طیبہ تشدد کیس،پولیس نے بچی کی مبینہ پھوپھی اور ساتھ لے جانیوالے والدین کے وکیل کو گرفتار کرلیا

طیبہ کی ماں ہونے کی 3دعویدار خواتین کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کرلئے گئے طیبہ کی مبینہ دادی بھی سامنے آگئی ، مارگلہ تھانہ میں اغواء کے مقدمے کی درخواست دائر کردی

اتوار 8 جنوری 2017 13:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8جنوری۔2017ء)ایڈیشنل سیشن جج کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ کی ماں ہونے کی 3دعویدار خواتین کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے نمونے حاصل کر لئے گئے جبکہ پولیس نے بچی کی مبینہ پھوپھی سمیت بچی کو لے جانے والے والدین کے وکیل کو اسلام آباد کے نواحی علاقے سے گرفتار کر لیا ہے ۔ذرائع کے مطابق کمسن ملازمہ طیبہ تشدد کیس پرسپریم کورٹ کے ازخود نوٹس لینے کے بعد پولیس طیبہ اور اس کے والدین کی تلاش کیلئے چھاپے ماررہی ہے۔

زخمی طیبہ کہاں گئی؟ ساتھ لے جانے والے کون تھے؟ گتھی سلجھانے کے لئے پولیس نے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں چھاپہ مارا اور بچی کو لے جانے والے مبینہ والدین کے وکیل راجا ظہور اور طیبہ کی پھوپھی پٹھانی بی بی کوگرفتارکرلیا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق، وکیل نے پولیس کو بتایا کہ بچی کی والدین کو حوالگی کے بعد اس خاندان سے اس کا کوئی رابطہ ہے، نہ اسے ان کی کوئی خبر ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ پٹھانی بی بی اور دیگر افراد جو اپنے آپ کو بچی کے والدین بتا تے تھے وہ ہی طیبہ کو عدالت سے لے کر گئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کم سن ملازمہ طیبہ کی ماں ہونے کا دعویٰ کرنے والی 3 خواتین سامنے آ گئی ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم پر طیبہ کی ماں ہونے کی دعویدار خواتین ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے پمز اسپتال پہنچیں،2 خواتین کا پمز اسپتال میں ڈی این اے ٹیسٹ ہو چکا ہے جب کہ اب مہوش نامی خاتون بھی سامنے آ گئی ہے جبکہ ایک دعویدار ماں کوثر بی بی نے اپنے دیگر بچوں کی تصاویر پولیس کو فراہم کر دی ہیں تاہم تشدد کا شکار بچی کے نئے والدین سامنے وانے سے کیس میں نیا موڑ آ گیا ہے، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی گاوٴں کے رہائشی محمد ریاض اور اس کی بیوی کوثر بی بی نے دعویٰ کیا ہے کہ بچی ان کی ہے جو تین سال پہلے فیصل آباد کے علاقے لیاقت ٹاوٴن سے لاپتہ ہوئی جس کے اغوا کا مقدمہ تھانہ جھنگ بازار میں درج کرایا ہے ،جوڑے نے تشدد کا شکار بچی طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کر تے ہوئے بتایا ہے کہ بچی کا اصل نام عائشہ ہے اور وہ ہمیں دیکھتے ہی ہمیں پہچان بھی لے گی، والدین نے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کر دیا۔

تشدد کا شکار ہونے والی بچی کی ایک بہن بھی ان والدین کے ہمراہ تھی جس کا نام ازکا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ہم دونوں فیصل آباد میں کام کرتی تھیں لیکن اچانک ہی اطلاع ملی کہ اس کی بہن اغوا ہو گئی ہے۔ طیبہ تو اب منظر عام سے غائب ہے مگر اب تک تین خاندان بچی کے والدین ہونے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے تحقیقاتی کمیٹی بنا کرتین دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

واضح رہے کہ تشدد کا شکار بننے والی کم سن طیبہ منظر عام سے غائب ہے، نہ تو بچی کو عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی اس کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طیبہ کی بازیابی کے لئے پولیس مختلف ذرائع سے تلاشی کاعمل جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے تاہم پولیس نے راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد اور جڑانوالہ کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور گھروں کی تلاشی لی لیکن بچی نہ مل سکی۔

طیبہ تشدد کیس میں روزانہ کوئی نیا موڑ، مزید ایک رشتہ دار سامنے آگیا،طیبہ کی مبینہ دادی نے مارگلہ تھانہ اسلام آباد میں اغواء کے مقدمے کی درخواست دائر کردی۔تفصیلات کے مطابق طیبہ کی مبینہ دادی وکلاء،سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت طیبہ کے اغواء کا مقدمہ درج کرانے تھانے پہنچ گئی،طیبہ کی دادی نے بتایا ہے کہ کراچی میں تھی کہ میڈیا پر طیبہ کی تصویر اور خبریں سن کر اسلام آباد آئی ہوں طیبہ کو مبینہ طور پر اغواء کیا گیا،تھانہ مارگلہ میں دائر کی گئی اغواء کے مقدمے کی درخواست میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد،ایس ایس پی،علاقہ مجسٹریٹ کو فریق بنایا گیا ہے،طیبہ کی مبینہ دادی نے مزید کہا ہے کہ طیبہ کو بازیاب کرایا جائے اس کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے

متعلقہ عنوان :