حکومت اللہ کی مدد سے گھناؤنے کام کرنیوالوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی ، چوہدری نثار

سینیٹ کی کارکردگی میں کچھ خامیاں ہیں لیکن چےئرمین کی کارکردگی کو فراموش نہیں کیا جاسکتا 4اغواء ہونیوالے لوگوں میں 1کا تعلق اسلام آباد ،3کا پنجاب سے ہے ، کچھ اہم چیزیں ہیں جن کو اگر بتایا گیا تو کیس کمزور ہوگا،پنجاب حکومت سے جو شواہد ملے ان کے مطابق ان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ، کوششش ہے یہ خیر عافیت سے گھر واپس آئیں، وزیر داخلہ سندھ سے تعلق رکھنے والی پارٹی کے ساتھ جملوں کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے لیکن ورکنگ رہتی ہے ، کراچی آپریشن سے پہلے وزیراعلیٰ کو کہا تھا یہ فائدہ مند رہے گا نیشنل ایکشن پلان کے بعد دہشتگردی بہت کم ہوئی ،دنیا میں دہشتگردی کی بنیاد پر کسی سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا ہے کیونکہ دہشتگردوں کے یہی عزائم ہیں،یونٹی کی ضرورت ہے فوج کی کارکردگی کی وجہ سے ہی ملک میں امن قائم ہوا ، اس پر پی ٹی آئی اور جے یو آئی کو اعتراضات تھے لیکن سب نے دیکھا کہ اس کا کتنا فائدہ ہوا،سینٹ میں گمشدہ افراد کے حوالے سے بریفنگ

بدھ 11 جنوری 2017 14:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2017ء)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے منگل کے روز سینٹ اجلاس میں گمشدہ افراد کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی کارکردگی میں کچھ خامیاں ہیں لیکن چےئرمین سینیٹ کی کارکردگی کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے اور چےئرمین سینیٹ ایوان بالا کی کارکردگی کو بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،جن4لوگوں کو غائب کیا گیا ہے ان میں سے ایک کا تعلق اسلام آباد سے ہے اور3کا تعلق پنجاب سے ہے دو لوگ اکٹھے تھے ان کیلئے ایک ایف آئی آر درج کی ہے اور دوسرے کیلئے علیحدہ یہ واقعہ6جنوری شام کا ہے کہ متعلقہ شخص کو کرال چوک پر روکا گیا اور انہیں سڑک سے سائیڈ پر لے جایا گیا اس کے بعد اس کے نمبر سے کال آئی کہ ٹھیک ہوگا میری گاڑی کو واپس لے لیں،سیف سٹی کے تحت کیمروں سے تحقیق کی گئی،حیدر صاحب کی گاڑی کا ایک ویگو گاڑی پیچھا کرتی ہے اور دس منٹ کے بعد وہی گاڑی ائیرپورٹ کی جانب چلی جاتی ہے حکومت اللہ کی مدد سے گھناؤنے کام کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی کچھ اہم چیزیں ہیں جن کو اگر بتایا گیا تو پھر کیس کمزور ہوگا،پنجاب حکومت سے جو شواہد ملے ہیں ان کے مطابق ان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے لیکن جب اغواء ہوگئے تو اس شخصیت کا پیغام آیا کہ میں کچھ لوگ گھر بھیج رہا ہوں ان کو میرا لیپ ٹاپ دے دیں اور ان کے گھر والوں نے انہیں کچھ پوچھے بغیر لیپ ٹاپ دے دیا گیا،کوشش کی جارہی ہے ان لوگوں کو خیروعافیت سے واپس گھر لایا جائے،جب سے وزیرداخلہ کی ذمہ داری سنبھالی ہے میں حکومت کی پالیسی واضح کی ہے اور حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں ہے کہ لوگوں کو اغواء کروایا جائے ہمارے اور حکومت میں بہت سارے لوگوں کو ریکور بھی کیا گیا ہے،بہت ساری خرابیاں گزشتہ دور حکومت کی ہیں لیکن اب یہ پالیسیاں یہاں ہی بنتی ہیں جو بھی ممکن ہوا ان لوگوں کو ریکور کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے ایوان کو نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیں،ریکارڈ دیکھ لیکں کہ ہر ایک کو بولنے کا پورا حق دیا گیا،گزشتہ برس مئی میں یہ بھی کہا کہ اگر کوئی لکھا ہوا سوال ہے تو اس کا بھی جواب دینے کیلئے تیار ہیں،ایک پارٹی کے رہنما نے کہا تھا کہ وزیرداخلہ کی رپورٹ کے مطابق کہ کراچی واقعی پر انٹیلی جنس رپورٹ شےئر کی گئی اور یہ وزارت داخلہ کا فےئر ہے،میں وضاحت کرنا چاہتاہوں کہ ہم بے خبر لوگ ہیں اور ہم قانون ساز اداروں سے تعلق رکھتے ہیں،اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ پوائنٹ سکورننگ کی بجائے صوبے اور وفاق کے اختیارات کا جائزہ لیا جائے سب کام نہیں ہوتے لیکن کوشش کی ہے کہ کام کیا جائے،سندھ سے تعلق رکھنے والی پارٹی کے ساتھ جملوں کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے لیکن ورکنگ رہتی ہے اور اس پر بات بھی ہوتی رہتی ہے کراچی آپریشن شروع کرنے سے پہلے گورنر سندھ اور سی ایم سے ملاقات کی اور سی ایم کراچی کو کہا کہ کراچی کا آپریشن ضروری ہے اور اس کا فائدہ آپ ہی کو ہوگا اس کے بعد28 اگست کو فاروق ستار نے کہا کہ کراچی کو آرمی کے حوالے کیا جائے لیکن میں نے کہا کہ نہیں اسے سول فورسز ہی کریں گی،18ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کے پاس کیا دائرہ اختیار ہے موجودہ دور حکومت میں زیادہ انٹیلی جنس شیئرزہوئیں اور زیادہ تر انٹیلی جنس شیئرزسندھ اور کے پی کے میں ہوئیں کیونکہ وہاں دہشتگردی بھی زیادہ ہوئی ہے کوئی بھی اچھا کام ہوجائے تو اس کا کریڈٹ کسی اور کے ذمہ داور اگر کوئی واقعہ ہو جائے تو اس کا ملبہ نثار پر ڈال دیا جائے یہ صرف سیاسی سکورننگ ہورہی ہے،ایوان میں ایک ایک شواہد پیش کرنے کیلئے تیار ہوں میری وزارت کا مقابلہ گزشتہ حکومت کی وزارت سے کروایا جائے،2005ء نیشنل ایکشن پلان کے بعد اس سال دہشتگردی کے بہت کم واقعات آئے ہیں،دنیا میں دہشتگردی کی بنیاد پر کسی سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا ہے کیونکہ دہشتگردوں کے یہی عزائم ہیں،یونٹی کی ضرورت ہے گزشتہ دور حکومت میں سیکورٹی کے حوالے سے9 میٹنگز ہوئیں،مشرف دور میں ایک بھی نہیں ہوئی اور ہمارے تین سالوں میں سینکڑوں میٹنگز ہوئیں جبکہ44 پانی سیکورٹی اجلاس ہوئے،اب دنیا میں مانتی ہے کہ ہم نے کتنا کام کیا ہے،پاکستان میں امن کو کنفیوژن کا شکار نہ کرلیا،فوجی آپریشن سے معاملات حل نہیں ہوتے،سوات،وزیرستان آپریشن ہوئے لیکن ان کے جواب میں ہزاروں حملے ہوئے ہیں،تمام ریکارڈز اپنے لئے تیار ہیں،ڈائیلاگ سے جو فائدہ ہوا وہ بھی واضح ہے یہ سب کچھ مشترکہ کاوشوں کی مدد سے ہوا(فوج کی کارکردگی کی وجہ سے ہی ملک میں امن قائم ہوا ہے) فوجی کارروائی کے حوالے سے پی ٹی آئی اور جے یو آئی کو اعتراضات تھے لیکن سب نے دیکھا کہ اس کا کتنا فائدہ ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سینیٹ چےئرمین ایک نیوٹرل بندہ ہے لیکن پھر بھی اس کا کسی پارٹی سے تعلق ہے ایک رپورٹ آئی جو میرے خلاف تھی میں نے کہا کہ میں اس کا جواب سپریم کورٹ میں دوں گا اس پر میں نے کیا غلط کہا،14تاریخ کو میں اب بھی مؤقف پیش کروں گا اور ان کا بھی سنوں گا،بڑے بڑے وکلاء سے یہ باتیں سنتے ہوئے بڑا دھوکہ ہوا کہ مجھے اپنا آئینی حق ادا کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دو قسم کے دہشتگرد گروہ ہیں ایک فرقہ وارانہ اور دوسرے مذہبی میرے ساتھ جن سنی تحریک کے علماء رہنماؤں نے ملاقات کی وہ گزشتہ دور حکومت کا حصہ رہے ہیں