سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس،خیبر پختونخوا ا، بلوچستان سمیت ملک بھر میں پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے پر اظہار تشویش

قائمہ کمیٹی کی پاکستا ن میں شادیاں کرنیوالے افغان مہاجرین کی شہریت کا مسئلہ حل ، ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر میں عملے اور سہولیات کی کمی کو فوری پورا اور پاسپورٹ دفاتر کے باہر ایجنٹوں کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت وفاقی وزیر داخلہ کو بورڈ اجلاس میں شرکت سے روکے جانے بارے قواعد و ضوابط سے کمیٹی کو اگاہ کرنے کی بھی ہدایت بچوں پر تشدد کے بل 2016 کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری

ہفتہ 14 جنوری 2017 12:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2017ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی سفارش کی ہے ، کمیٹی نے پاکستا ن میں شادیاں کرنے والے افغان مہاجرین کی شہریت کا مسئلہ حل کرنے ملک بھر میں قائم پاسپورٹ دفاتر میں عملے اور سہولیات کی کمی کو فوری طور پر پورا کرنے اور پاسپورٹ دفاتر کے باہر بیٹھے ایجنٹوں کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے ،کمیٹی نے وفاقی وزیر داخلہ کو بورڈ اجلاس میں شرکت سے روکے جانے کے بارے میں قواعد و ضوابط سے کمیٹی کو اگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر عبدالرحمان ملک کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی طرف سے بچوں پر تشدد کے بل 2016 کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری سمیت سینیٹر ڈاکٹر جہانیزیب جمال دینی کی طرف سے بلیدی بلوچستان نادرا سینٹر کے قیام کے بارے میں ایوان بالاء میں پوچھے گئے ضمنی سوالات ، چیئرمین نادرا سے نائیکوپ کارڈ کے اجراء اور بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل کے حل پر بریفنگ ،ڈی جی پاسپورٹ کی طرف سے سمندر پار پاکستانیوں کے پاسپورٹ کے اجراء، زہریلی شراب پینے سے صوبہ وار اموات کی تفصیلات کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے چیرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ خیبر پختونخواہ اور فاٹا میں جو افغان مہاجرین گذشتہ تین دہائیوں سے رہائش پذیرہیں اور ان کی پاکستان مرد و خواتین سے شادیاں بھی ہوگئیں ہیں # ان کی شہریت کا مسئلہ بھی حل کیا جائے انہوں نے کہا کہ بالخصوص خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے پختونوں کے بلاک کیے گئے شناختی کارڈوں کا بڑا مسئلہ ہے انہیں ریلیف دیا جائے انہوں نے کہاکہ غریب شہری جب میلوں سفر کر کے نادرا دفتر میں پہنچتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ شناختی کارڈ بلاک ہوگیا ہے شناختی کارڈ کو بلاک کرنے کا معاملہ متعین مدت میں حل ہونا چاہیے کمیٹی نے ہدایت دی کہ ٹی وی ،ریڈویو شناختی کارڈ بنانے کیلئے شرائط سے شہریوں کو آگاہ کرنے کے علاوہ مانیٹرنگ سیل بھی بنایا جائے تاکہ درمیانی ایجنٹ ختم ہوں کمیٹی کو چیئرمین نادرا نے آگاہ کیا کہ ملک بھر میں 550 دفاتر قائم کر رہے ہیں اور بیرون ملک بھی دفاتر موجود ہیں بیرون ملک پاکستانی شہریوں کے لئے نادرا کا آ ن لائن نظام بہت کامیاب رہا ہے کچھ نادرا سینٹرز میں لوگوں کی لمبی قطاریں ختم کرنے کیلئے ون ونڈو سکیم بھی کامیاب ہو رہی ہے ون ونڈو کے ذریعے ایک ہی جگہ پر فوٹو ، نشان انگوٹھااور کوائف لئے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ سکھر ، احمد پور ایسٹ میں نئے دفاتر کھولے گئے ہیں جہاں شناختی کارڈ بنوانے والوں کا رش زیادہ ہے سہولیات میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے کمیٹی کے رکن سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کراچی کے نادرا دفاتر میں نچلی سطح کے ملازمین کا رویہ درست نہیں ہے شہریوں کوذلیل و خوار کیا جاتا ہے اس شدید سردی میں صبح چھ بجے دفتر آنے والوں کو نو بجے تک دفتر کھولنے کا انتظار قطار میں کھڑے ہو کر کرتے ہیں مگر جئب نمبر اتا ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ شناختی کارڈ درست کرانے یا بنانے کا ضلع دوسرا ہے انہوں نے کہاکہ دو تین ملازمین کو جب تک سزا نہیں ہوگی اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی کمیٹی نے کراچی میں قائم نادرہ دفاتر میں عوام کو درپیش مشکلات کی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کر لی اس موقع پر نادرہ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو نائیکوپ بنانے کی پابندی نہیں ہے اگر کوئی اپنی مرضی سے بنانا چاہتا ہے تو بنا سکتا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس سلسلے میں نادرا باقاعدہ مشتہر کرے کہ جس شہری کے پاس نادرا کا شناختی کارڈ اور پاکستانی پاسپورٹ ہے اسے نائیکوپ بنانے کی ضرورت نہیں ہے جس پر ایف آئی اے کی طر ف سے آگاہ کیا گیا کہ یہ معاملہ ایکٹ آف پارلیمنٹ اور آرڈنینس کے تحت ہے یہ واپس نہیں ہو سکتا ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ نادرا اور وزارت قانون مشاورت کرے اور کمیٹی کو آگاہ کیا جائے کمیٹی کے رکن سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اسی ملک کی کرنسی میں ادائیگی کی اجازت ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ نادرا دفاتر ایسی جگہوں پر بنائے جائیں جہاں شہریوں کی رسائی آسان ہو اسلام آباد کے بلیو ایریا میں نادرا دفتر کی پارکنگ نہیں جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس موقع پر ڈی جی پاسپورٹ عثمان باجو نے کمیٹی کوبتایا کہ ملک بھر میں کل 162 پاسپورٹ کے دفاتر کام کررہے ہیں اس کے علاوہ بیرون ممالک میں بھی 84 دفاتر ہیں انہوں نے بتایاکہ پچھلے 18 ماہ میں68 ریجنل پاسپورٹ آفس کھولے گئے ہیں 2015 میں تقریباً48 لاکھ پاسپورٹ جاری کیے گئے ہیں اور 21 ارب ریونیو جمع ہوا ہے انہوں نے بتایاکہ پاسپورٹ بنانے کیلئے طریقہ کار آسان اور سہل کر دیا گیا ہے اس وقت چار دنوں میں فوری اور دس دنوں میں روٹین کے مطابق پاسپورٹ جاری کیے جارہے ہیں انہوں نے بتایاکہ پاسپورٹ کے حصول کیلئے نیشنل بنک میں فیس جمع کرانے کی لمبی قطاروں کا نیشنل بنک کے الحاق سے موبائیل شاپس کے ذریعے سے مشکلات میں کمی آئی ہے اس وقت 15 بڑے شہروں میں مخصوص نیشنل بنک کی برانچوں کے علاوہ بھی ہر برانچ کو پاسپورٹ فیس جمع کرنے کی اجازت ہے اور اڑھائی گھنٹے کے پاسپورٹ بنوانے کے عمل کو ڈیڑھ گھنٹے تک لے آئے ہیں انہوں نے بتایاکہ پاسپورٹ کے حصول کیلئے درخواستیں دینے والوں کو ایس ایم ایس کے زریعے پیش رفت سے اگاہ کیا جاتا ہے اور دو سے تین لاکھ ماہانہ پیغامات بجھو ا رہے ہیں انہوں نے بتایاکہ مختلف ریجنل پاسپورٹ دفاتر سے 50 کے قریب ملازمین کو شکایات پر الگ کیا گیا ہے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہر شہر میں نیشنل بنک ایک سمارٹ برانچ بھی کھولے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہر پاسپورٹ دفتر میں اضافی ملازم بھی بھرتی کیے جائیں اور دفاتر کے باہر غیر قانونی طو رپر بیٹھے ایجنٹوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بیرون ملک پاکستان کے سفارتخانوں میں بھی پاسپورٹ پرنٹنگ کی سہولت شروع کی جائے جس پر ڈی جی پاسپورٹ نے آگاہ کیا کہ انتہائی حساس اور سیکورٹی کے وجہ سے اس پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے پاسپورٹ کی کاپی چرائی جا سکتی ہے اور غلط ہاتھوں میں بھی جا سکتی ہے اس وقت کراچی پرنٹنگ کارپوریشن میں پاسپورٹ پرنٹ ہونے کے بعد سر بمہر پیٹیوں کو پاکستان ریلوے کے ذریعے منگوایا جاتا ہے کمیٹی کی طرف سے نادرا اور پاسپورٹ دفاتر کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے اسلام آباد کی دس سالہ بچی پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کی بھی حمایت کرتے ہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد طیبہ کو انصاف ملے گا اور ہدایت دی کہ صوبوں سے تحریری رپورٹ لی جائے کہ چائلڈ لیبر کے حوالے سے کتنی ایف آئی آر ز درج ہوئیں ہیں انہوں نے کہاکہ چائلڈ لیبر قوانین کے تحت بچوں پر تشدد کی کسی صورت اجازت نہیں ہے ذیلی کمیٹی داخلہ نے بھی بچوں پر تشدد کے خلاف بل کی منظوری دے دی ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی اور تعلیمی اداروں سے منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی اور اپریشن ہر حال میں جاری رہنا چاہیے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے اپریشن کرنے والی ٹیموں پر پتھراؤ کی شدید مذمت کرتے ہیں سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ شراب نوشی اور فروخت پر سزا ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ زہریلی شراب کی بھٹیاں بن گئیں ہیں خاتمے کیلئے قانون پر عمل کیا جائے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے چیئرمین نیب کی عدم شرکت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان دنوں میں چیئر مین نیب کا اجلاس میں شریک ہونا لازم تھا۔

چیئرمین کمیٹی نے وزیر داخلہ کی جانب سے نادرہ کے بورڈ اجلاس میں شرکت کرنے کے حوالے قواعد و ضوابط سے کمیٹی کو اگاہ کرنے کی ہدایت کی ۔

متعلقہ عنوان :