اوگرا میں خواتین افسران کی جنسی ہراسیت کا نیا سکینڈل سامنے آگیا

افسران کی ا یک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ ،دستاویزاتی ثبوت نیب حکا م کے حوالے،تحقیقات جاری

پیر 30 جنوری 2017 12:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جنوری۔2017ء) آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں خواتین افسران کو جنسی ہراساں کرنے کا نیا سکینڈل سامنے آگیا ہے۔ اوگرا افسران نے ا یک دوسرے پر جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کی بوچھاڑ کردی ہے اور تمام دستاویزی ثبوت نیب حکا م کے حوالے کر دئیے گئے ، اوگرا میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا انکشاف نیب حکام کے سامنے ہوا ہے جو اوگرا میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کرنے میں مصروف ہے۔

نیب حکام نے ان تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے سابق چیئرمین سعید احمدخان اور دیگر شریک ملزمان عامر سلیم‘ نعمان افضل ‘چوہدری یاسین‘ سرمد‘ کرنل ریٹائرڈ فرخ وغیرہ کو طلب کرکے بیانات قلمبند کئے ہیں۔ دوران تحقیقات یہ بات سامنے آئی ہے کہ اوگرا میں خواتین ملازمین کو جنسی طور پر شدید طور پر ہراساں کیا جارہا ہے اور اوگرا درحقیقت اب ریگولیٹری ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہے اور یہ تمام کام سابق چیئرمین سعید احمد خان کے دور میں ہوتا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق نیب حکام کو شکایت ملی تھی کہ سعید احمد خان سابق چیئرمین کے دورمیں سینئر ایگزیکٹو کے عہدہ پر کام کرنے والے افسر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ساتھی افسران اور بالخصوص خواتین کو آتشیں اسلحہ سے ہراساں کیا تھا لیکن اس وقت کے چیئرمین سعید احمد خان نے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی بجائے انہیں پرکشش عہدوں پر تعینات کئے رکھا ۔

قانون کے مطابق افسر کے خلاف ڈسپلنری کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے تھی تاہم اب موجودہ انتظامیہ نے ان کو کھڈے لائن لگا رکھا ہے۔ نیب حکام نے اس شکایت کو بڑے کیس کے ساتھ نتھی کرکے تحقیقات شروع کرکے متعلقہ افسر سے جواب طلب کیا تھا۔ متعلقہ ملزم علیہ افسر نے اپنے جواب مین ان الزامات کی تردید کردی ہے اور الزامات کی صحت ماننے سے انکار کردیا ہے۔

اس افسر نے نیب کو اپنے بیان میں مزید انکشاف کیا ہے کہ اوگرا کی موجودہ انتظامیہ نے ادارے میں ایک ایسے شخص کو تعینات کیا ہے جس کے خلاف بھی جنسی ہراسیت کے الزامات ہیں۔ انہوں نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ متعلقہ افسر نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا غیر مشروط معافی نامہ بھی دیا تھا اور اس کے دستاویزاتی ثبوت بھی نیب حکام کو فراہم کردیئے گئے ہیں اور نیب کو مزید ثبوت دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ افسر اب بھی اوگرا میں موجود خواتین کو ہراساں کرنے میں مصروف ہے۔

نیب حکام نے تمام دستاویزات کو حاصل کرکے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور مزید بیانات قلمبند کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہے۔ عجیب اتفاق ہے کہ اوگرا کے افسران ایک دوسرے کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کے ثبوت دینے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے بارے میں خواتین کو جنسی طور ہراساں کرنے کے ثبوت بھی فراہم کر رہے ہیں ۔