بجلی کا گردشی قرضہ 660 ارب سے تجاوز کر گیا ، بجلی با نیوالی کمپنیوں نے پیداوار بند کرنے کی دھمکی دیدی

وزارت خزانہ کافنڈز کی عدم دستیابی کے باعث آئل کمپنیوں نے اپنی ترسیل بند کرنے کا عندیہ وزارت پانی و بجلی کی وزیراعظم نواز شریف کو معاملے کے حل کیلئے سفارش

اتوار 8 جنوری 2017 13:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8جنوری۔2017ء) بجلی کا گردشی قرضہ 660 ارب روپے سے تجاوز کر گیا جس کی وجہ سے بجلی بنانیوالی کمپنیوں نے بجلی کی پیداوار بند کرنے کی دھمکی دے دی‘ وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث آئل کمپنیوں نے اپنی ترسیل بند کرنے کا اشارہ دے دیا۔ ذرائع کے مطابق اس گھمبیر صورتحال سے نکلنے کیلئے وزارت پانی و بجلی نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو معاملے کے حل کیلئے سفارش کی ہے تاکہ بحران پر قابو پایا جاسکے۔

تفصیلات کے مطابق ملک کو اس وقت پیک سیزن نہ ہونے کے باوجود 6000 میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ وزیراعظم کی جانب سے شروع کیا گیا بیس بڑے شہروں میں لوڈ شیدنگ فری سسٹم بھی بری طرح ناکام ہوگیا ہے جس سے شہری علاقوں میں چار سے چھ گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں چھ سے آٹھ گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوگئے ہیں لوڈ شیدنگ نے شہر اقتدار کو بھی نہ بخشا ہے اور گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ کئی عرصہ سے آئل اور بجلی بنانے والی کمپنیوں کو ادائیگیاں نہیں کی ہیں جس کی وجہ سے گردشی قرضہ میں مسلسلہ اآضافہ ہورہا ہے اور اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو پھر پیک سیزن میں بھی بحران پیدا ہوجائے گا ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ گردشی قرضہ کو کم کرنے کی بجائے صرف کچھ ادائیگیاں کررہی ہے تاکہ آئندہ الیکسن سے قبل بجلی بحران پر قابو پایا جاسکے۔

اور اگر نئی حکومت برسراقتدار آتی ہے تو اسے بحران کا سامنا کرنا پڑے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لینے کا بھی کہا ہے کہ بجلی بحران جلد ختم کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق بجلی بنانیو الی کمپنیوں نے موجودہ گردشی قرضے اور حکومتی عدم ادائیگیوں کے ہوالے سے ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے جو کہ آف دی ریکارڈ ہوگا جس میں حکومت پر ادائیگیوں اور کمپنیوں کو مالی بحران سے نکالنے کے آحوالے سے حکومت پر زور دیا جائے گاکہ بحرانوں پر قابو پایا جاسکے۔