پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے مخلص ہے، سرتاج عزیز

شام میں کمزور پڑنے کے بعد داعش اپنا نیٹ ورک افغانستان میں مضبوط کر رہی ہے ،جو آنیوالے دنوں میں ایشیاء کیلئے خطرہ ثابت ہوگی بھارت کا سرجیکل سٹرائیک کرنا کوئی آسان بات نہیں،پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتا ہے بھارت پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے میں ناکام رہا،مشیر خارجہ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 15 جنوری 2017 17:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جنوری۔2017ء)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے مخلص ہے۔شام میں کمزور پڑنے کے بعد داعش اپنا نیٹ ورک افغانستان میں مضبوط کر رہی ہے جو آنیوالے دنوں میں ایشیاء کیلئے خطرہ ثابت ہوگی۔بھارت کا سرجیکل سٹرائیک کرنا کوئی آسان بات نہیں،پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتا ہے۔

بھارت پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے میں ناکام رہا۔ہفتہ کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ 2013ء میں حکومت سنبھالنے کے بعد اچھے اور برے طالبان میں فرق ختم کیا۔دہشتگردی کے خلاف کامیابی سے کارروائی شروع کی۔2014ء میں افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت آئی تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں تیزی سے بہتری آئی،اشرف غنی کو لگتا تھا کہ پاکستان کا افغان طالبان پر بہت اثرورسوخ ہے مگر پھر بھی پاکستان افغانستان میں امن وامان کے قیام کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال نہیں کر رہا۔

(جاری ہے)

12مئی2015ء کو وزیراعظم نوازشریف اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کابل میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تشدد میں کمی اور امن وامان کیلئے پاکستان مخلص ہے۔پاکستان،چین اور روس ملاقات میں طالبان کو مرکزی دھارے میں لانے پر بات کی گئی کیونکہ پاکستان،چین اور روس سمجھتے ہیں کہ طالبان کو افغانستان میں اپوزیشن تسلیم نہ کرنے کے بعد حالات مزید کشیدہ ہونگے اور دیگر عسکری گروپ فائدہ اٹھائیں گے۔

شام میں داعش کے کمزور پڑنے کے بعد داعش افغانستان میں اپنے قدم مضبوط کر رہی ہے اور اس کا ایشیاء میں داخل ہونے کا خطرہ ہے۔ہم سمجھتے ہیں آنے والے دنوں میں افغانستان میں سب سے بڑا مسئلہ داعش بن سکتی ہے۔پاک افغان بارڈر مینجمنٹ پر کام چل رہا ہے۔پاکستان کی پہلی ترجیح اپنی اندرونی سیکورٹی کو بہتر بنانا ہے جس کیلئے حکومت عسکری اداروں کے ساتھ ملکر اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کندھار بم دھماکوں میں یو اے ای کے سفارتکاروں کی ہلاکت پر افسوس ہے۔بم دھماکوں کے بعد افغان آرمی کے جنرل رازق کے علاوہ کسی نے پاکستان پر الزام عائد نہیں کیا۔مشیر خارجہ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ٹرمپ حکومت کا بیانہ محتلف ہوگا،نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں پاکستانی سفیر شرکت کریں گے،ان کے علاوہ کوئی سرکاری عہدیدار نہیں جائے گا۔

سرحدوں پر کشیدگی مناسب نہیں،امید ہے ٹرمپ حکومت مفاہمت پر بات کرے گی۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کرنا کوئی آسان کام نہیں۔انڈین آرمی چیف کا پاکستان کے خلاف بیان خطرناک ہے مگر یاد رکھے کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتا ہے،اصل مسئلہ کشمیر ہے جس پر اصولی اور بامقصد بات چیت ہونی چاہئے۔بھارتی حکومت پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔

پاکستان میں بھارتی مداخلت اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم سے اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بانکی مون کو آگاہ کیا،امید ہے نئے سیکرٹری جنرل اور ٹرمپ انتظامیہ مسئلہ کشمیر پر توجہ دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے دنیا سے تعلقات میں کوتاہی نظر نہیں آئی۔وزیرخارجہ کا عہدہ وزیراعظم کے پاس ہے طارق فاطمی اور میں اچھے طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو نے بھی وزیرخارجہ نہیں رکھاتھا اور خود ذمہ داریاں سنبھالتے تھے،اگر وزیراعظم وزیرخارجہ کا عہدہ کسی دوسرے شخص کو دینا چاہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں

متعلقہ عنوان :