قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس ، وفاقی وزیر سعد رفیق اور رکن کمیٹی اور پی ٹی آئی کے رہنما حامد الحق میں تلخ کلامی

جمعہ 20 جنوری 2017 10:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2017ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور رکن کمیٹی اور پی ٹی آئی کے رہنما حامد الحق میں تلخ کلامی ہوگئی، وفاقی وزیرخو اجہ سعد رفیق کواپنے سٹاف کے ساتھ تلخ لہجہ میں بات کرنے پرحامدالحق نے روکنے کی کوشش کی جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ وزرات چلانا میری ذمہ داری ہے ،،کیسے چلانی ہے اپ نہ بتائیں میں اپنے آفیشل کے ساتھ ایسے ہی بولتا رہوں گا میں نے رزلٹ لینا ہے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت وزارت ریلوے کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریل کے ایکسیڈنٹ میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے ،،مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔ کمیٹی کو چیف آپریٹنگ آفیسر محمود الحسن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں غلط کراس کرتے ہوئے 74 افراد ہلاک ہوئے 115 زخمی ہو ئے ریلوے کے کے ایکسیڈنٹ کی انکوائری ہم بروقت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

لو دھراں ایکسیڈنٹ کے حادثے کی انکوائری رپورٹ ایک ہفتے میں مکمل کی ریلولے کی سیفٹی سٹینڈرڈ دنیا کے دیگر ممالک کے برابر ہیں ایک سال میں پانچ کروڑ مسافر سفر کرتے ہیں ،،146 افراد حادثات کا شکار ہوئے ہم ریلولے کی بہتری کے لیے بہت کام کر رہے ہیں ،،کام اچھا ہونے لگے تو نظر بھی لگ جاتی ہیایکسٹنڈنٹ کا جو داغ لگ گیا ہے اس کو دھونے کی کوشیش کر رہے ہیں۔

گزشتہ تین سالوں سے حادثے کی کوئی رپورٹ پبلک نہیں ہوئی۔گزشتہ تین سالوں میں ان مینڈ لیول کراسنگ پر 188 حادثات ہوئے اس موقع پر پریزنٹیشن میں دو نقاط مس کرنے پر وفاقی وزیر نے تلخ لہجہ میں چیف آپریٹنگ آفیسر سے کہا کہ آپ کمیونیکشن سسٹم بارے بھول گئے ہیں مجھے یاد ہے جس پر ممبر کمیٹی حامد الحق نے کہاکہ خواجہ صاحب اپ جس انداز میں اپنے سٹاف سے بات کرتے ہیں اسے ٹھیک کریں اپ کا جارحانہ طریقہ کار پسند نہیں ،،اپ اپنے ماتحتوں اور چیرمین کمیٹی کو بھی روکتے ہیں اپ اپنے طریقہ کار کو ٹھیک کریں ،،ماتحتو ں کو عزت دیا کریں جس پر سعد رفیق نے کہاکہ وزرات چلانا میری ذمہ داری ہے ،کیسے چلانی ہے اپ نہ بتائیں میں اپنے آفیشل کے ساتھ ایسے ہی بولتا رہوں گا میں نے رزلٹ لینا ہے ، حامد الحق ہمارے دوست ہیں ان کو ایسے بولنا ان کی مجبوری ہے وفاقی وزیر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ہم ریلولے ،کمیونیکشن سسٹم لا رہے ہیں نجی کمپنیوں کے ذریعے انڈر پاس بنوانے کی تجویز ہے پہلے مرحلے میں جن شہروں کی آبادی زیادہ ہے وہاں ریلولے کے انڈر پاس بنانا ہوں گے۔

اس سے حکومت پر بوجھ نہیں پڑے گا ،، نجی کمپنیاں ٹیکس وصولی سے اپنا پیسہ پورا کرنے کے بعد چلی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ایکسٹنڈنٹ ہوتا ہے تو ہم اس سے کم سیکھتے ہیں ہم نیا ریلوے ،کمیونیکشن سسٹم لا رہے ہیں جس کے لیے -73 کروڑ کا پلان منظور ہو چکا ہے ڈرائیور ،اسٹنٹ ڈرائیور ،گارڈ کی سماعت ،ہارٹ ،بلڈ ،نفسیاتی ٹیسٹ ہر چھ ماہ بعد کرانے کا فیصلہ کیا ہے ہم نے آرمی کے ساتھ بیٹھ کر کے نئے قوائد و ضائبط تیار رکر لیے ہیں۔