نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں کنٹریکٹرزکی موجیں

حکومت نے کام کئے بغیرہی کروڑوں روپے ادا کردیئے

اتوار 22 جنوری 2017 12:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جنوری۔2017ء) نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں کنٹریکٹروں کی موجیں لگ گئیں حکومت نے کام کئے بغیرہی کروڑوں روپے ادا کردیئے‘ سابقہ کنٹریکٹروں کو بغیر کچھ کئے ماہانہ 7.2 ملین روپے ادا کئے جاتے تھے۔ ذرائع کے مطابق واپڈا نے پرانے کنٹریکٹروں کو تبدیل کرکے نئے کنٹریکٹروں کو رکھ لیا ہے تاکہ کام جلد سے جلد مکمل ہوسکے۔

نیلم جہلم منصوبہ 1989 میں پندرہ ارب روپے سے مکمل ہونا تھا جو کہ آج 450 ارب روپے سے بھی کراس کر چکا ہے لیکن منصوبے کا تاحال 20 فیصد کام رہتا ہے ذڑائع کے مطابق ڈیم پر زیادہ لاگت کی وجہ حکومتی نااہلی اور منصوبے کے غلط ڈیزائن ہے جس کی وجہ سے لاگت کھربوں روپے میں پہنچ گئی ہے۔ 969 میگاواٹ کا یہ منصوبہ کنٹریکٹروں کی نظر ہوگیا ہے جنہوں نے کروڑوں روپے کی وصولویوں نے باوجود کام نہیں کیا اور حکومت نے ان کی جگہ نئے کنٹریکٹروں نے ان کی جگہ سے نئے کنٹریکٹروں کو رکھ لیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت منصوبے کو فروری 2018 ء میں شروع کرنا چاہت ہے تاہم اس حوالے سے ابھی حتمی طور پر واضح کرنا آسان نہیں ہے لیکن حکومت نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ فروری 2018 تک اس کا پہلا یونٹ جبکہ مارچ 18 کو دوسرا اور اپریل میں اسی کا تیسرا یونٹ بھی کام شروع کردے گا جس سے 969 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ جون 2018 ء سے پہلے ہی نیلم جہلم پر کام مکمل ہوجائے گا تاکہ آئندہ الیکشن میں اسے کیش کیا جاسکے۔