سی پیک کا خیال اور پالیسی دے کر ہم نے اپنا اشتہارتاریخ میں دے دیا ، آصف علی زرداری

میڈیا میں اپنا کریڈٹ لینے کے اشتہاردینے والوں سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ،ذوالفقار علی بھٹو کی یہ دوراندیشی تھی انہوں نے چین کے ساتھ مذاکرات کرکے کے ٹوحاصل کیا ، سابق صدر ساڑھے تین لاکھ ایکڑزمین سمندر ڈکار چکا ہے،ساحلی پٹی پر ہم نے ذوالفقار آباد بنا کر اس کوواپس حاصل کرنا چاہا لیکن کچھ عناصر نے ہماری مستقبل میں چین کے ساتھ پارٹنرشپ سے خوفزدہ کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے اس پر منفی پبلسٹی کی گئی بینظیر بھٹو نے ترقی کا مارشل پلان بنایا تھا ، پچاس ہزارمیگاواٹ بجلی کے منصوبہ دیا لیکن ان کی حکومت کو مدت ختم ہونے سے پہلے ختم کر دی گئی ترکی کے صدر تو ابھی کرنسی سوئپ معاہدوں کا سوچ رہے ہیں ، ہم نے تو پانچ سال قبل ہی چین، سری لنکا،ترکی اور ایران کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا، سی پیک منصوبہ سندھ کے حوالے سے بریفنگ کے بعد خطاب

جمعرات 5 جنوری 2017 11:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5جنوری۔2017ء)سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سی پیک کا خیال اور پالیسی دے کر ہم نے اپنا اشتہارتاریخ میں دے دیا ہے اوراس حوالے سے میڈیا میں اپنا کریڈٹ لینے کے اشتہاردینے والوں سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ہے، آصف علی زرداری نے ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز بلاول ہاوٴس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹرز، ایم این ایز اور ایم پی ایز کو چائنہ پاک اقتصادی راہداری منصوبہ میں سندھ کے حوالے سے بریفنگ دینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور نوید قمر بھی موجود تھے،آصف علی زرداری نے یاد دلایا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی یہ دوراندیشی تھی اور انہوں نے چین کے ساتھ مذاکرات کرکے کے۔

(جاری ہے)

ٹوحاصل کیا ، یہ چین کی وسیع القلبی تھی، انہوں نے کہا کہ پانچ سوچینی پاکستان پرپی ایچ ڈی کر چکے ہیں، اب وہ اردو میں بات کرتے ہیں،ہم سب کو سی پیک کی مالکی کرنی چاہیے،اس منصوبے سے جو علاقہ ترقی حاصل کر رہا ہے وہ بھی ہمارا اپنا ہے،آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ ساڑے تین لاکھ ایکڑزمین سمندر ڈکار چکا ہے،ساحلی پٹی پر ہم نے ذوالفقار آباد بنا کر اس کوواپس حاصل کرنا چاہا لیکن کچھ عناصر نے ہماری مستقبل میں چین کے ساتھ پارٹنرشپ سے خوفزدہ کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے اس پر منفی پبلسٹی کی ، آصف علی زرداری نے یاد دلایا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی جانب سے ہمسائے دوست ملک سے بنائے گئے مضبوط رشتے کو آگے بڑہانے کے لیے انہوں نے صدر بننے کے بعد پہلا سرکاری دورہ چین کا کیا،انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے ترقی کا مارشل پلان بنایا تھا ،انہوں نے پچاس ہزارمیگاواٹ بجلی کے منصوبہ دیا لیکن ان کی حکومت کو مدت ختم ہونے سے پہلے ختم کر دی گئی، جس کی وجہ سے یہ منصوبہ بھی ختم ہوگیا،سابق صدر نے کہا کہ ہم دور اندیش نظریے پر چل رہے ہیں جو ہمارے نسلوں کے بعد بھی قابل عمل ہوگا ، آصف علی زرداری نے کہا کہ ترکی کے صدر تو ابھی کرنسی سوئپ معاہدوں کا سوچ رہے ہیں لیکن ہم نے تو پانچ سال قبل ہی چین، سری لنکا،ترکی اور ایران کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا،اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے 1968ء میں کہا تھا کہ صرف چین کے اندر وہ طاقت ہے جو پاکستان کی مدد کر سکتا ہے اور انہوں نے چائنہ پاک اقتصادی راہداری کے لیے کلیدی کام کیا، بعد میں صدر آصف علی زرداری نے اپنی سفارتی باریک بینی اور تدبیر سے سی پیک کی بنیاد رکھی،سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ شریف برادران اور ان کی انتظامیہ کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے پنجاب کے بیشتر منصوبے معیار کے مطابق نہ ہونے پر سی پیک سے خارج کر دیے گئے ہیں،جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے کیٹی بندر، تھر کول اور ونڈ پاور منصوبے سی پیک میں شامل کروالیے ہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جس کے دو شہر کراچی اور سکھر سی پیک کا حصہ ہیں جبکہ کراچی سرکلر ریلوی منصوبہ بھی دونوں ممالک کی مشترکہ رابطا کمیٹی کے پاس پہنچ چکا ہے،سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صدرکے عہدے کے بعد بھی آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری چائنہ پاک اقتصادی راہداری کو فروغ دینے کے لیے چین کے دورے بھی کیے ہیں۔