ملک میں منرل پانی بنانے والی کمپنیاں جعلی ہیں،87جعلی فیکٹریوں کو بند کیا گیا، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی

یہ دوسری جگہوں پر دوسرے ناموں سے دوبارہ کام شروع کر دیتی ہیں،منرل واٹر فراہم کرنے میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینے کے لئے جلد نئی قانون سازی کرے گی،اسٹیل ملز میں ایک ایرانی اور ایک چینی کمپنی نے دلچسپی کا اظہار کیاہے، سینٹ میں اظہار خیال

ہفتہ 14 جنوری 2017 12:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2017ء) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر نے سینٹ کوبتایا کہ ملک میں منرل پانی بنانے والی کمپنیاں جعلی ہیں اور ان میں سے 87فیکٹریوں کو بند کیا گیا ہے۔ لیکن وہ دوسری جگہوں پر دوسرے ناموں سے دوبارہ کام شروع کر دیتی ہیں۔ اس بات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سینٹ میں وقفہ سوالات میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر رسورسز اور پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ملک بھر میں پانی کو چیک کرتے ہیں اور مختلف کارروائیوں کے تحت ان اداروں کی جانب سے87جعلی فیکٹریوں کو مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر بند کرایا ہے۔ لیکن یہ جعلی کمپنیاں دیگر جگہوں پر جا کر دوبارہ کام شروع کر دیتی ہیں اور صارفین کو زہریلا پانی فراہم کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت جعلی منرل واٹر فراہم کرنے میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینے کے لئے جلد نئی قانون سازی کرے گی تاکہ ان کو سخت سزائیں دی جائیں۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و تجارت غلام مرتضیٰ جتوئی نے ایوان کو بتایا کہ حال میں حکومت کی جانب سے سٹیل ملز کو 18ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج دیا تھا اس وقت سٹیل ملز نجکاری کمیشن کی نجکاری کی فہرست میں شامل ہے۔ اسٹیل ملز میں ایک ایرانی اور ایک چینی کمپنی نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں سینٹ کو بتایا کہ ہنڈا سوک کار کو تیار کرنے والی کمپنی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کے 2016ء ماڈل میں کوئی خرابی ہے۔

متعلقہ عنوان :