سندھ اسمبلی میں بچوں کی ملازمت پر پابندی سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور

قانون کے مطابق 14سال سے کم عمر بچوں کو ملازمت نہیں دی جاسکے گی خلاف ورزی کی صورت میں 6ماہ قید اور 50ہزار روپے تک کے جرمانے کی سزا ہوگی

جمعرات 26 جنوری 2017 11:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جنوری۔2017ء )سندھ اسمبلی نے بدھ کوبچوں کی ملازمت پر پابندی سے متعلق Sindh prohibition of employment of children bill 2017ء کی متفقہ طور پر منظوری دیدی جس کے تحت معصوم بچوں کو ملازم نہیں رکھا جاسکے اور جن نوعمر افراد سے کام لیا جائے گا اس حوالے سے سخت قواعد و ضوابط کے مطابق مختلف کڑی شرائط کی پابندی کرنا ہوگی۔ قانون کے مطابق 14سال سے کم عمر بچوں کو ملازمت نہیں دی جاسکے گی خلاف ورزی کی صورت میں 6ماہ قید اور 50ہزار روپے تک کے جرمانے کی سزا ہوگی جبکہ خطرناک جگہوں پر بچوں سے کام لینے والوں کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے تک جرنامے کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایوان کی کارروائی کے دوران صوبائی وزیر پارلیمانی امور نثاڑ احمد کھوڑو نے بل متعارف کراتے ہوئے اس کی غرض و غائیت پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کم تنخواہوں پر چائلڈ لیبر کا مسئلہ بہت پرانا ہے، پہلے اس معاملے سے نمٹنا وفاقی معاملہ تھا لیکن 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد یہ صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے ضروری قانون سازی کریں، سندھ حکومت اس معاملے پر ایسا قانون بنانے کی کوشش کررہی ہے کہ آئندہ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں پر کوئی ظلم نہ ہوسکے اور کوئی ان کی غربت سے ناجائز فائدہ نہ اٹھاسکے۔

وزیر پارلیمانی امور نے یاد دلایا کہ ظیبہ نامی معصوم بچی کے حوالے سے میڈیا میں جس واقعہ کا بہت زیادہ چرچا ہو ا وہ واقعہ سندھ میں نہیں بلکہ اسلام آباد میں پیش آیا اور اس میں ملوث شخص کوئی ان پڑھ نہیں بلکہ انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والا ایک جج تھا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کردہ یہ بل ان بچوں کے لئے بہت فائدے مند ثابت ہوگا جو اپنی معاشی مجبوریوں کے باعث فیکڑیوں، کارخانوں یا دوسری جگہوں پر محنت مزدوری کرتے ہیں اور لالچی لوگ ان کی اس مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایس قانون بنارہے ہیں جس کی موجودگی میں کوئی ان بچوں کی مجبوری سے فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو اسٹنڈنگ کمیٹی میں اس لئے نہیں بھیجا گیا کہ وہاں غور و خوض میں بہت زیادہ تاخیر ہوجاتی ہے اور معاملے کی اہمیت کے پیش نظر ہم اسے آج ہی ایوان میں منظور کرانا چاہتے ہیں اس موقع پر ایم کیوا یم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ بلاشبہ یہ ایک بہت اچھا بل ہے جسکی پورا ایوان حمایت کرے گا لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ورک پلیس کے ساتھ ساتھ گھروں میں کام کرنے والے بچوں کے ساتھ جو ظلم ہوتا ہے وہ بھی بہت افسوس ناک ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ سندھ حکومت اس بل میں ورک پلیس کے ساتھ ساتھ گھروں میں کام کرنے والے بچوں کو بھی شامل کرلے جس پر وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ اس حوالے سے بہت جلد ایک علیحدہ سے بل منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جائے گا اور حکومت اس نوعیت کے دوسرے معاملات پر بھی بل ضروری قوانین لارہی ہے۔

مسلم لیگ گنکشنل کی رکن نصرت سحر عباسی نے بل کی حمایت کی اور اسے وقت کی ضرورت قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اتنی اہمیت کی حامل قانون سازی کے موقع پر ارکان کو بل کے مطالعہ کے لئے خاطر خواہ وقت نہیں دیا گیا اور حکومت جلد بازی میں اسے منظور کرارہی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی رکن غزالہ سیال اور ایم کیو ایم کی رکن ہیراسماعیل سوہو نے بھی بل کی تعریف کی اور کہا کہ اس سے بچوں کے حقوق کو تحفظ حاصل ہوگا اور ان کا کوئی استحصال نہیں کرسکے گا ۔بل کی حمایت میں دوسرے ارکان بھی اظہار خیال کیا بعد ازاں ایوان نے اسے متفقہ طور پر منظور کرلیا

متعلقہ عنوان :