کراچی، موسم سرما کی پہلی بارش نے شہرقائد میں نظام زندگی مفلوج بنا کر رکھ دیا، ٹریفک حادثات اور کرنٹ لگنے سے 7فراد جاں بحق،16زخمی

سردی کی شدت میں اضافہ، بجلی غائب سڑکیں زیر آب آگئیں ،مارکیٹوں میں دکانوں میں پانی بھرگیا، نشیبی علاقوں میں بھی جگہ جگہ پانی جمع سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کم ، مسافروں و شدیددشواری کا سامنا اختیارات کی کمی کے باعث ہمیں کام کرنے میں شدید دشواری کاسامنا ہے، بغیر منصوبہ بندی اور عجلت میں شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبے بارش کے باعث شہریوں کے لئے عذاب بن گئے، مئیر وسیم اختر محکمہ موسمیات کی آئندہ24گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کی پیشنگوئی

اتوار 15 جنوری 2017 17:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جنوری۔2017ء )کراچی میں گزشتہ دوروز سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے،شہر میں15 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتارسے شمال مشرقی ہوائیں چلتی رہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا بھی امکان ہے جس سے سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق موسم سرما کی پہلی بارش نے شہرقائد میں نظام زندگی مفلوج بنا کر رکھ دیا،سڑکیں زیر آب آگئیں ،مارکیٹوں میں دکانوں میں پانی بھر گیا جبکہ نشیبی علاقوں میں بھی جگہ جگہ پانی جمع ہو گیاسڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کم ہونے کے باعث مسافروں و شدید دشواری کا سامنا رہا، میئر کراچی وسیم اخترنے بھی شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا،وسیم اختر کا اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے پاس اختیارات کی کمی ہے جس کے باعث ہمیں کام کرنے میں شدید دشواری کاسامنا ہے۔

(جاری ہے)

کراچی میں بغیر منصوبہ بندی اور عجلت میں شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبے بارش کے باعث شہریوں کے لئے عذاب بن گئے، شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات اور کرنٹ لگنے سے 7فراد جاں بحق ہو گئے اور16زخمی ہوگئے،شہر کی شاہراہوں پرہونے والی پھسلن کے سبب درجنوں موٹر سائیکلیں سلپ ہو گئیں اور درجنوں افراد کو زخمی حالت میں شہر کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

ڈائریکٹر میٹ کا کہنا ہے کہ اتوار اور پیر کو کراچی میں سردی بڑھ سکتی ہے کیونکہ بارش وقفے وقفے سے جاری رہے گی۔شہر قائد میں برستی ہوئی بارش نے درجہ حرارت 13ڈگری تک پہنچا دیا۔موسلا دھار بارش کی وجہ سے شہر کے بیشتر علاقوں میں جمعہ کی رات سے ہی بجلی غائب رہی۔ بارش کے با عث 350سے زائد فیڈر ز ٹرپ کر گئے جس سے کلفٹن، شاہ فیصل، ملیر، ٹیپو سلطان، لانڈھی اور گلشن اقبال میں بجلی کی فرا ہمی معطل ہو گئی تاہم ترجمان کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے بارش کے باعث 100 کے قریب فیڈر متاثر ہوئیہیں جنکی بحالی کیلئے عملہ مستعدی سے کام کر رہا ہے۔

بارش کی وجہ سے مارکیٹوں اور تھوک کاروباری مراکزمیں بارش کا پانی جمع ہوگیا۔ کاروباری طبقے نے دکانیں کھولنے کی بجائے گھروں میں رہنا بہتر سمجھا،شہریوں نے بارش کا مزہ لینے کیلئے گھروں میں پکوڑے کھانے کو ترجیح دی ،سرکاری دفاتروں اور اسکولوں میں تعطیل کی وجہ سے ٹریفک بہت کم رہا۔شہریوں کی بڑی تعداد تفریح کیلئے ساحل سمندر پر پہنچ گئی ۔

جمعہ سے کراچی میں شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ ہفتہ کو بھی وقفے وقفے سے جاری رہا، جس سے سردی کی شدت میں مزیداضافہ ہو گیا ہے بارش کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔شہر بھر میں پھسلن کے باعث ٹریفک حادثات ہو نا شروع ہو گئے، گڈاپ سٹی تھانے کی حدود سپر ہائی وے کاٹھور موڑ کے قریب صوابی سے کراچی آنے والی تیز رفتار کوچ پھسلن کی وجہ سے سڑ ک کنارے چلنے والی ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا کر الٹ گئی، حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور بس میں سوار افراد کو زخمی حالت میں نکال کر قریبی اسپتال منتقل کردیا۔

ہفتہ کودفاتر اور اسکولوں میں بھی حاضری معمول سے بہت کم رہی اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کم ہونے کے باعث مسافروں کو شدید دشواری کا سامناکرناپڑا ۔ اس کے علاوہ نشیبی علاقوں میں جگہ جگہ پانی جمع ہو گیاجس نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔علا وہ ازیں کراچی میں بارش کے باعث کراچی میں 300 کے قریب فیڈر ز ٹرپ ہوئے اور رات گئے متعدد علاقو ں اندھیرا تھا۔

کے الیکٹرک ترجمان نے کہا کہ متاثر ہونے والے فیڈر ز کی تعداد معلوم نہیں، بعض علاقوں میں رات گئے تک بجلی بحال نہ ہو سکی تھی،متاثر ہونے والے علاقوں میں کلفٹن، شاہ فیصل، ملیر، ٹیپو سلطان، لانڈھی اور گلشن اقبال کے کچھ علاقے شامل تھے۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں ہفتہ کو کم سے کم درجہ حرارت 13 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ شہر میں 15 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال مشرقی ہوائیں بھی چلتی رہیں۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کراچی عبدالرشید کے مطابق شہر میں سب سے زیادہ بارش مسرور بیس پر 41 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ فیصل بیس پر27 ملی میٹر، ناظم آباد میں 25 ملی میٹر اور نارتھ کراچی میں 22.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی روڈ پر 18.5 ملی میٹر، پہلوان گوٹھ میں 12.6 ملی میٹر، لانڈھی میں 8 ملی میٹر، ائیرپورٹ پر 7.6 ملی میٹر اورگلشن حدید میں 7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب کراچی میں بغیر منصوبہ بندی اور عجلت میں شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبے بارش کے باعث شہریوں کے لئے عذاب بن گئے۔ زیرتعمیر یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی اور مسجد بیت المکرم کے درمیان ٹریک پر گڑھے پڑ نے اور پانی جمع ہونے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ سڑک کے بقیہ حصہ این ای ڈی تا صفورا چورنگی پر بھی لوگ بارش کے پانی اور کیچڑ میں پھنسے رہے، مناسب متبادل راستے نہ ہونے کی وجہ سے شام کو اپنے گھروں کیلئے جانے والے گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے۔

طارق روڈ کی تعمیر کے باعث اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ رہامحکمہ بلدیات، پروجیکٹ ڈائریکٹر اور دیگر عملہ کہیں نظر نہ آیا۔شہریوں نے بتایا کہ نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، شیرشاہ سوری روڈ پر گرین لائن بس منصو بہ زیرتعمیر ہونے سے بھی انہیں مشکلا ت رہیں۔ شارع فیصل پر جناح ٹرمینل سے قائدآباد تک سڑک کے دونوں ٹریک کی ازسرنو تعمیر جاری ہے اس سڑک پر بھی قائدآباد جانے اور اسٹیل مل سے واپس شہر آنے والے لوگوں کو شدید پریشانی رہی، بارش کے باعث اس سڑک پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

کورنگی کراسنگ پر ایک سال سے زائد عرصے سے زیر تعمیر فلائی اوور کے اطراف میں بھی ٹریفک جام رہا، شہریوں نے محکمہ بلدیات اور کے ایم سی کی جانب سے ترقیاتی کا مو ں کے دوران مناسب متبادل راستے نہ بنا نے، ٹریفک پولیس، سٹی وارڈن تعینات نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ان کا کہنا تھا کہ بارش وغیرہ کو مدنظر رکھ کر حکومت کو انتظامات کرنا چاہئے تھے۔