پانی بحران کے حل کیلئے وفاق صوبوں کی معاونت کرے گا،خواجہ آصف

کالا باغ ڈیم کو سیاسی ایشوز بنایا گیا ہے،بحران سے نمٹنے کیلئے انٹرنیشنل کانفرنس بلائیں گے فاق نئی واٹر پالیسی بھی مرتب کرے گا،وفاق اور صوبوں کے تنازعات حل ہونے چاہئیں،وفاقی وزیر کا سینیٹ میں سینیٹر چوہدری تنویر کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

منگل 10 جنوری 2017 11:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10جنوری۔2017ء)وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پانی کے بحران کو حل کرنے کیلئے وفاق صوبوں کی معاونت کرے گا،کالا باغ ڈیم کو سیاسی ایشوز بنایا گیا ہے،بحران سے نمٹنے کیلئے انٹرنیشنل کانفرنس بلائیں گے،وفاق نئی واٹر پالیسی بھی مرتب کرے گا،وفاق اور صوبوں کے تنازعات حل ہونے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سینیٹ میں سینیٹر چوہدری تنویر کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا،قبل ازیں سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ ملک میں شدید پانی کا بحران ہے دنیا کا بہترین نہری نظام پاکستان میں تھا،مگر اس سے استفادہ حاصل نہیں کیا گیا،بھارت میں25 جبکہ پاکستان میں6فیصد پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے،یہاں بے شمار ڈیمز بن سکتے ہیں،پانی کے بحران سے ملک قحط سالی کی طرف جارہا ہے،سیلاب سے پاکستان میں9.6بلین کا پاکستان کو نقصان ہوا ہے،بھارت زراعت میں ترقی جبکہ پاکستان زوال کی طرف جارہا ہے،پانی کا ضیاع روکنے کیلئے عام لوگوں میں شعور بیدار کیا جائے،بارش کاپانی ذخیرہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

سینیٹر میر کبیر احمد شاہی نے کہا کہ بلوچستان میں پانی800فٹ تک زیر زمین چلا گیا ہے،1990ء میں کنویں کی کھدائی60فٹ تک کرنے کے بعد وافر مقدار میں پانی آجاتا تھا،ملک بدترین پانی کے بحران میں چلا گیا ہے،بلوچستان میں8 ڈیموں کے بنانے کا واپڈا نے سروے کیا تھا مگر20سالوں میں کوئی ڈیم نہیں بنا ہے۔وفاق نے100 ڈیم بنانے کا پروگرام بنایا تھا جس پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عثمان خان کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک میں سالانہ بنیادوں پر پانی ذخیرہ کرنے کا ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا چاہئے۔چھوٹے ڈیموں کا بلوچستان میں قیام عمل میں لایا جائے۔پانی کا بحران ہے1500فٹ کے بعد بھی کنوئیں میں کھدائی کے بعد پانی نہیں آتا ہے،کوئٹہ میں ایسا بحران ہے کہ عوام ہجرت پر مجبور ہوجائیں گے۔

بلوچستان کیلئے میگا پروجیکٹس دینا ہوں گے،دہشتگردی کی وجہ پانی ہے،بحران پر قابو پانا ہوگا۔سینیٹر محسن لغاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے اعداد وشمار کے مطابق پنجاب میں12لاکھ سے زائد ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں،آنے والی نسلوں کیلئے پانی کا بحران پیدا ہوگا،پانی کے بحران کو حل کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون پاس کرنا ہوگا۔سینیٹر عبدالقیوم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے بحران اور عوام میں شعور بیدار کرنے کیلئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی کا قیام عمل میں لائیں۔

تحریک پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر موسیٰ خیل نے کہا کہ ملک لکو حکمت عملی کے تحت نہیں بارگیننگ کے تحت چلایا جارہا ہے،بلوچستان کے عوام کے لئے نئے ڈیمز بنائے جائیں۔سینیٹر نہال ہاشمی نے تحریک پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی مخالفت کیوں کی گئی ہے،منڈا واسا اور دیامر ڈیمز کے حوالے سے صرف تختیاں لگا لی گئی ہیں،ڈیمز کے معاملے پر بھی سیاست کی گئی ہے۔

صرف نوازشریف کے دور میں پانی کے بحران پر عملی اقدامات کئے گئے ہیں پارلیمنٹ مشترکہ طور پر قانون جاری کرے۔مستقبل کی حکمت عملی کرکے پانی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔سینیٹر عاشر رضا نے کہا کہ نئی نسل کو مستقبل میں پانی کے بحران کے حوالے سے آگاہ کرنا ہوگا۔سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ ملک میں کرپشن اور کمیشن نہ ملنے کے باعث ڈیمز نہیں بن سکے ہیں،پانی کے بحران پر کراچی کے عوام شدید بحران کا شکار ہیں،پراپر مینجمنٹ کے تحت اس بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے،کالاباغ بنانے پر کمیشن مانگ رہے ہیں،حکومت اس معاملے پر باخبر ہے۔

سینیٹر نعمان وزیر نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ عوام پر پانی کے حوالے سے چارجز میں مزید اضافہ کریں،کالا باغ ڈیم بنانے پر عوام راضی ہیں مگر انہیں 2روپے یونٹ کے حساب سے بجلی دینے کا وعدہ کیا جائے۔سینیٹر مختار دمڑ نے کہا کہ ملک میں بڑے ڈیموں کا قیام عمل میں لایا جائے۔سینیٹر غوث بخش نیازی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر حکومت کمیشن نہیں مانگ رہی ہے،اگر میں نے الطاف حسین کی منی لانڈرنگ پر بات کی تو مسائل پیدا ہوں گے،پانی کے مسائل کے حل کیلئے وفاق صوبوں کو اعتماد میں لے۔

وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا کہ پانی زراعت گھروں اور انڈسٹری کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے،کالاباغ اتفاق رائے سے بنے گا،سیاستدان تحمل کا مظاہرہ کریں،اس میں تنقید نہ کریں،گریبان تک نہ پہنچیں،ہم پانی کے حوالے سے انٹرنیشنل کانفرنس کریں گے،دیامر بھاشا اور منڈا ڈیم پر ہم پلین بنا رہے ہیں،حکومت پالیسی بنا رہی ہے،پانی کے ذخائر ہم جمع کریں گے،پاور ہاؤسز بنائیں گے،نئے ڈیم بنا کر پاور ہاؤسز بنائیں گے،پانی کا ضیاع ہورہا ہے بل صرف50سے100روپے وصول کیا جاتا ہے،ہمیں سنت رسولﷺ اپنانا ہوگا،زراعت کا 200سالہ پرانا نظام ہم استعمال کر رہے ہیں،ماڈرن طریقہ کے تحت پانی کو زراعت کیلئے استعمال کرنا چاہئے۔

ڈیم وفاق بنانے کیلئے تیار ہے۔سیاسی سکورننگ کی جارہی ہے ہم اسے بنانا چاہتے ہیں،بلوچستان میں اسے بنائیں گے،ارسا کے تحت پانی کی تقسیم ہورہی ہے،کوئی صوبہ کس صوبے کا پانی نہیں استعمال کر رہا ہے،ارسا کو پارلیمنٹ میں طلب کرسکتے ہیں،پارلیمنٹیرین کو محتاط بیان دینا چاہئے،کراچی میں پانی کے بحران کو حل کرنے کیلئے ہماری وزارت تیار ہے،کراچی کے عوام کو صاف ستھرا پانی مہیا کریں گے،بجلی کا بحران وقتی ہے،لیکن پانی کا بحران سنگین ہے،عوام کو تعاون کرنا ہوگا ملکر آفات سے نکلنا ہوگا،صوبے کو ہدایت دیں کہ قانون سازی کریں،پانی نیشنل کرائسز ہے،وفاق نہیں صوبوں کو اس بحران سے حل کرنے کیلئے مشترکہ کوشش کرنا ہوگی

متعلقہ عنوان :