ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے حوالے سے اجلاس

گورنر و ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سمیت،فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان اور دیگر ایکسچینج کمپنیوں کے نمائندوں کی شرکت گورنر نے ڈالر کاریٹ 108.60تک پہنچنے پر گہر ی تشویش کا اظہار کیا پاکستان کی معیشت اورپاکستانی روپیہ بہت کمزور ہے جس کا اثر پاکستان کی ورکر ریمیٹنس پر بھی پڑ رہا ہے اور ایکسچینج کمپنیاں پہلے کی طرح ڈالر کا ریٹ گر ائیں اور پاکستانی روپیہ کو مضبوط کرنے میں اپنا رول ادا کریں، اشرف محمود وتھرہ

بدھ 18 جنوری 2017 11:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2017ء)اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود وتھرہ اور ڈپٹی گورنرسعید احمد ،سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد علی ملک اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر عرفان علی شاہ نے گزشتہ روز ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے حوالے سے فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان اور دیگر ایکسچینج کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ کراچی میں اجلاس کیا جس میں گورنر نے ڈالر کاریٹ 108.60تک پہنچنے پر گہر ی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈالر کے ریٹ میں اسوقت انٹر بینک اور فری مارکیٹ میں تقریباََ 4روپے کا فرق ہے، اس وجہ سے پاکستان کی معیشت اورپاکستانی روپیہ بہت کمزور ہے جس کا اثر پاکستان کی ورکر ریمیٹنس پر بھی پڑ رہا ہے اور ایکسچینج کمپنیاں پہلے کی طرح ڈالر کا ریٹ گر ائیں اور پاکستانی روپیہ کو مضبوط کرنے میں اپنا رول ادا کریں ۔

(جاری ہے)

فاریکس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے گورنر کو بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں فارن کرنسی کی سپلائی بہت کم ہوگئی ہے اور انڈین کرنسی کی منسوخی اور سینیٹ میں 5000کے نوٹوں کی منسوخی کی قرارداد پیش ہونیکی وجہ سے عوام تذبذب کا شکار ہوکر پاکستانی کرنسی ڈالر میں تبدیل کرا رہی ہے جسکی وجہ سے اس وقت ڈالر کی ڈیمانڈ 10ملین ڈالر ہے جبکہ ہمارے پاس صرف ورکر ریمیٹنس اورکیش فارن کرنسی ملا کر مشکل سے 5سے 6ملین ڈالر روزانہ ہے جس وجہ سے ڈالر کا ریٹ روز بروز بڑھ رہا ہے، ملک محمد بوستان نے گورنر کو بتایا کہ فارن کرنسی ایکسپورٹ کرنے کے عوض ہم روزانہ تقریباََ 3سے 4ملین ڈالر پاکستان لیکر آرہے ہیں جبکہ ورکر ریمیٹنس کے عوض ہمارے کمپنی کے ڈالر اکاؤنٹس میں جو روزانہ تقریباََ3ملین ڈالر آتے ہیں، کمرشل بینک انہیں کیش ڈالر نوٹ فراہم نہیں کر رہا جسکی وجہ سے ڈالر کی قلت ہوگئی ہے جس پر گورنر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس بڑی تعداد میں کیش ڈالر نوٹ موجود ہیں، ایکسچینج کمپنیوں کو اگر کمرشل بینک ڈالر فراہم نہیں کریں تو ایکسچینج کمپنیاں اسٹیٹ بینک سے اپنی جائز ضرورت کے تحت ڈالر لے سکتی ہیں ۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد علی نے فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان سے کہا کہ اگر کسی بھی ایکسچینج کمپنی کو یا کسی کلائنٹ کو کوئی کمرشل بینک ڈالر فراہم نہیں کر رہا تو وہ انہیں ڈائریکٹ کمپلین کریں ،ملک بوستان نے کہا کہ ہماری درخواست وقتی طور پر 2ماہ کے لیئے ایکسچینج کمپنیوں کو 10%انٹر بینک میں سرینڈر کرنیکی چھوٹ دیں تاکہ وہ یہ 10%ڈالر ہم بینک کی بجائے پبلک کو فروخت کریں جس سے ڈالر کی سپلائی بڑھے گی اور ڈالر کا ریٹ کم ہوگا

متعلقہ عنوان :