ملک میں کرپشن کے خاتمے کیلئے کوئی سنجیدہ نہیں، چوہدری نثار علی خان

ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں اچھا کام مشکل اور غلط کام آسان ہے، حلال اور حرام کی تمیز ختم ہوچکی ، جائز اور ناجائز میں فرق نہیں، یہ باتیں تقریروں، دھرنوں اور احتجاج سے نہیں جائیں گی،وزیر داخلہ محاز آرائی، گالم گلوچ اور تشدد پر قابو پانے کی ضرورت ہے ، میرے پیچھے کرپشن کا بازار گرم ہو اور میں آپ کو کرپشن پر لیکچر دے رہا ہوں، قول و فعل کا تضاد قوموں کو لے ڈوبتا ہے،تقریب سے خطاب

ہفتہ 28 جنوری 2017 12:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کرپشن کو ختم کرنے میں ملک میں کوئی سنجیدہ نہیں یہ صرف نعرہ ہے۔ قوم کو اتحاد اور اتفاق کی طرف لیکر جانا ہے وہ قومیں کبھی ترقی نہیں کرسکتیں جو تقسیم اور جو داخلی خلقشار کا شکار ہوں،اگر کسی ملک نے ترقی کی ہے تو اس کے فیصلے چوکوں اور چوراہوں پر نہیں ہوئے بلکہ عدالتوں اور پارلیمنٹ میں ہوئے ہیں لیکن یہاں ایک غلط روش چل پڑی ہے لہذا ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ اپنی آواز اٹھائے، غلط کو غلط کہے اور صحیح کو صحیح جب تک کوئی نہیں بولے گا یہ سب جاری رہے گا۔

سنگجانی پسوال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ آج ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں اچھا کام مشکل اور غلط کام آسان ہے، حلال اور حرام کی تمیز تقریباً ختم ہوچکی ہے، جائز اور ناجائز میں فرق نہیں یہ باتیں تقریروں، دھرنوں اور احتجاج سے نہیں جائیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھے لوگوں کی اکثریت ہے مگر وہ خاموش نہ ہوں بلکہ بولیں، اس ملک میں سچ دھندلا ساگیا ہے، کرپشن کی بات ہر کوئی کرتا ہے لیکن عمل نہیں کرتا اور اس کو ختم کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں ہے، یہ صرف نعرہ ہے جس میں لوگوں کو بیوقوف بنایا جارہا ہے، بہت سے لوگ مجھ سے ناراض ہوں گے لیکن یہ حقیقت ہے لہذا سچ کو دھندلا نہ ہونے دیں، حلال و حرام اور اچھے برے میں تمیز کریں جب یہ چیزیں ہوں گی تو ملک میں ترقی ہوگی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ہمیں تلخی، محاز آرائی، گالم گلوچ اور تشدد پر قابو پانے کی ضرورت ہے جب تک یہ نہیں ہوگا یہ سب باتوں میں ہی رہے گا اور عملی طور پر آپ اس ملک کی خدمت نہیں کررہے ہوں گے لہذا ہمارے قول اور فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ میرے پیچھے کرپشن کا بازار گرم ہو اور میں آپ کو کرپشن پر لیکچر دے رہا ہوں کیونکہ قول و فعل کا تضاد قوموں کو لے ڈوبتا ہے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ منصوبے پر 65 کروڑ روپے لاگت آئی ہے اور اس منصوبے سے ٹیکسلا ‘ خانپور اور واہ کینٹ سمیت دیگر علاقوں کے لوگوں کو فائدہ ملے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ رابطے جتنے مضبوط ہوں گے ملک کا مستقبل اتنا ہی مضبوط ہوگا۔ مضبوط بنیادی ڈھانچہ اور ترقی پاکستان کا مستقبل ہوگا۔ انٹرچینج اور شاہراہیں صرف علاقوں کو نہیں دلوں کو بھی ملاتے ہیں اور ہمیں دلوں میں بھی انٹرچینج بنانے کی ضرورت ہے اور لوگوں کو ملانے کیلئے انٹرچینج روڈ اور شاہراہیں بنیں گی حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک نے مشکل منصوبوں کو آسان بنا دیا ہے اور الله پر توکل اور جدوجہد ہے۔

ہر مسئلے پر قابو پالیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم زبانی کلامی پاکستان کا ذکر کرتے ہیں عملی طور پر ہماری ترجیحات کچھ اور ہیں ہمارے قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیے بدقسمتی سے آج پاکستان میں اچھا کام کرنا مشکل اور برا کام کرنا آسان ہے۔ داخلی خلفشار قومیں کبھی ترقی نہیں کرسکتیں جو قومی اپنی حالت کو خود نہیں بدلنا چاہتیں ان کی الله پاک بھی مدد نہیں کرتا‘ ہمیں قوم کو اتحاد و اتفاق کی طرف لے کر جانا ہے اور اس کیلئے ملک کے اچھے لوگ خاموش نہ رہیں بلکہ آواز اٹھائیں اور کمزور آدمی کا ساتھ دیں اور طاقتور کو اگر روک سکتے ہیں تو روکیں ورنہ ان کو برا ضرور سمجھیں اور لوگوں میں آگاہی پیدا کریں ۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ سچ دھندلا گیا ہے اور آج سچ کو ثابت کرنے کیلئے جان تک دینی پڑتی ہے اور جھوٹ آسان اور عام ہوگیا ہے۔ اوپر بیٹھے لوگوں کو عام آدمی کے مسائل اور مشکلات کا کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ طاقتور کمزور پر ظلم کے پہاڑ گرا رہا ہے مگر کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ترقی یافتہ قوموں کے فیصلے ایوانوں میں ہوتے ہیں ناکہ گلی کوچوں میں پاکستان کا مستقبل روشن اور مضبوط ہے۔