36 عرب شہزادوں کو چاروں صوبوں میں تلور کے شکار کی اجازت دی گئی تاہم خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے نہیں دی گئی ہے، وزارت خارجہ حکا م کی سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کو بریفنگ

کیا ہماری خارجہ پالیسی ان معصوم پرندوں کے شکار پر چلتی رہے گی، ثمینہ عابد قائمہ کمیٹی کا عرب شہزادوں کی شکار گاہ بننے والے علاقوں میں عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زو ر

جمعہ 6 جنوری 2017 10:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6جنوری۔2017ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا ہے کہ قطر،سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اور بحرین کے 36شہزادوں کو پاکستان کے چاروں صوبوں میں تلور کے شکار کی اجازت دی گئی ہے تاہم خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے شکار کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے جبکہ کمیٹی کی رکن ثمینہ عابد نے کہاکہ کیا ہماری خارجہ پالیسی ان معصوم پرندوں کے شکار پر چلتی رہے گی کمیٹی نے عرب شہزادوں کی شکار گاہ بننے والے علاقوں میں عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا کمیٹی کو وزارت خارجہ کے پروٹوکول آفیسر صاحبزادہ احمد خان نے بتایا کہ پاکستان میں مہاجر پرندے تلور کے شکار کیلئے عرب ممالک سے آنے والی دراخواستوں کو صوبائی حکومت کو بھیجوایا جاتا ہے اور علاقوں کی الاٹمنٹ اور پرمٹ کی اجازت صوبائی حکومت دیتی ہے انہوں نے بتایاکہ 2016-17 میں خارجہ امور نے 36 درخواستیں صوبوں کو بھیجی تھی یہ درخواستیں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، قطر اور بحرین کے وفود کی طرف سے موصول ہوئیں تھیں جن کو صوبائی حکومتوں کوان کے قانون کے مطابق شکار کے علاقوں کی نشاندہی اورپرمٹ جاری کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے انہوں نے بتایاکہ شکار کی درخواست تین ماہ کیلئے ہوتی ہے اور عام طور پر شکار نومبر سے جنوری کے دورانیے میں کیا جاتا ہے اور شکار کی اجازت صرف دس دن کی ہوتی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معز ز مہمانوں کی ٹیمیں ایک مہینہ پہلے سے پہنچ جاتیں ہیں اور شکار بھی کرتی ہیں اور مقامی آبادی ان کی مدد کرتی ہے جب شکار کا پرمٹ دیا جاتا ہے تو حکومت ضابطہ اخلاق کے مطابق علاقے کی نشاندہی کرے اور مقامی آبادی کیلئے پینے کے پانی فراہمی، ڈسپنسری اور سکول قائم کرنے کی سہولت دی جائے تاکہ مقامی آبادی کا فائدہ ہو جس سے وہ مہمانوں کو تحفظ بھی فراہم کریں گے کمیٹی کی رکن سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ شکار کی اجازت سے مقامی آبادیوں میں جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں بلوچستان کے کئی علاقوں میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم اپنے ملک کے پرندوں کے تحفظ کی بجائے ہجرت کرنے والے پرندوں کے شکار کی بھی اجازت دے دیتے ہیں ایک قبیلے کے لوگوں کو دوسرے قبیلے کے علاقے پر مسلط کرنے سے خون خرابہ اور لڑائی جھگڑے شرو ع ہوجاتے ہیں کیا ہم معصوم پرندوں کو اپنی خارجہ پالیسی کیلئے استعمال کریں گے سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ ان پرندوں کی افزائش میں اضافہ ہو جس پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے پرندوں کی افزائش میں اضافے ، تحفظ اور بقاء کیلئے25 کروڑ کا فنڈ قائم کیا ہے اوراس سے مقامی علاقوں کے ویلفیئر کے کام بھی کیے جائیں گے انہوں نے بتایاکہ ملک میں جنگلات کے فروغ کیلئے 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور گرین پاکستان پروگرام پر جلد عمل درآمد شروع ہونے سے نہ صرف ماحول بہتر ہوگا بلکہ جنگلات میں بھی اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ ہے نیشنل جنگلات پالیسی منظور ہو چکی ہے جس میں جنگلات کے فروغ، جنگلی حیات کی بقاء ، تحفظ اور افزائش میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو بلایا جائے اور پابند کیا جائے کہ شکار کرنے والوں کو پہلے علاقے کی محرومیوں، مسائل بارے جامع بریفنگ دی جائے اور وزارت خارجہ امور کو ہدایت کی کہ ان ممالک کے سفیروں کو علاقوں کے مسائل و دیگر تفصیلات سے آگاہ کریں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن علاقوں کو شکار کیلئے الاٹ کیا جاتا ہے وہاں کی مقامی آبادی کیلئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے مقامی انتظامیہ کو پابند کیا جائے ہم شوق پورا کرنے کی خاطر لوگوں کی معاشی و معاشرتی زندگی تباہ نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ جب وہ پرائمری کے طالبعلم تھے تو بلوچستان میں ایک علاقہ شکار کی غرض سے ایک ملک سے تعلق رکھنے والے شہزادوں کو الاٹ ہوا وہ ابھی تک اسی کو الاٹ ہے اور سوائے ایک مسجد کے کوئی ویلیفئر کا کام نہیں ہے اس موقع پر منصوبہ بندی کمیشن کی طرف سے پورے ملک کیلئے ماحولیاتی تحفظ کے منصوبہ جات بارے تفصیلی بریفنگ لی گئی کمیٹی کو بتایا گیا کہ پورے ملک کے ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کیلئے تین منصوبہ جات ہیں د ومنصوبوں پر عمل درآمد جاری ہے تیسرے کا پی سی ون ایکنک کومنظوری کیلئے بھیجا ہو ا ہے گرین پاکستان پروگرام3.6 ارب روپے کا ہے جو ایکنک کے پاس منظوری کیلئے ہے وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ وزارت موسمی تغیرات نے اس سال نمایاں کارکردگی دکھائی ہے پاکستان آلودگی کے شکار ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے ہم نے ایک پالیسی بنائی ہے جس سے ماحولیات آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں پلاسٹک بیگ تیار کرنے کا صرف ایک یونٹ ہے اور اسلام آباد میں خرید و فروخت اور استعمال پر پابندی لگائی ہوئی ہے کوئی کالا پلاسٹک بیگ مارکیٹ میں دیکھنے کو نہیں ملتا ۔

(جاری ہے)

میڈیا عوام میں شعور اجاگر کرنے میں مدد دے جب تک عوام ساتھ نہیں دے گی پلاسٹک بیگ کے استعمال کو کنڑول کرنا مشکل ہے اور صوبے بھی اس حوالے سے اقدامات اٹھائیں لوگ غیر ضروری بیگ کا استعمال ترک کریں ۔معاشرتی رویوں میں تبدیلی سے مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :