قومی اسمبلی اجلاس ، تحریک انصاف اور حکومتی انصاف الجھ پڑے ،ہاتھا پائی کے بعد مکے بھی چل گئے

شاہ محمود کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی، حکومتی بینچوں سے بھی رد عمل آنا شروع ہوا ، عمران خان کے خلاف شدید نعرے بازی کے بعد ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی حکومتی اور اپوزیشن ارکان آگے آئے تو اپوزیشن کی طرف سے حکومتی ارکان کو دھکے دیئے گئے اور اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پرمکوں کی بارش کردی گئی، پیپلز پارٹی کی بیچ بچاؤ کی کوششیں ناکام ، سپیکر کی پرامن رہنے کی اپیل ناکام ، مجبوراً کارروائی معطل کرنا پڑی پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آوٹ کردیا حکومتی ارکان کا رویہ پارلیمانی اقدار کے خلاف تھا، شاہ محمود قریشی کی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 27 جنوری 2017 11:46

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جنوری۔2017ء ) قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف اور حکومتی ارکان ایک بار پھر آپس میں الجھ پڑے اور اس دوران دونوں طرف سے نہ صرف ہاتھا پائی ہوئی بلکہ مکے بھی چل گئے۔قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری تھا جس میں تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق پراظہارخیال کیا۔

، شاہ محمود کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور اس دوران شاہ محمود نے بھی وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوادیئے۔پی ٹی آئی ارکان کی وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی پر حکومتی بینچوں سے بھی رد عمل آنا شروع ہوا اور چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی جس کے بعد ایوان میں شدید ہنگامہ آئی شروع ہوگئی، اس دوران حکومتی رکن اور وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اپوزیشن بینچوں کی طرف آئے تو تحریک انصاف کے شہریار آفریدی اور مراد سعید ان پر جھپٹ پڑے اور تینوں اراکین کے درمیان نہ صرف ہاتھا پائی ہوئی بلکہ ایک دوسرے کے دست و گریباں بھی ہوگئے۔

(جاری ہے)

شاہد خاقان، مراد سعید اور شہریار آفریدی کے درمیان ہاتھا پائی روکنے کے لیے بعض حکومتی اور اپوزیشن ارکان آگے آئے تو اپوزیشن کی طرف سے حکومتی ارکان کو دھکے دیئے گئے اور اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پرمکوں کی بارش کردی گئی، اراکین کے درمیان دھینگا مشتی دیکھ کر پیپلزپارٹی کے بعض ارکان بیچ بچاوٴ کے لیے آئے لیکن ان کی کوشش بھی ناکام ہوگئی جب کہ اسمبلی میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی اراکین کے درمیان بیچ بچاوٴ کی کوششیں کیں۔

اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ شاہ صاحب ایوان کا ماحول بہت اچھا تھا، آپ کو تحریک استحقاق پر بات کرنے کا وقت دیا گیا لیکن آپ نے اشتعال دلایا اور وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوائے۔ایوان سے باہر آنے کے بعد شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آچج ہم نے متفقہ اپوزیشن کا موقف پیش کیا، آجگلی گلی اوربازار میں جو تقاضہ ہورہا ہے ہم نے وہ بات کی لیکن اس دوران (ن) لیگ کے اراکین نے ہماری خواتین اراکین کو بے ہودہ اشارے کیے، ہماری بات کے دوران حکومتی وزرا نے حملہ کردیا، شاہد خاقان عباسی ا آئے اور پھر ناخوشگوار واقعہ ہوا۔

تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے پارٹی چیف عمران خان کے خلاف نازیبا جملے استعمال کیے جس پر معاملہ بگڑا۔ارکان قابو سے باہر ہوئے تو اسپیکر نے سیکیورٹی گارڈز کو بلایا جبکہ ارکان اسمبلی نے ایک دوسرے پر مکے بھی برسائے۔اسپیکر سردار ایاز صادق نے ارکان کو پرامن رہنے کی اپیل کی تاہم نہ ماننے پر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی 15 منٹ کے لیے معطل کردی گئی۔

بعد ازاں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آوٹ کردیا۔شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کا ذمہ دار حکومتی وزیر کو قرار دیا اور ان پر تحریک انصاف کے ارکان پر حملے کا الزام عائد کیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ذمہ داری پی ٹی آئی پر عائد کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'میں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ وہ تحریک استحقاق پیش کرنے والے ہر رکن کو بولنے کے لیے دو دو منٹ دے دیں جس کے بعد حکومت اپنا موقف پیش کردے'۔انہوں نے مزید کہا کہ 'وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے فلور پر اپنا بیان دیا تھا لیکن ان کے وکیل اس سے انحراف کررہے ہیں'۔شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی ارکان کا رویہ پارلیمانی اقدار کے خلاف تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دسمبر میں بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی۔اس وقت بھی جب اسپیکر کی جانب سے حکومتی بینچ سے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کو بولنے کی اجازت دی گئی تو اپوزیشن بینچوں میں موجود پی ٹی آئی کے ارکان نے ہنگامہ آئی شروع کردی تھی۔