بے پناہ اختیارات کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان بے بس

اثاثوں کے سالانہ گوشوارے جمع نہ کرانے والے پارلیمینٹرین کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کا اختیار نہیں رکھتا معطل کئے جانے والے پارلیمینٹرین باقاعدگی سے اسمبلی اجلاسوں میں شرکت کرکے قانون سازی میں حصہ لیتے رہے ہیں

پیر 2 جنوری 2017 11:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2جنوری۔2017ء) بے پناہ اختیارات کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان اثاثوں کے سالانہ گوشوارے جمع نہ کرانے والے پارلیمینٹرین کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کا اختیار نہیں رکھتا ہے ،الیکشن کمیشن کی جانب سے معطل کئے جانے والے پارلیمینٹرین باقاعدگی سے اسمبلی اجلاسوں میں شرکت کرکے قانون سازی میں حصہ لیتے رہے ہیں ،معطل پارلیمنٹرین کے خلاف قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر صاحبان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے موصول ہونے والے احکامات کے باوجود ان پر کسی قسم کا عمل درآمد نہیں کیا جاسکاہے ، اس وقت بھی قومی اسمبلی کے ایک رکن اسمبلی سمیت سندھ اور پنجاب اسمبلی کے 22اراکین کی رکنیت اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے کی وجہ سے معطل ہے ۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پارلیمینٹرین کی جانب سے اپنے اثاثوں کی تفصیلات ہر سال الیکشن کمیشن کے پاس لازمی جمع کرانے کا قانون تو موجود ہے اور اگر کو ئی پارلیمینٹرین مقررہ مدت تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرائے تو اس کی رکنیت معطل کر دی جاتی ہے الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق معطل پارلیمینٹرین کسی بھی قسم کی قانون سازی کے موقع پر ووٹ نہیں دے سکتا ہے مگر موجودہ صورتحال اس کے برعکس ہے الیکشن کمیشن کی جانب سے معطل ہونے والے پارلیمینٹرین باقاعدگی سے قومی اسمبلی سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں اور باقاعدگی سے قانون سازی میں حصہ بھی لیتے رہے ہیں ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر صاحبان اور چیرمین سینٹ کو معطل اراکین اسمبلی سے متعلق واضح طور پر لکھا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی قانون سازی میں حصہ نہیں لے سکتے ہیں مگر ان احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی الیکشن کمیشن اپنے احکامات پر عمل درآمد کراسکا ہے ذرائع کے مطابق اس وقت قومی اسمبلی کے ایک رکن شہریار افریدی سمیت سندھ اسمبلی کے 19جبکہ پنجاب اسمبلی کے تین اراکین کی رکنیت اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے کی وجہ سے معطل ہے مگر یہ اراکین اسمبلی کے اجلاسوں قائمہ کمیٹیوں میں ہونے والی قانون سازی پر بحث کے علاوہ قانون سازی کے سلسلے میں ہونے والی ووٹنگ میں باقاعدگی سے حصہ لیتے رہے ہیں ذرائع کے مطا بق الیکشن کمیشن کے قوانین معطل اراکین اسمبلی کو اسمبلی اجلاسوں میں شرکت یا قانون سازی سے روکنے کے بارے میں خاموش ہیں اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے ایک ذمہ دار افسر نے بتایاکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ معطل اراکین اسمبلی پر اس وقت تک پارلیمنٹ کے دروازے بند ہوں جب تک وہ اپنے سالانہ اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے پاس جمع نہ کرادے انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر معطل اراکین اسمبلی کی تنخواہیں اور دیگر مراعات بھی بند کر دی جائیں تو پارلیمیٹرین اس قانون کی پابندی کریں گے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس اس وقت بے پناہ اختیارات موجود ہیں مگر سالانہ گوشوارے جمع نہ کرانے والے پارلیمیینٹرین کے خلاف محض رسمی معطلی کے علاوہ کوئی بھی سخت اقدام کرنے کی طاقت موجود نہیں ہے ۔