افغانستان کا بھارت کے ساتھ مل کر تخریبی کارروائیوں میں حصہ لینا خطے کے لئے نقصان دہ ہے،دفتر خارجہ

پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردوں کیخلاف کسی صورت استعمال نہیں ہونے دیگا دنیا دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کر چکی ہے ،افغانستان میں ہماری امن کی کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے ،ترجمان نفیس زکریا کا بیان

ہفتہ 14 جنوری 2017 12:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2017ء) پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار کسی دوسرے ملک کو ٹھہرانا مناسب نہیں بلکہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال کی جارہی ہے،اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لئے کسی صورت استعمال نہیں ہونے دیں گے ،دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ترجمان نفیس ذکریا نے فاٹا میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا اور نا ہی مخالفانہ بیان بازی کے سلسلے کا حصہ بنے گا ،ہم دوسروں سے بھی ایسی ہی توقعات رکھتے ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کے ہزاروں افراد نے دہشت گردی میں اپنی جانوں سے ہاتھ گنوائے اور پاکستان کو 100 ارب ڈالرز کے مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ متعرف بھی ہے۔

(جاری ہے)

نفیس ذکریا نے کہا کہ ہم دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے تعاون کی پالیسی پر گامزن ہیں، ہم افغانستان میں امن و اعتدال چاہتے ہیں اور بہتر بارڈر مینجمنٹ میں مصروف ہیں جبکہ آپریشن ضرب عضب سے سرحدی علاقوں کی صرتحال میں بہتری آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر ہمارے فوجی آپریشن کے نتائج کو دیکھا جا سکتا ہے امریکی کمانڈروں اور پارلیمینٹرینز نے ہماری ان کاوشوں کی تعریف کی ہے لیکن افغانستان میں قیام امن کے لئے ہماری سنجیدہ کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بہت سی دہشت گرد تنظیموں نے متاثر کررکھا ہے عدم استحکام نے وہاں حقانی نیٹ ورک، تحریک طالبان، داعش، جماعت الاحرار اور القاعدہ کو جگہ دی اور چند غیرملکی عناصر اس تمام تر صورتحال کا فائدہ اٹھار رہے ہیں اور افغان سرزمین کو پاکستان سمیت خطے بھر کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے پاکستان کو را اور افغان خفیہ ایجنسی کے گٹھ جوڑ اور سرگرمیوں پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے دعوے صرف بیانات ہیں، افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار کسی دوسرے ملک کو ٹھہرانا انتہائی نامناسب ہے۔پاکستان افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے اور اس ضمن میں پاکستان اپنا بھر پور کردار ادا کرتا رہے گا لیکن ہماری امن کوششوں کو شق کی نگاہ سے قابل افسوس اور باہمی تعلقات میں کشیدگی کا سبب ہے ،انسداد دہشت گردی میں امن کے لئے پاک افغان بارڈر مینجمنٹ ضروری ہے اور اس ضمن میں امریکہ پاکستان کی کوششوں کی تعریف بھی کرچکا ہے لیکن بھارت اور افغانستان کے گٹھ جوڑ نے مسائل میں اضافہ کیا ہے ،پاکستان کے خلاف کام کرنے والی دہشت گرد تنظیمیں حقانی نیٹ ورک، تحریک طالبان پاکستان ،داعش اور جماعت الاحرار کے مراکز افغانستان میں ہیں اور وہاں سے پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں یہ بھی واضح ہو چکا ہے اور ثبوت بھی ملے ہیں کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را “ اور افغانستان کی ایجنسی ” این ڈی ایس“ پاکستان کے اندر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے ۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا پاکستان پر شک اور بھارت کے ساتھ مل کر تخریبی کارروائیوں میں حصہ لینا خطے کے لئے نقصان دہ ہے۔