سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

کمیٹی نے نئی گاڑیوں کے پارٹس منگوانے کی صورت میں قومی خزانے کو ٹیکس کی مد میں بھاری نقصان دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کردی چیئرمین کمیٹی کا پرائیویٹ ممبر بل کے مقابلے میں حکومتی بل لانے پر اظہار برہمی،چیئرمین سینیٹ خط لکھنے کی ہدایت

ہفتہ 28 جنوری 2017 12:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2017ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نئی گاڑیوں کو پارٹس کی صورت میں منگوا کر قومی خزانے کو ٹیکس کی مد میں بھاری نقصان دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی سفارش کی ہے ،کمیٹی نے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس فائیلرزکا ایک ہی بار سخت ترین آڈٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ کمیٹی کے چیرمین نے پرائیویٹ ممبر بل کے مقابلے میں حکومتی بل لانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس بارے میں چیرمین سینٹ کو اگاہ کرنے کو خط لکھنے کی ہدایت کی ہے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدار ت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں پبلک پرائیوٹ پاٹنر شپ اتھارٹی بل 2016 کے حوالے سے بتایاگیا کہ وفاقی سطح پر ریگولیٹری باڈی کے قیام کیلئے یہ بل تیار کیا گیا ہے بل قومی اسمبلی میں پاس ہو چکا ہے جس کے مطابق اتھارٹی کا ایک بورڈ آف ڈائریکٹر ہوگا جس کے چیئرمین وزیر خزانہ ہونگے اور نائب چیئرمین سیکرٹری خزانہ ہونگے جبکہ سرمایہ کاری بورڈ کے سیکرٹری اس کے ممبر ہونگے اور دو ممبر پرائیوٹ سیکٹر سے ہونگے اس کے علاوہ صوبائی سطح پر ریگولیٹری باڈی موجو د ہیں جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ پہلے خود مختار اتھارٹیز قائم کی گئیں تھیں ان کو تو حکومت کے ماتحت کر دیا گیا ہے پھر یہ نئی کیوں بنائی جارہی ہیں کمیٹی نے بل کا تفصیل سے جائزہ لینے کیلئے معاملہ آئندہ اجلاس تک کیلئے موخر کر دیا اجلاس میں سینیٹر اعظم خان سواتی کے پاٹنر شپ ترمیمی بل2016 کے حوالے سے وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ وزارت خزانہ اس طرح کا بل خود متعارف کرا رہی ہے اوروزارت قانون سے رائے بھی حاصل کی جارہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو خط لکھا جائے گا کہ جب بھی پرائیوٹ ممبر بل لایا جاتا ہے تو حکومت اپنا بل لانے کی بات کر دیتی ہے اس روائت کو ختم ہونا چاہیے حکومت بل میں ترمیم کیلئے تجاویز تو دے سکتی ہے بل واپس نہ بھیجے حکومت کو حکومتی بل اور پرائیوٹ بل میں تمیز نہیں رکھنی چاہیے اجلاس میں سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کے 22 دسمبر2016 کو ایوان بالاء میں اٹھائے گئے سوال جس میں انہوں نے سکریپ آٹو پارٹس کی درآمد اور گاڑیوں کے حصے کرنے کے بعد درآمد کر کے پاکستان میں جوڑنے کے حوالے سے اٹھائے گئے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اس موقع پر سینیٹر عتیق شیخ نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت سکریپ آٹو پارٹس پر صرف20 فیصد جرمانہ لگا کر مال کلیئر کر دیا جاتا ہے جسے دوبارہ جوڑ کر نئی گاڑیوں کی قیمت میں فروخت کیا جاتا ہے جس پر سینیٹر محسن عزیز نے اسے اسمگلنگ کے برابر قرار دیااور سو فیصد جرمانے کی تجویز دی اس موقع پر ممبر کسٹم نے کمیٹی کو بتایا کہ اس سلسلے میں کمیٹی جو فیصلہ کریگی وہ کسٹم حکام کو قبول ہوگاسینیٹر محمد طلحہ محمود نے ایک سال میں جرمانے کی مد میں اکھٹا ہونے والی رقم کی تفصیل طلب کرنے کی سفارش کی جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کے ساتھ ممبر کسٹم بیٹھ کر موثر تجاویز تیار کریں تاکہ اس طرح کی اسمگلنگ کو روکا جا سکے اور مقامی انڈسٹری کو فروغ دیا جا سکے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کی کچھ ٹیکس فائلر کمپنیاں آزاد جموں کشمیر و گلگت بلتستان میں کام کررہی ہیں ان کو وہاں نان فائلر تصور کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں دوہرا ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ قانون کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان علیحدہ علیحدہ علاقے ہیں اور ان کی اپنی کونسل ہے پاکستان کے قوانین وہاں اطلاق نہیں کرتے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر آزاد جموں و کشمیر کونسل و گلگت بلتستان کونسل کے ساتھ ملکر معاملہ حل کرے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کا ایک ملازم ڈیپوٹیشن پر آزاد کشمیر گیا تھا اسے واپس بلانے کیلئے خط لکھا تو اس نے آزاد کشمیر ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لیا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر وزارت قانون سے تین دن کے اندر رائے حاصل کر کے فوری طور پر کارروائی کرے اجلاس میں ایف بی آر کی نئی آڈٹ پالیسی 2016 کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا اس موقع پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک پیرا میٹر کے تحت رینڈم پر 12 لاکھ لوگ منتخب ہوئے جن میں سے ساڑھے سات لاکھ افراد نے صحیح ٹیکس ڈکلیئر کر رکھا تھاجس کے بعد 84 ہزار ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کیلئے منتخب ہوئے ہیں اراکین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر یہ آگاہ کرے کہ کون کون اور کس کس وقت آڈٹ کرتا ہے اس کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں اور پابند کیا جائے کہ ایک مخص وقت میںآ ڈٹ مکمل کیا جائے ہمیں ایک بندہ صر ف آڈٹ پر پورے سال کیلئے رکھنا پڑتا ہے کبھی لاہور والے آئے ہوتے ہیں تو کبھی ڈی آر آر اے والے پہنچے ہوتے ہیں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیا جائے اور ایک ہی دفعہ سخت سے سخت آڈٹ کرایا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے سب آڈٹ والوں کی تفصیلات طلب کر لی۔

۔۔۔اعجاز خان

متعلقہ عنوان :