سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

ادارہ متروکہ املاک،کیس میں اربوں روپے کے فراڈ کے معاملہ پرتبادلہ خیال کیا گیا ان فنڈز میں کرپشن حبیب بینک لمیٹڈمیں ہوئی، نیشنل بینک میں نہیں، اجلاس میں صدر نیشنل بینک کا جواب سینیٹرز نے حبیب بینک لمیٹڈ کے نمائندوں سے درخواست کی کہ وہ اگلے اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے پاس اپنی تحقیقی رپورٹ پیش کرے

ہفتہ 7 جنوری 2017 12:13

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7جنوری۔2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ادارہ متروکہ املاک Abandoned Properties Organization; ((APOکے کیس میں اربوں روپے کے فراڈ کے معاملہ پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔ یہ معاملہ قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے پر موجود دیگرامور میں سے ایک تھا۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹرسلیم مانڈوی والاکی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نیشنل بینک کے صدرسید اقبال اشرف نے کہا کہ ان فنڈز میں کرپشن حبیب بینک لمیٹڈمیں ہوئی، نیشنل بینک میں نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ادارہ متروکہ املاک (APO) کے اہلکاروں کی جانب سے باضابطہ ہدایات موصول ہونے کے بعد تمام فنڈز حبیب بینک لمیٹڈکو ادا کیے گئے تھے تاکہ ادارہ متروکہ املاک (APO)کے اکاوٴنٹ میں کریڈٹ کر دئیے جائیں لیکن وہ ادارہ متروکہ املاک (APO) کے اکاوٴنٹ میں کریڈٹ کیے جانے کی بجائے کسی اور کمپنی کے اکاوٴنٹ میں کریڈٹ کر دئیے گئے جو APOکی ملکیت نہیں تھی۔

(جاری ہے)

سید اشرف اقبال نے مزید کہا کہ یہ ایک جعلی کمپنی کا اکاؤنٹ تھا جسے APO کے ساتھ اربوں روپے کا فراڈ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، اشرف نے مزید بتایا کہ نیشنل بینک کے ریکارڈ کے مطابق منتقل کی گئی فراڈ کی مجموعی رقم1.54ارب روپے ہے،اپنے بیان کی صداقت کے بارے میں کسی ثبوت کے سوال پر اشرف نے کہا کہ اندرونی تحقیقات سے اس معاملہ کا علم ہونے پرفوری طور پرتمام دستاویزات ایف آئی اے کے پاس ثبوت کے طور پر جمع کرا دی گئیں تھیں۔

اپنے کلائنٹس کے مفادات کے تحفظ کی خاطر نیشنل بینک نے APO کے ایڈمنسٹریٹر اللہ یار کی جانب سے استفسار موصول ہونے پر فوراً عمل کرتے ہوئے اندرونی طور پر تفتیش شروع کردی تھی جس کے نتیجہ میں فوری طور پر ایک ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی اور بعدازاں ایف آئی اے نے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ۔ سینیٹرز نے حبیب بینک لمیٹڈ کے نمائندوں سے درخواست کی کہ وہ اگلے اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے پاس اپنی تحقیقی رپورٹ پیش کرے ۔

متعلقہ عنوان :