نیب بغیر دباوٴ کے میرٹ پر فیصلے کر رہا ہے‘ قمر زمان چوہدری

سی پی این ای ہماری رہنمائی کرے تاکہ ہم بہتر طریقہ سے عوام اور حکومت کی خدمت کر سکیں‘ چیئرمین نیب کا میٹ دی ایڈیٹرز سے خطاب

منگل 3 جنوری 2017 10:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3جنوری۔2017ء) نیب بغیر کسی دباؤ کے مقدمات کو دیکھ رہا ہے اور میرٹ پر فیصلے کررہا ہے۔ واویلا صرف وہ لوگ کررہے ہیں جن کو حقائق کا علم نہیں یا ان کا کوئی ذاتی مفاد وابستہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے پروگرام (میٹ دی ایڈیٹر) میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ عوام میں بلوچستان میگا کرپشن کے بارے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ نیب کی وجہ سے اس کیس سے 40 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جب کہ اصل میں یہ رقم 2.2ارب روپے ہے، جس کو 40ارب روپے ظاہر کیا گیا ہے، اُنہوں نے کہا کہ صدر سی پی این ای ضیاء شاہد ایک کمیٹی بنائیں اور اس کرپشن سکینڈل کی خودسے انکوائری کروا کر دیکھ لیں تمام معاملات آپ کے سامنے آجائیں گے،سی پی این ای ہماری رہنمائی کرے تاکہ ہم بہتر طریقہ سے عوام اور حکومت کی خدمت کر سکیں۔

(جاری ہے)

نیب میں موجود پلی بارگین کے قانون کو بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ابھی حالیہ دنوں میں اس قانون کے بارے میں اخبارات میں بہت کچھ شائع کیا گیا ہے، مگر ایک بات سمجھنے کی بہت اشد ضرورت ہے کہ اس قانون کے تحت 285ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے اور اربوں روپے عوام کو بھی واپس دلوائے گئے ہیں یہ کام آج تک پاکستان میں کسی ادارے نے نہیں کیا،انہوں نے ڈبل شاہ کیس کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ پلی بارگین قانون کے تحت 4ارب روپے عوام کو واپس ملے، جب کہ 3ارب ر وپے ہمارے عدالتی نظام کی وجہ سے عوام کو نہ مل سکے ، سابقہ دور میں چار مرتبہ نیب کے سربراہوں کو تبدیل کیا گیا، کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ ادارہ کو بغیر کسی سربراہ کے کام کرنا پڑا، اس کے علاوہ نیب عدلیہ کے عتاب کا بھی شکار رہا۔

پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں اُن کا فیصلہ اب عدالتوں نے ہی کرنا ہے، کامران کیانی کے مقدمہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ وارنٹ جاری ہو چکے ہیں جو اس وقت ایف آئی اے کے پاس ہیں مزید کاروائی اب وہ کریں گے،نیب میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم( سی آئی ٹی) کے تحت ایک نیا طریقہ کا رمتعارف کروا رہے ہیں جس میں چار مختلف آفیسرزتحقیق کریں گے تاکہ کسی قسم کے شک کی گنجائش نہ رہے،پلی بارگین کے تحت جس سے ڈیل ہوتی ہے وہ ویسے ہی مجرم قرار دیا جاتا ہے جس طرح دوسرے ملزموں کوجرم ثابت ہونے پرقرار دیا جاتا ہے، قمر زمان چوہدری نے کہا کہ کارپوریٹ کمپنیوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے اسی قانون کے تحت عوام کا لوٹا گیا پیسہ واپس دلوایا گیا۔

دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی پلی بارگین قانون کے تحت ایسے مقدمات کا فیصلہ کیا جاتا ہے ، امریکہ جیسے ملک میں کرپشن کے 90فیصد مقدمات کا فیصلہ اسی قانون کے تحت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مشہور زمانہ خالد لانگو کیس کے بارے میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ40 ارب روپے کی کرپشن کے عوض ہم نے2 ارب روپے کی پلی بارگیننگ کی جو حقائق کے بالکل منافی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم نے 2.2 ارب روپے کی کرپشن کے عوض2 ارب روپے کی ریکوری کرکے مقدمہ عدلیہ کے سپرد کر دیا ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ سی پی این ای ایک کمیٹی بنائے جو حقائق کا کھوج لگائے اور عوام کے سامنے یہ بات لے کر آئے کہ اصل میں کرپشن کتنے ارب روپے کی ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری قمر زمان نے کرپشن کی رقم منافع کے ساتھ وصول کرنے کے فارمولے کو اب عدالتوں نے بھی تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض قانونی و عدالتی سقم موجود ہیں جن کا فائدہ چالاک لوگ اٹھا لیتے ہیں اور ہم ان قوانین کو بہتر بنانے کی طرف پیش قدمی کررہے ہیں۔ نیب کے جتنے مقدمات عدالتوں میں گئے ان میں کامیابی کی شرح 77 فیصد سے زائد ہے۔نیب آج تک پلی بارگین کے تحت جتنا پیسہ وصول کر چکا ہے کوئی بھی ادارہ اتنے پیسے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع نہیں کروا سکا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ نیب علاقائی یا لسانی بنیا دوں پر کیس قائم کرتا ہے ۔نیب ایک قومی ادارہ ہے جو گزشتہ 16سالوں سے قانون کے مطابق ملک و قوم کی خدمت کررہا ہے ، عوامی رائے میرے لئے زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے ادارے کو زیادہ فعال بنانے میں مدد ملتی ہے، نیب کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اخبارات میں اس کے بارے میں خبروں کا شائع ہونا ایک عام بات بن چکی ہے، اس بات پر تنقید کی جاتی ہے کہ نیب اپنی حدود سے تجاوز کررہا ہے اور اکثر ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ نیب کچھ نہیں کرتا ،کرپشن ایک ایسا ناسو رہے جس نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر کے رکھ دی ہیں،ہمیں کرپشن کی کھل کر مخالفت کرناچاہیے مگر ایسا کیوں ہے کہ کرپشن کی مخالفت تو کی جاتی ہے مگر جب یہ قانون کسی کی ذات پر لاگو ہونے لگتا ہے تو وہ نیب کے خلاف آواز اٹھانا شروع کر دیتا ہے، اُن کا کہنا تھا کہ اللہ اور قوم نے جو ذمہ داریاں ہم پر ڈالی ہیں اُن کو احسن طریقہ سے پورا کر نے کی کوشش کر رہے ہیں ، سیاسی معاملات کی وجہ سے نیب کو بہت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، حکومت سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف بھی نیب ریفرنسز دے چکا ہے، ہر کام میں بہتری کے لیے وقت کی ضرورت ہوتی ہے، اس موقع پر(صدر سی پی این ای)ضیاء شاہد نے چیئرمین نیب کو یقین دلایا کہ بلوچستان میگا کرپشن کیس کے حوالے سے ایک اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے حقائق جاننے کے لئے سی پی این ای مکمل تعاون کرے گی، تقریب میں سینئر صحافی عارف نظامی ، جمیل اطہر قاضی،مجیب الرحمان شامی،سلمان غنی، ایاز خان، سیدممتاز شاہ،اویس رؤف،عرفان اطہر قاضی(جوائنٹ سیکرٹری سی پی این ای)،ندیم چوہدری،ممتاز اے طاہر،سجاد بخاری ،خالد فاروقی، وجاہت لطیف،توصیف سیفی ،نعمان عامر چوہدری ،ادیب جاودانی ،عمران حسن ، ذوالفقارراحت،فاروق انصاری،عمران حسن،عثمان غنی، امجد اقبال، ناصر خان، فہد صفدر علی خان، مکرم خان، علی شامی، میجر برہان بخاری، ڈی جی نیب پنجاب اورنوازش علی سیال ترجمان نیب بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :