے وکیل نے جودستاویزات پیش کی ہیں اورجوبیان دیاہے اس سے ایوان میں وزیراعظم کی تقریرنہیں ملتی۔جمشددستی نے کہاکہ ملک کے عوام نے میاں نوازشریف کوبہت عزت دی ہے پارلیمنٹ ملک کاسپریم ادارہ ہے مگروزیراعظم ایوان میں آکرجھوٹ بولتاہے انہوں نے کہاکہ اگرملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تووزیراعظم جھوٹ بولنے پرآج جیل میں ہوتے ۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں غریب ریڑھی والے کوپکڑاجاتاہے مگربڑے بڑے مجرموں کوسزانہیں ملتی ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کی عزت کیلئے کھڑے ہیں مگریہاں پربھی ہماری بات نہیں سنی جاتی ۔انہوں نے کہاکہ اگرقرآن وسنت کی روشنی میں یہ آئین بناہے توکوئی بھی قانون سے بالانہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہوسکتاہے کہ پانامہ سے میاں صاحب بچ نکلیں مگراللہ کی لاٹھی بے آوازہے ایک دن ضرورکٹہرے میں ہوں گے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی فیکٹریاں بندہوئی ہیں توغریب مزدوراپنی بچیوں کوبھوک سے بے حال ہوکرنہرمیں پھینک دیتاہے مگرحکمران عیاشیوں کیلئے لندن جاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں میٹروٹرین چلاوٴمگرملک کے کروڑوں عوام جوصحت اورتعلیم سے محروم ہیں اورجوبے روزگارہیں ان کوروزگار،تعلیم ،صحت دیدو۔انہوں نے کہاکہ دفعہ62اور63کامطلب یہ ہے کہ ہمیں اخلاق کودرست کرناہوگا۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجزمیں شراب نوشی کے خلاف آوازبلندکرنے پرمیرے خلاف توتحریک استحقاق لائی گئی ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں حکومت بنانے کیلئے کروڑوں روپے بریف کیسوں میں بھرکرسیاسی وفاداریاں خریدی گئیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف جھوٹ بولنے پرتحریک استحقاق پیش کی گئی ہے ،انہیں جھوٹ بولنے پراستفیٰ دیناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

ایم کیوایم کے رکن اسمبلی شیخ صلاح الدین نے کہاکہ جمعرات کے دن جوحالات تھے اس سے ہماراچہراسب کے سامنے عیاں ہوگیا،ہم اس واقعے کی شدیدمذمت کرتے ہیں ہمیں اپنے اخلاق کودرست کرناہوگااگرہم ایوان میں دست وگریبان ہونگے توعوام کے مسائل پیچھے رہ جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ایوان کیلئے ایک حیثیت رکھتے ہیں آکریہاں پرکوئی غلط بات کی گئی ہے