سینٹ: خواتین کے حقوق پر گرما گرم بحث

وفاقی وزیر انسانی حقوق کی جانب سے خواتین کی حیثیت پر قومی کمیشن کی سالانہ رپورٹ پر حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق سینٹ اور قومی اسمبلی میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے تمام ملازمتوں میں خواتین کو یکساں مواقع فراہم کئے جائیں خواتین کیخلاف تحفظ کیلئے سینٹ اور اسمبلی میں مشترکہ قانون سازی کی ضرورت ہے تو نئے بل لانے کا بھی فیصلہ

جمعہ 20 جنوری 2017 10:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2017ء) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کی جانب سے خواتین کی حیثیت پر قومی کمیشن کی سالانہ رپورٹ سینٹ میں پیش کردی گئی ہے جس پر بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سینٹ اور قومی اسمبلی میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے تمام ملازمتوں میں خواتین کو یکساں مواقع فراہم کئے جائیں خواتین کیخلاف تحفظ کیلئے سینٹ اور اسمبلی میں مشترکہ قانون سازی کی ضرورت پیش آتی ہے تو نئے بل لائے جائیں سینٹ خواتین کے حقوق پر گرما گرم بحث ۔

جمعرات کے روز متعلقہ وزارت کی جانب سے سینٹ میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ جو رپورٹ پیش کی گئی ہے 2014ء کی ہے اگر 2016ء کی رپورٹ ہوتی تو اس سے زیادہ استفادہ ہوتا اس کمیشن کے ساتھ چند ایشو زیر کام 2017ء میں شروع ہوچکا ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک چارٹر آف ویمن وائٹس بنائے جس میں تمام پارٹیوں کے ممبران کو شامل کیا جائے اس چارٹر پر عملدرآمد کرنے کیلئے بھی ایک لائحہ عمل کی ضرورت ہے عورتوں کے حوالے سے مسائل کو اجاگر کرنا چاہیے این سی ایس ڈبلیو کیلئے ایک ریوائنگ فنڈ بھی ہونا چاہیے قصاص اور دیت کو روکنے کیلئے بھی اقدامات ہونے چاہیے اور ان مسائل پر سینٹ میں گفتگو ہونی چاہیے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ قانون سازی کے حوالے سے عورتوں کے حقوق دینے کی ضرورت ہے جبکہ قومی سطح پر ایک باڈی کی ضرورت ہے جس میں تمام قوانین پر عملدرآمد ہونا ضروری ہے سندھ اور بلوچستان لیول پر کام کیا ہے یا نہیں ان کمپنیوں کو صوبائی لیول پر بھی اسٹیبلٹ کیا جانا چاہیے ضلع کی سطح پر ڈیٹا اکٹھا کیا جانا چاہیے اور ان کا جائزہ لیا جائے کہ کہاں کام ہوا ہے اور کہاں زیادہ کرنے کی ضرورت ہے اور مزید کون سی ترامیم کی جاسکتی ہیں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ 22فیصد عورتیں کام کرتی ہیں جبکہ 40فیصد عورتیں وائلنس کا شکار ہیں عورتوں کے کردار کو کسی صورت بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا محترمہ فاطمہ جناح نے پاکستان بنانے میں قائداعظم کے شانہ بشانہ کام کیا ہے عورتیں کسی بھی معاشرے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اس کے علاوہ آزادی کی تحریکوں میں بھی عورتوں کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا عورتوں کے تعلیم پر زور دینا چاہیے اس کے علاوہ عورتوں کو کھیلوں میں بھی ایک خاص موقع فراہم کیا جانا چاہیے اور عورتوں کے حقوق کے حوالے سے سینٹ کو ایک اہم کردار ادا کرنا چاہیے ۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ اگر محترمہ بے نظیر بھٹو سے ان کی زندگی نہ چھینی جاتی تو آج ملک کی خارجہ پالیسی کی صورتحال یہ نہ ہوتی سندھ اسمبلی عورتوں کے قوانین کے حوالے سے اور ان میں ترامیم کے حوالے سے باقی صوبوں سے کہیں آگے ہے ملک میں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں بے نظیر بھٹو نے ملک میں خواتین کے حوالے سے (سیڈا ) ر دستخط کئے ہیں ۔ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ خاور ممتاز نے بہت ہی اہم کردار ادا کیا ہے یہ رپورٹ گزشتہ دور حکومت کی ہے کیونکہ گزشتہ دور حکومت کے بعد ادارے کی کوئی چیئرپرسن بھی نہیں تھی سندھ کے رولرز ایریا میں عورتوں کو کوئی بھی حقوق حاصل نہیں ہیں عورتیں کھیتوں میں جا کر کام کرتی ہیں ان کے خاوند انہیں مارتے ہیں عورتوں کو اپنے حقوق کی ضرورت ہے وفاقی اور صوبائی حکومتیں عورتوں کے حقوق کمیشن کے درمیان روابط میں بہت کمزور ہیں سندھ کے رولرز ایریا میں بچیوں کے سکول جانے کی تعداد پانچ فیصد سے بھی کم ہے ملک میں عورتوں کو کوئی تحفظ نہیں ہے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد کوئی نہیں ہوتا یونین سطح پر مسائل کے حوالے سے آگاہ ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ جب یونین کونسل کی سطح پر عورتوں کے مسائل کو دیکھا جائے گا تو پتہ چلے گا کہ معاملہ کیا ہے اور اتنے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اس رپورٹ سے عورتوں کو لگی بیڑیاں اتر گئی ہیں کسی بھی ریاست میں تبدیلی وہاں کے محروم طبقے کی کی محنت سے آتی ہے ایوب خان کا دور بھی سیاہ ترین دور تھا اس وقت فاطمہ جناح نے اپنے حقوق کی خاطر آگے بڑھیں اور جنگ لڑی ضیاء الحق کی آمریت کے سامنے ایک کم سن لڑکی نے سیسہ پلائی دیار کی طرح کام کیا اور اب عورتوں میں جو معاشی انقلاب آرہا ہے وہ بھی اہمیت کا حامل ہے رپورٹ کے مطابق ابھی بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے یہ بھی حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کے آگے آنے سے روکنے والے قوانین کو ختم کرے اور مثبت قوانین بنائے بہت سی رکاوٹیں ہیں جن کو ہٹانا ہے موجودہ دور میں ٹی وی پر لگنے والے ڈرامے ہماری سوچوں کو محدود کررہے ہیں کہ عورت صرف چار دیواری کے اندر ہی بند ہے رشتے آرہے ہیں جارہے ہیں ۔

سینیٹر غوث محمد نیازی نے کہا کہ عورتوں کے حقوق اور فلاح کیلئے تمام اضلاع میں فنڈز موجود ہوتے ہیں لیکن ان فنڈز کو استعمال نہیں کیا جاتا خواتین میں حقوق کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ستر سال گزرنے کے باوجود بھی ہم عورتوں کے حوق کا تعین نہیں کرسکے عورتوں کو انسان بھی تصور نہیں کیا جاتا ریاست کی طرف سے شہری کے بھی حقوق نہیں دیئے گئے ہیں عورتوں کے شادی کے حوالے سے بھی کوئی اہمیت نہیں دی جاتی اور نہ ہی نوے فیصد عورتوں کو جائیداد میں حق دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جو فنڈز دیئے گئے ہیں وہ عورتوں کو نہیں دیئے گئے ماسوائے صرف ممبران کے ہم اتنے گئے گزرے ہوئے ہیں کہ لڑائی کے بدلے میں عورتوں کو بھی بلی چڑھا دیتے ہیں آئندہ کمیشن رپورٹ عورتوں کے حقوق پر عملدرآمد کے حوالے سے ہونی چاہیے سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ عورتوں کے حقوق کے حوالے سے عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا اور تعلیم میں بھی عورتوں کی بجائے مردوں پر زور دیا جاتا ہے اور عورتوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے عورتوں کو اگر مواقع فراہم کئے جائں ی تو وہ مردوں سے سے اچھے نتائج فراہم کرسکتی ہیں سینیٹر روبینہ حامد نے کہا کہ قومی اسمبلی میں خواتین ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے جبکہ آل پارٹیز کانفرنس میں بھی عورتوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے عورتوں کی تعداد پچاس فیصد سے زیادہ ہے لیکن فیصلے کا حق صرف مردوں کو دیا جاتا ہے مرتضی جاوید نے کہا کہ اس ادارے کے قیام کا مقصد ایک مثبت قدم ہے ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ضروی ہے کہ اس کی ایک بلڈنگ ہونی چاہیے اور اکاؤنٹس ہونے چاہیے تاکہ یہ اپنی کارکردگی کو زیادہ بہتر بنا سکیں اور اس کے لئے زیادہ کردار صوبوں کا ہوگا دیہی یونین کونسل ایسی بھی ہیں جہاں لڑکیوں کے سکولز ہی نہیں ہیں عورتوں کو صحیح مانے میں طاقتور کرنے کیلئے تعلیم بہت ضروری ہے نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے کہ وہ عورتوں کو کتنی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے پاکستان میں خواتین مثالی کردار ادا کررہی ہیں بڑے بڑے ادارے میں خواتین بیٹھی ہوئی ہیں وقت آنے پر ملک کی چیف آف آرمی سٹاف اور سپریم کورٹ کی چیف جسٹس بھی عورت ہوگی سینیٹر مندوخیل نے کہا کہ ہمارے مذہب میں عورت کو رحمت قرار دیا ہے بیک ورلڈ ایریاز میں بھی عورتوں کو ان کے حقوق نہیں دیئے جاتے ہیں سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ بیک ورلڈ ایریاز میں عورتوں کے ساتھ زیادہ زیادتی کی جاتی ہے اس کی بڑی وجہ تعلیم کا نہ ہونا ہے انہوں نے کہا کہ میری سات بیٹیاں ہیں اور ساری پڑھی لکھی گریجویٹ ہیں ۔

لیڈر آف دی ہاؤس راجہ ظفر الحق نے کہا کہ حکومت یقین دہانی ہے کہ وہ خاور ممتاز کی ہر قسم کی مدد کرتی رہے گی اور مثبت رپورٹ پیش کرنے پر مبارکباد کی مستحق ہے قانون میں ہر مسئلے کا حل نہیں ہے خاتون یا مرد اگر کسی قسم کا جرم کریں تو ان کو سزا ملنی چاہیے جرائم کے خاتمے کیلئے رویوں کا بدلنا ضروری ہے تبدیلی وہی ہوتی ہے جو ریوں میں تبدیلی ہو انہوں نے کہا کہ جو محبت بیٹیاں کرتی ہیں وہ بیٹے بھی نہیں کرتے اب رویے بدل رہے ہیں اور مادر ملت کے کردار کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا بیگم نصرت بھٹو نے بڑی دلیری سے کردار ادا کیا اور تمام تر مصائب کے باوجود کھڑی رہیں اور لڑتی رہیں محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کی عورتوں کے حقوق کیلئے لڑیں آج کے دور میں میڈیا کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ تمام طبقوں کے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکے عورتوں اور مردوں میں ذہنی حوالے سے کوئی بھی برتری نہیں ہے قرآن پاک میں بھی دونوں کو مخاطب کیا گیا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے مالی معاونت کرے