لاہور،سپریم کورٹ کا لاپتہ بچوں کے از خود نوٹس کیس میں بازیاب ہونیوالے بہن بھائیوں کو پیش کرنے کا حکم

لاپتہ بچوں کا معاملہ پولیس کیلئے معمول کا واقعہ ہو سکتا ہے مگرعدالت کسی ماں کو روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی،عدالت کے ریمارکس

منگل 10 جنوری 2017 13:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10جنوری۔2017ء ) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل دورکنی بنچ نے لاپتہ بچوں کے حوالے سے لئے گئے از خود نوٹس میں بازیاب ہونے والے دو بہن بھائیوں کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔فاضل عدالت کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ لاپتہ بچوں کا معاملہ پولیس کے لئے معمول کا واقعہ ہو سکتا ہے مگرعدالت کسی ماں کو روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی۔

فاضل دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود کیس کی سماعت کی۔ایس پی صدر لاہور نے عدالت کو بتایا کہ سوتیلی ماں کے ظلم سے تنگ آ کر گھر چھوڑنے والے دو بہن بھائیوں اسلم اور صبا کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔جس پرعدالت نے بازیاب کرائے گئے دونوں بہن بھائیوں اور ان کے حقیقی والدین کو آئندہ سماعت پرعدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

(جاری ہے)

سول جج نے فاضل عدالت کو بتایا کہ اسکے بیٹے کو مبینہ طور پر اغواء کرنے والا مشتبہ شخص ملائیشیا فرار ہو گیا ہے۔۔جس پر عدالت نے وزارت داخلہ کو مشتبہ شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے دائر درخواست پر جلد فیصلہ کرنے کی ہدائت کر دی۔عائشہ اور طیب نامی لاپتہ بچوں کی والدین نے عدالت کو روتے ہوئے بتایا کہ سترہ ماہ گزر گئے مگر ان کے بچوں کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔

اگر وہ مر گئے ہیں تو ہمیں ان کی ہڈیاں لا دی جائیں ہمیں قرار آ جائے گا۔جس پرعدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ بچوں کا معاملہ پولیس کے لئے معمول کا واقعہ ہو سکتا ہے مگرعدالت کسی ماں کو روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی۔پولیس کی جانب سے مدعیوں کو گمراہ کیا جانا معمول ہے۔فاضل عدالت نے پولیس افسروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مدعیوں کو دھمکانے کے حوالے سے پولیس کلچر کو ختم کیا جائے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :