عمران خان نے جوڈیشل مارشل لاء مسلط کرنے کی حکمت عملی بنائی اور جسٹس ناصر الملک سے ملاقات کی، جاوید ہاشمی

وہ قرآن نہ اٹھائیں، بات کریں میں بھی بات کروں قوم کو سچ کا اندازہ ہو جائے گا پانامہ پر قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں امید ہے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا،صحافیوںسے گفتگو

بدھ 18 جنوری 2017 20:24

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19جنوری۔2017ء)سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے جوڈیشل مارشل لاء مسلط کرنے کی حکمت عملی بنائی اور جسٹس ناصر الملک سے ملاقات کی۔ وہ قرآن نہ اٹھائیں،بات کر یں میں بھی بات کرتاہوں، قوم کو سچ کا اندازہ ہو جائے گا’ پانامہ کیس میں قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں امید ہے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ملتان میں صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان کی جسٹس ناصر الملک سے ملاقات ہوئی تھی پھر مجھے کہا کہ جسٹس تصدق جیلانی جائیں گے اور 90 دنوں کیلئے سپریم کورٹ کی حکومت ہوگی۔ مطلب ملک میں جوڈیشل مارشل لاء نافذ کردیں گے لیکن اب اپنی ہی باتوں سے مکر رہے ہیں اور قرآن اٹھانے کی باتیں کرتے ہیں لیڈروں کو قرآن نہین اٹھانا چاہیے کیوں کہ الله تعالیٰ قسم کھانے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عمران خان نیجسٹس ناصر الملک سے ملاقات کی تھی اور یہی میں بتا رہا ہوں میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ عمران خان نے جنرل طارق سے ملاقات کی تھی ‘ عمران خان جھوٹ نہ بولیں‘ قرآن اٹھانے کی باتیں چھوڑ دین اور سامنا کریں کہیں تو میں بنی گالہ آجائوں گا۔ آپ بھی بات کریں میںبھی بات کریں میں بھی بات کروں گا۔ اگر مجھ سے سوال ہوگا تو میں جواب نہیں دوں گا۔

میں صرور جواب دوں گا اور جو سچ ہے قوم کو وہی بتائوں گا۔ مجھے خود پر اعتماد ہے میں سچ ہی کہہ رہا ہوں ۔ عمران خان نے پانچ کروڑ لے کر ٹکٹ دیا لیکن میں نے منع کردیا اب ایسی باتیں تو عوام کو بتانا پڑیں گی تاکہ سچ سامنے آئے اور انصاف کی باتیں کرنے والوں کا چہرہ بھی۔ پانامہ کیس پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پانامہ کا معاملہ سب کے سامنے ہے اور اس پر پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر موکوز ہیں ہکیس کے فریقوں نے عدالت عظمیٰ کی حاکمیت تسلیم کی ہے جو انتہائی خوش آئندہ امر ہے۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہا س کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے پاکستان مضبوط ہوگا اور ہمین امید ہے کہ عدالت عظمیٰ سے انصاف پر مبنی فیصلہ سامنا آئے گا۔ جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :