فاٹا سیکرٹریٹ میں بیٹھے بیورو کریٹس کی موجیں، سولر ٹیوب ویل اور سٹریٹ لائٹس لگانے کے نام پر 9 کروڑ 83 لاکھ کا فراڈ

آڈٹ حکام کی معاملے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی سفارش

منگل 24 جنوری 2017 11:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24جنوری۔2017ء) فاٹا سیکرٹریٹ میں بیٹھے بیورو کریٹس کی موجیں لگ گئیں‘ فاٹا میں سولر ٹیوب ویل اور سٹریٹ لائٹس لگانے کے نام پر 9 کروڑ 83 لاکھ روپے کا فراڈ‘ آڈٹ حکام نے معاملے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی سفارش کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فاٹا میں ترقیاتی کاموں اور سولر ٹیوب ویل لگانے کیلئے سیکرٹریٹ میں بیٹھے بیورو کریٹس نے کروڑوں روپے ہڑپ کرلئے۔

(جاری ہے)

2 جون 2013 ء کو ایک کمپنی سے 7 لاکھ 10 ہزار روپے کا سولر پمپنگ سسٹم جبکہ 1 لاکھ 5 ہزار روپے کے حساب سے 50 مین سے 13 سٹریٹ لائٹس خریدی گئیں جبکہ نئی حکومت کے آتے ہی آرڈر منسوخ کردیا گیا 26 جون 2013 ء کو دوسری کمپنی سے 16 لاکھ 37 ہزار روپے کے حساب سے بقیہ 47 سولر پمپنگ سسٹم اور ایک لاکھ 22 ہزار روپے کے حساب سے 37 سٹریٹ لائٹس کی خریداری کا آرڈر دیا گیا جبکہ جون 2013 ء میں فاٹا کے چھ علاقوں میں سٹریٹ لائٹس اور سولر پاور پلانٹس لگانے کے دو الگ الگ منصوبوں میں شمسی آلات کی خریداری میں پیپرا رولز کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے سب سے کم بولی لگانے والی کمپنی کو ٹھیکہ نہ دیا گیا بلکہ من پسند کمپنی کو دوگنی قیمت پر آلات خریدے گئے جس سے خزانے کو کروڑوں روپے مالیت کا ٹیکہ لگایا گیا بعد ازاں آڈٹ حکام نے محکمہ سے ٹھیکہ اور سامان خریداری بارے تفصیلات بھی طلب کیں لیکن فاٹا سیکرٹریٹ تفصیلات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے۔

متعلقہ عنوان :